Inquilab Logo

بی جےپی استعفوں سے پریشان، ایک اور وزیر مستعفی، موریہ کے نام وارنٹ

Updated: January 13, 2022, 9:04 AM IST | Jilani Khan | Lucknow

وزیر جنگلات دارا سنگھ چوہان نے یوگی سرکار پر دلتوں اور پسماندہ طبقات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا، استعفیٰ گورنر کو سونپ دیا، رکن اسمبلی اوتار سنگھ آر ایل ڈی میں شامل، بھگدڑ روکنے کی کوشش میں بی جے پی کے اوسان خطا

Akhilesh Yadav tweeted his picture with Dara Singh.
دارا سنگھ کے ساتھ اکھلیش یادو نے اپنی تصویر ٹویٹ کی ہے۔

بی جے پی میں استعفوں کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔ پارٹی کا ایک اور اہم چہرہ وزیردارا سنگھ چوہان نے بھی دلتوں اورپسماندہ طبقات اور ان کے لیڈروں کونظر انداز کرنے اور ریزرویشن میں ’کھیل‘ کرنےکا پارٹی پر الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی ہائی کمان تک نے ان کی ایک نہیں سنی۔ چوہان کے جلد ہی سماجوادی پارٹی میں شمولیت کا امکان ہے، جس کا اشارہ اکھلیش یادو نے اپنے ٹویٹ میں بھی دیا ہے۔ ادھر، کانگریس اور سماجوادی پارٹی کو بھی جھٹکا لگا ہے، جن کے ایک  ایک اہم لیڈر بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔مغربی یوپی میں ایس پی کی اتحادی اور بی جے پی کی پریشانیاں بڑھا رہے راشٹریہ لوک دل نے بھی زعفرانی پارٹی کو جھٹکا دیتے ہوئے رکن اسمبلی اوتار سنگھ بھڑانا کو اپنے خیمہ میں کر لیا ہے۔   اس کے ساتھ ہی رکن پارلیمنٹ ریتا بہو گنااور ریاستی وزیر دھرم سنگھ سینی کے تعلق سے بھی بی جے پی مخمصے میں ہے کیونکہ سیاسی حلقوں میں یہ خبر تیزی سے گشت کررہی ہے کہ یہ دونوں بھی پارٹی چھوڑنے والے ہیں۔حالانکہ، اس در میا ن دہلی میں موجودہائی کمان ناراض لیڈروں کو منانے کی بھی بھر پور کوشش کررہا ہے جس کے لئے’ سام دام دنڈ بھید‘سبھی کے استعمال کی تیاری کی جا چکی ہے ۔
استعفوں کا سلسلہ جاری ہے
  قد آور لیڈروں کا بی جے پی سے استعفوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ایک طرف وزیر دارا سنگھ چوہان تو دوسری جانب اوتار سنگھ بھڑانا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بھڑانا نے آر ایل ڈی کی رکنیت بھی حاصل کرلی ہے جس کے تعلق سے پارٹی سربراہ جینت چودھری نے ٹویٹ بھی کیا ہے۔ جینت کی پارٹی سماجوادی پارٹی کی مغربی یوپی میں اہم اتحادی ہے۔ وہیں، وزیر جنگلات و ماحولیات چوہان کی ایس پی میں گھر واپسی کا امکان ہے جس کا اشارہ پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے اپنے ٹوئٹ میں دیا ہے۔ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے چوہان سے ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
دارا سنگھ کا الزام 
 چوہان نے گورنر کو بھیجے گئے استعفیٰ نامہ میں بھی کم و بیش اسی طرح کا الزام لگایا ہے جو  گزشتہ روز سوامی پرساد موریہ نے اپنے استعفیٰ  میں لگایا تھا۔ چوہان کے مطابق، پارٹی دلتوں، پسماندہ طبقات اور ان کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ کسانوں، نوجوانوں کو مسلسل نظرا نداز کررہی ہے۔ ساتھ ہی، دلت و پسماندہ ریزرویشن کے ساتھ کھلواڑ بھی کر رہی ہے۔ گزشتہ پانچ برس میں انہوں نے کئی مرتبہ اپنی بات رکھنے کی کوشش کی، حتیٰ کہ اعلی کمان تک بھی گئے مگر کہیں کوئی سننے والا ہی نہیں۔ ایسے میں اس پارٹی میں رہنے کا کیا جواز ۔
ریتا بہو گنا جوشی کے تیور بھی سخت 
 ادھر، پارٹی میں مچی بھگدڑ کے درمیان پریاگ راج سے رکن پارلیمنٹ ریتا بہو گنا جوشی کے تیور بھی تلخ ہوگئے ہیں اور انہوں نے کھلے عام سوامی پرساد موریہ کی حمایت کی ہے، جس سے یہ قیاس تیز ہوگیا ہے کہ وہ بھی پارٹی چھوڑنے کا من بنا رہی ہیںیا بی جے پی ہائی کمان پر دبائو بنانے کی کوشش کررہی ہیں، تاکہ انہیں بھی مودی کی وزارت میں جگہ مل سکے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ لکھنؤ کینٹ سے اپنے بیٹے مینک جوشی کے لئے ٹکٹ کی خاطر دبائو کی سیاست کررہی ہیں۔بی جے پی کو جلد ہی خیر باد کہنے والوں کی فہرست میں اگلا بڑا نام دھرم سنگھ سینی کا ہے جو وزیر آیوش ہیں۔مانا جارہا ہے کہ جلد ہی وہ بھی استعفیٰ کا بم پھوڑ سکتے ہیں۔ 
سوامی پرساد موریہ کیخلاف وانٹ 
 یوگی کابینہ سے گزشتہ روز ہی استعفیٰ دینے والے اور بی جے پی چھوڑنے کے بعد اس کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر آواز اٹھانے والے سوامی پرساد موریہ کی پریشانیاں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ سوامی پرساد موریہ کے خلاف ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ سلطان پور کی عدالت نے ان کو ۲۴؍ جنوری تک پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مذہبی جذبات مشتعل کرنے کے ایک پرانے معاملے میں سوامی پرساد کے خلاف یہ کارروائی ہوئی ہے۔ ’آج تک‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ۲۰۱۴ء میں دیوی دیوتاؤں پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں سابق وزیر سوامی پرساد  عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تو ایڈیشنل چیف مجسٹریٹ   ان کے خلاف    اس سے  قبل جاری کئے گئے گرفتاری وارنٹ کو دوبارہ  جاری کرنے کا حکم دیا ۔  واضح رہے کہ اس وارنٹ پر انہوں نے۲۰۱۶ء میں ہائی کورٹ سے اسٹے لے لیا تھا ۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK