دھمکیوں اور الزام تراشیوں کےبعدکشیدگی کم کرنے کیلئے وہائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار دونوں میں براہ راست گفتگو کروانےکیلئے کوشاں۔
EPAPER
Updated: June 07, 2025, 12:49 PM IST | Washington
دھمکیوں اور الزام تراشیوں کےبعدکشیدگی کم کرنے کیلئے وہائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار دونوں میں براہ راست گفتگو کروانےکیلئے کوشاں۔
امریکہ کی نئی ٹیکس پالیسی پر اختلاف ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے سابق معاون ایلون مسک کے مابین سوشل میڈیاپر باقاعدہ لڑائی اور لفظی جھڑپ میں تبدیل ہو گئی جس کی وجہ سے پوری دنیا میں امریکہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف جہاں ٹرمپ نے ایلون مسک کی کمپنی کو حاصل مراعات ختم کرنے کی دھمکی دی تو وہیں دوسری جانب مسک نے اُن کے مواخذہ کی وکالت کرڈالی۔ ایلون مسک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر انہوں نے ساتھ نہ دیا ہوتا تو ٹرمپ الیکشن نہ جیت پاتے۔ سوشل میڈیا پر ہونےوالی اس لڑائی نے دنیا بھر میں امریکہ کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس اس کو روکنے اور مزید خفت سے بچنے کیلئے سرگرم ہوگیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے معاونین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کیلئے کوشاں ہیں کہ صدر ٹرمپ کی مسک کی فون پر براہ راست گفتگو کروادی جائے تاہم بتایا جارہاہے کہ ٹرمپ اس کیلئے تیار نہیں ہیں۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پوسٹس کی پوری ایک سیریز میں مسک نے ٹرمپ کے خلاف ذاتی حملے بھی کئےجو ’’ایپسٹین فائلز‘‘ تک پہنچ گیا۔ ’’ایپسٹین فائلز‘‘ دراصل جنسی مجرم متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق وہ دستاویزات ہیں جس میں اس کے اور اس کے ساتھیوں کے سفرکی تفصیلات اور ان خواتین کی فہرست شامل ہے جن سے وہ رابطہ میں آیا۔ ایپسٹین فائلوں کا کچھ حصہ خفیہ ہے، جس سے تجسس اور سازشی نظریات کو تقویت ملتی رہی ہے۔ مسک نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ فائلز میں ٹرمپ کا بھی نام ہے اس لئے وہ انہیں عام نہیں کررہے ہیں۔ دوسری طرف ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس بل کے خلاف مسک کی مخالفت الیکٹرک گاڑیوں کے ٹیکس کریڈٹس کے خاتمے کی وجہ سے ہے۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل ‘‘پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’میں نے ان کا ای وی مینڈیٹ چھین لیا ہے‘‘ جس کے بعد مسک ’’ پاگل ہو گیا۔ ‘‘ دوسری طرف مسک نے کہا کہ وہ اس بل کی اسلئے مخالفت کررہے ہیں کیونکہ اس سے وفاقی خسارے میں اضافہ ہو گا۔
مسک نے بدھ کی شام کو سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو نشانہ بنانا شروع کیا جس کا سلسلہ جمعرات کو دن بھر چلتا رہا۔ ایک دوسرے پر حملے سیاست سے ذاتیات تک پہنچ گئے اور مسک نے ٹرمپ اور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کو جوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’واقعی بڑا بم گرانے کا وقت آگیا ہے۔ ٹرمپ کا ذکر ایپسٹین فائلوں میں ہے۔ یہی اصل وجہ ہے کہ انہیں پبلک نہیں کیا گیا۔ ‘‘خیال رہے کہ امیر فائنانسر جیفری ایپسٹین نے اپنے تعلق سے انکشافات کے بعد مقدمے کی سماعت کے انتظار میں خود کشی کرلی تھی۔ ٹرمپ کی ایپسٹین کے ساتھ وابستگی پہلے بھی میڈیا میں موضوع بحث بن چکی ہے۔ ٹرمپ نے ایپسٹین کے بارے میں مسک کی پوسٹس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم انہوں نے اپنے ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک پوسٹ میں مسک کے سرکاری معاہدوں کو ختم کرنے کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہمارے بجٹ میں، اربوں اور اربوں ڈالر، پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ، ایلون کی سرکاری سبسیڈی اور معاہدوں کو ختم کرنا ہے۔ میں حیران تھا کہ بائیڈن نے ایسا کیوں نہیں کیا!‘‘ جواب میں مسک نے بین الاقومی خلائی مشن میں ناسا کے ساتھ تعاون روک دینے کی دھمکی دے ڈالی۔