ٹرمپ اور مسک کے درمیان تنازع مبینہ طور پر اس وقت شروع ہوا جب مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کے مالیاتی بل، جسے ٹرمپ نے"ایک عظیم اور خوبصورت بل" قرار دیا ہے، کی خطیر لاگت پر سخت تنقید کی اور اسے"گھناؤنا، قابل نفرت" اور "فالتو اخراجات سے بھرپور" قرار دیا تھا۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 8:31 PM IST | Washington
ٹرمپ اور مسک کے درمیان تنازع مبینہ طور پر اس وقت شروع ہوا جب مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کے مالیاتی بل، جسے ٹرمپ نے"ایک عظیم اور خوبصورت بل" قرار دیا ہے، کی خطیر لاگت پر سخت تنقید کی اور اسے"گھناؤنا، قابل نفرت" اور "فالتو اخراجات سے بھرپور" قرار دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے درمیان عوامی تنازع "ٹھیک"ہوگیا ہے اور "ہم بہت اچھا کر رہے ہیں، ہم نے اس سے بہتر کبھی نہیں کیا۔" ٹرمپ نے پولیٹیکو کو ٹیلی فون پر دیئے گئے ایک مختصر انٹرویو میں یہ تبصرہ کیا۔
ایلون مسک چند ہفتوں قبل تک ٹرمپ کے مضبوط اتحادی اور ٹرمپ کے نہایت قریبی دوست تسلیم کئے جاتے تھے، لیکن حالیہ دنوں میں ان کے اور امریکی صدر کے ساتھ تعلقات میں تیزی سے گرواٹ آئی ہیں۔ مسک، ۲۰۲۴ء کی صدارتی مہم میں ٹرمپ کے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک تھے۔ وہ وائٹ ہاؤس میں خصوصی مشیر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں اور امریکی انتظامیہ کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈاج) کے سربراہ رہے ہیں جو وفاقی اخراجات کو کم کرنے اور محکموں میں بدعنوانیوں کو ختم کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔
ٹرمپ اور مسک کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کے مالیاتی بل، جسے ٹرمپ نے"ایک عظیم اور خوبصورت بل" قرار دیا ہے، کی خطیر لاگت پر سخت تنقید کی اور اسے"گھناؤنا، قابل نفرت" اور "فالتو اخراجات سے بھرپور" قرار دیا۔ اس بل میں ٹرمپ کے ۲۰۱۷ء کے ٹیکس کٹوتیوں کی توسیع، فوجی اور سرحدی سیکیورٹی کیل اخراجات میں اضافہ، اور میڈیکیڈ، غذائیت سے بھرپور خوراک کی اسکیم اور دیگر امدادی پروگراموں کے بجٹ میں کٹوتیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ غیر جانبدار کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، اس بل کے منظور ہونے کی صورت میں اگلی دہائی میں تین کھرب ڈالر کا خسارہ بڑھ سکتا ہے، جو مسک کے محکمہ ڈاج کے مقاصد سے متصادم ہے۔
مسک نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی میں ان کی مالی مدد اور سوشل میڈیا پر حمایت کا عظیم کردار رہا ہے، جبکہ ٹرمپ نے مسک پر الزام لگایا کہ وہ اس بل کی مخالفت اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ اس میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے ٹیکس کریڈٹس ختم کردیئے گئے ہیں جو ٹیسلا کیلئے نقصان دہ ہے۔ اس دوران، مسک نے صدر کے مواخذے کا بھی مطالبہ کیا۔ ٹرمپ نے مسک کے کاروباروں، خاص طور پر اسپیس ایکس کے ساتھ وفاقی معاہدوں کو ختم کرنے کی دھمکی دی تو مسک نے جواباً کہا کہ وہ اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز کو فوری طور پر بند کر دیں گے، جو ناسا کے خلابازوں اور سامان کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک لے جاتا ہے۔
مسک کا دھماکہ خیز دعویٰ
اس تنازع نے اس وقت مزید شدت اختیار کرلی جب ایلون مسک نے جمعرات کو ایک دھماکہ خیز دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے جیفری ایپسٹائن فائلز کو عوامی نہیں کیا کیونکہ ان فائلز میں خود ان کا نام بھی شامل ہے۔ مسک نے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا لیکن انہوں نے ۱۹۹۲ء کی ایک این بی سی فوٹیج شیئر کی جس میں ٹرمپ اور ایپسٹائن ایک پارٹی میں ایک ساتھ نظر آئے اور ایک بلند ابرو والا ایموجی شامل کیا۔
مسک نے ایکس پر پوسٹ کیا، "اب وقت آ گیا ہے کہ بڑا دھماکہ کیا جائے: @realDonaldTrump کا نام ایپسٹائن فائلز میں ہے۔ یہی اصل وجہ ہے کہ انہیں (فائلز کو) عوامی نہیں کیا گیا۔ آپ کا دن خوشگوار ہو، DJT!" ٹیسلا کے سی ای او نے مزید کہا، "اس پوسٹ کو مستقبل کیلئے محفوظ کرلیں۔ سچائی سامنے آ جائے گی۔"
واضح رہے کہ ایپسٹائن فائلز میں ارب پتی شخصیت اور بچوں کے جنسی استحصال کے مجرم جیفری ایپسٹائن کے فلائٹ لاگز اور ان کے معروف ساتھیوں کی تفصیلات شامل ہیں۔ ان میں سے چند فائلز کو رواں سال کے شروع میں جاری کیا گیا تھا۔ تاہم، ان دستاویزات میں صدر ٹرمپ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے آئی سی سی کے ججوں پر اسرائیل کے خلاف تحقیقات پر پابندیاں عائد کر دیں
ٹرمپ اور ایپسٹائن کے تعلقات
ٹرمپ کا ایپسٹائن کے ساتھ مبینہ تعلق برسوں سے تنقید کی زد میں رہا ہے۔ رواں سال جاری کی گئی دستاویزات ٹرمپ کے ۳۰ جنوری ۲۰۲۵ء کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت وسیع تر ڈی-کلاسیفیکیشن مہم کا حصہ تھیں۔ اس میں شامل فلائٹ لاگز کے مطابق، ٹرمپ نے ۱۹۹۰ء کی دہائی میں ایپسٹائن کے نجی طیارے میں سات بار سفر کیا ہے۔ افواہوں کے باوجود، ان یا اس سے پہلے جاری کردہ دستاویزات میں کوئی ثبوت نہیں ملا جو ٹرمپ کو ایپسٹائن کے جرائم میں ملوث کرتا ہو۔ ٹرمپ اور ایپسٹائن ۱۹۸۰ء اور ۱۹۹۰ء کی دہائی میں سماجی طور پر ایک دوسرے سے واقف تھے۔ انہیں ۱۹۹۷ء کے مار-اے-لاگو پارٹی جیسے ایونٹس میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ صدر نے ۲۰۲۲ء میں نیویارک میگزین کے انٹرویو میں ایپسٹائن کو "زبردست آدمی" کہا تھا، لیکن بعد میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے اس سے دوری اختیار کر لی کہ ایک رئیل اسٹیٹ تنازعہ پر ان کا جھگڑا ہوا تھا۔
ایپسٹائن، جس پر نابالغوں کی اسمگلنگ کا الزام تھا، نے ۲۰۱۹ء میں خودکشی کرلی تھی جب اس کے خلاف مقدمہ کی سماعت جاری تھی۔ اس کے ٹرمپ، بل کلنٹن اور برطانوی شہزادہ اینڈریو جیسے معروف شخصیات کے ساتھ روابط نے برسوں سے عوامی دلچسپی کو ہوا دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر نئے بین الاقوامی طلباء کے داخلے پر پابندی لگا دی
صلح کی کوشش
ٹیسلا سی ای او کے ایپسٹائن فائلز کے دعوے کے بعد، تنازع عروج پر پہنچ گیا تھا۔ پولیٹیکو کے مطابق، اس تنازع سے پریشان ہو کر، وائٹ ہاؤس کے معاونین نے جمعہ کو مسک کے ساتھ گفتگو کا اہتمام کیا تاکہ صلح کی کوشش کی جا سکے۔ یہ کال دونوں فریقوں کے درمیان صلح کی کوشش تھی۔ انہوں نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تنازع کو ہوا دینے کے بجائے بل کی منظوری پر توجہ دیں۔ صدر نے ان کے مشورے پر عمل کیا اور ٹروتھ سوشل پر معتدل لہجے میں لکھا، "مجھے ایلون کے میرے خلاف ہونے سے کوئی اعتراض نہیں، لیکن اسے یہ مہینوں پہلے کرنا چاہئے تھا۔ یہ کانگریس کے سامنے پیش کئے گئے عظیم بلز میں سے ایک ہے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل پاس نہ ہوا تو ٹیکس میں ۶۸ فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بل کی منظوری کیلئے حمایت کی اپیل کی۔
ہیج فنڈ ارب پتی بل ایگمین جیسی معروف شخصیات جیسے نے دونوں فریقین کو صلح کی ترغیب دی اور کہا کہ امن ملک کے مفاد میں ہوگا۔ ایگمین نے ایکس پر لکھا، "میں ٹرمپ اور مسک کی حمایت کرتا ہوں اور انہیں ہمارے عظیم ملک کے فائدے کیلئے صلح کرلینی چاہئے۔" مسک نے بات چیت کیلئے کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایگمین کی پوسٹ پر تبصرہ کیا، "تم غلط نہیں ہو"۔