چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کا دوست اور پارٹنر ہونا چاہیے: چینی صدر شی جن پنگ۔ملاقات زبردست رہی اور چینی صدر عظیم لیڈر ہیں:ٹرمپ
             
            
                                    
                 
                                
                دل ملے نہ ملےہاتھ ملاتے رہئے:چین اور امریکہ کے صدرملاقات کے موقع پر۔ تصویر: آئی این این                
             
                         جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ایک اہم اور تاریخی ملاقات ہوئی ہے۔ جس میں چینی صدر نے امریکی صدر کو غزہ جنگ بندی کرانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ شی جن پنگ نے کہا چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کا دوست اور پارٹنر ہونا چاہیے، غزہ میں سیز فائر کروانے پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ امریکی اور چینی صدور کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے۴۰؍ منٹ جاری رہی، دونوں کے درمیان۶؍ سال بعد ملاقات ہوئی ہے۔ اہم تجارتی معاہدے کی مکمل تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔ 
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے چینی صدر سے ملاقات کو زبردست قرار دیا، انہوں نے کہا چینی صدر ایک عظیم لیڈرہیں، واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان بہت سے اہم نکات پر اتفاق ہو گیا ہے، چین امریکہ سے بڑی مقدار میں سویابین خریدنا شروع کر دے گا۔  انہوں نے کہا نایاب معدنیات کی تجارت کا معاملہ بھی طے پا گیا ہے، اپریل میں چین کا دورہ کروں گا، چین فین ٹینائل کی تیاری میں استعمال کیمیائی اجزا کا امریکہ میں داخلہ روکے گا، اور امریکہ تمام چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف کو کم کر دے گا۔ ٹرمپ نے چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ چین نے دنیا کو نایاب معدنیات کی برآمد جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے، امریکہ چین سے درآمد ہونے والی فینٹائل سے متعلق اشیا پر عائد محصولات کو۲۰؍ فیصد سے کم کرکے۱۰؍ فیصد کر دے گا۔ 
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دورہ ایشیا مکمل کرنے کے بعد جنوبی کوریا سے روانگی کے وقت صدارتی طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہاکہ چین نے دنیا کے لیے نایاب معدنیات (ریئر ارتھ منرلز) کی برآمدات جاری رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے۔  یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہوگا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے تفصیلات تو نہیں بتائیں، لیکن کہا کہ امکان ہے کہ اسے توسیع دی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے یہ معاملہ حل  ہو گیا ہے، تاہم چین نے تاحال دونوں لیڈران کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ 
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تمام نایاب معدنیات کا معاملہ طے پا گیا ہے اور یہ دنیا کے لیے ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ صرف امریکہ کا نہیں بلکہ ایک عالمی معاملہ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اب نایاب معدنیات پر کوئی رکاوٹ نہیں رہی، امید ہے کہ کچھ عرصے کے لیے یہ لفظ ہماری لغت سے غائب ہو جائے گا۔ 
طیارے میں موجود امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کے بعد چین اپنی مجوزہ نایاب معدنیات کی پابندیاں نافذ نہیں کرے گا، تاہم انہوں نے پہلے سے نافذ شدہ کنٹرولز پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ نایاب معدنیات۱۷؍ ایسے عناصر ہیں جو گاڑیوں، طیاروں اور ہتھیاروں میں انتہائی اہم مگر معمولی مقدار میں استعمال ہوتے ہیں، یہ عناصر امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ میں چین کے لیے ایک اہم دباؤ کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ اپریل میں برآمداتی پابندیوں کے نفاذ کے بعد دنیا بھر میں نایاب معدنیات قلت پیدا ہوگئی تھی، خاص طور پر ان میگنیٹس کی جو گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں، جس کے باعث کچھ کار ساز کمپنیوں کو پیداوار روکنی پڑی، بعد میں بیجنگ، واشنگٹن اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات کے بعد برآمدات بحال ہوئیں۔  
اکتوبر میں چین نے ان پابندیوں کو مزید بڑھاتے ہوئے ۱۲؍ عناصر اور ان کے پروسیسنگ کے آلات کو بھی کنٹرول کی فہرست میں شامل کر دیا، یہ نئی پابندیاں نومبر کے اوائل میں نافذ ہونے والی ہیں، یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ کے بیان کردہ معاہدے میں تمام موجودہ برآمدی پابندیاں شامل ہیں یا پھر یہ صرف اکتوبر میں عائد کردہ نئی توسیع سے متعلق ہے۔