• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈکشنری ڈاٹ کام نے 67 کو سال کا لفظ قرار دیا، انٹرنیٹ صارفین برہم

Updated: October 31, 2025, 4:18 PM IST | Mumbai

ڈکشنری ڈاٹ کام نے ۲۰۲۵ء کیلئے سال کا لفظ 67 قرار دیا ہے، جو بظاہر کسی خاص معنی کا حامل نہیں، مگر جین الفا کے درمیان یہ ایک ثقافتی مظہر بن چکا ہے۔ اس انتخاب نے انٹرنیٹ پر زبردست بحث چھیڑ دی ہے اور صارفین حیران ہیں کہ ایک ’’بے معنی‘‘ نمبر کس طرح ورڈ آف دی ایئر بن گیا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

۲۹؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو Dictionary.com (ڈکشنری ڈاٹ کام) نے اعلان کیا کہ اس نے ’’67‘‘ ( جسے سکس سیون پڑھا جاتا ہے، سڑسٹھ یا سکسٹی سیون نہیں) کو سال کا لفظ منتخب کیا ہے۔ یہ اعلان سامنے آتے ہی نسلوں کے درمیان دلچسپ بحث چھڑ گئی۔ یہ نمبر، جو کسی واضح معنی کا حامل نہیں، اسکولوں، سوشل میڈیا اور پاپ کلچر میں اچانک عام ہو گیا ہے۔ اساتذہ کے مطابق، طلبہ کبطھی کبھی بھی 67 بولتے ہیں، اکثر بغیر کسی سیاق و سباق کے۔ ڈکشنری ڈاٹ کام کے ڈائریکٹر برائے لغت نگاری، اسٹیو جانسن نے سی بی ایس نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ۶۷؍ کی غیر معمولی شہرت نے اسے سال کا لفظ منتخب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق،’’یہ ایک ایسی چیز تھی جس کے بارے میں آپ نے سوچا ہوگا کہ یہ ختم ہو جائے گی، مگر اس کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی۔‘‘ جانسن نے انکشاف کیا کہ ایک صبح انہیں ایک مڈل اسکول ٹیچر جو ان کا دوست بھی ہے نے فون پر کہا کہ ’’سال کا لفظ ’’چھ سات‘‘ مت بنانا!‘‘

یہ بھی پڑھئے:اسرائیل نےالقدس میں مزید ۱۳۰۰؍ غیرقانونی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کی منظوری دی

مگر یہی کال ان کے لیے الہام ثابت ہوئی کیونکہ انہیں اندازہ ہوا کہ اس لفظ کے پیچھے کوئی غیر معمولی رجحان پنپ رہا ہے۔ ڈکشنری ڈاٹ کام کے مطابق لفظ 67 عام طور پر ایک مخصوص ہاتھ کے اشارے کے ساتھ بولا جاتا ہے وہ اشارہ ہے ’’دونوں ہتھیلیاں اوپر کی طرف ہوتی ہیں اور باری باری اوپر نیچے کی جاتی ہیں۔‘‘ اگرچہ اس کا کوئی حقیقی مطلب نہیں، کچھ لوگ اسے ’’شاید یہ، شاید وہ‘‘ یا ’’لہٰذا‘‘ کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ تاہم، زیادہ تر ماہرین کے مطابق یہ محض ایک ’’بے ہودہ‘‘ لفظ ہے جو نسلِ الفا کے درمیان شناخت اور تعلق کی علامت بن چکا ہے۔ اسٹیو جانسن کے بقول ’’یہ لفظ ایک مخصوص گروپ سے تعلق ظاہر کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے جیسے یہ کہنا کہ میں اس نسل کا حصہ ہوں، یہی میری شناخت ہے۔یہ ایک اندرونی مذاق (inside joke) کی طرح ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:شٹ ڈاؤن کے باعث۴؍ کروڑ امریکیوں کو خوراک کی امداد سے محروم ہونے کا خطرہ

لفظ کی اصل
67 کا آغاز ریپر اسکریلا کے گانے ’’ڈوٹ ڈوٹ ۶۷‘‘ سے ہوا۔ بعد ازاں یہ این بی اے کھلاڑی لا میلو بال (جو ۶؍ فٹ ۷؍ انچ کے ہیں) کے ویڈیوز کے ساتھ میم کی صورت وائرل ہو گیا۔ حال ہی میں اسے کارٹون سیریز ’’ساؤتھ پارک‘‘ کے ایک ایپی سوڈ میں بھی دکھایا گیا۔ اس رجحان نے کلاس رومز تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ کئی اساتذہ کے مطابق، طلبہ اس لفظ کو اتنی بار دہراتے ہیں کہ کچھ اسکولوں میں اس کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ آٹھویں جماعت کی ایک ٹیچر نے ریڈ اٹ پر لکھا کہ ’’اب آپ بغیر کسی کے 67 کہے کلاس میں لگاتار دو نمبر نہیں بول سکتے۔ یہ مذاق نہیں رہا، اب یہ پڑھائی میں رکاوٹ بنتا جا رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:چھپرہ میں مودی اورنالندہ میں راہل کی للکار،ایکدوسرے پرحملہ

آن لائن ردعمل
سوشل میڈیا پر صارفین نے اس فیصلے پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’’میں نے آنے والی نسلوں اور انسانیت کے مستقبل کیلئے امید کھو دی ہے۔‘‘ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے لفظ (یا نمبر) کو سال کا لفظ قرار دینا جس کا کوئی مطلب ہی نہیں، زبان اور ثقافت کے مستقبل پر سوال اٹھاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK