امریکی صدر نے بارہا کہا کہ ان کےحملوں نے جوہری تنصیبات کو ’تباہ کر دیا۔ قانونی کارروائی کی دھمکی اور معافی کے مطالبے کو اخبارات نے مسترد کردیا۔
EPAPER
Updated: June 28, 2025, 1:03 PM IST | Agency | Washington
امریکی صدر نے بارہا کہا کہ ان کےحملوں نے جوہری تنصیبات کو ’تباہ کر دیا۔ قانونی کارروائی کی دھمکی اور معافی کے مطالبے کو اخبارات نے مسترد کردیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کے اثرات سے متعلق سی این این اور نیویارک ٹائمز کی خبروںپر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے صحافیوں کو برطرف کر دیا جائے۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ یہ رپورٹر ’اپنی بد نیتی کے سبب برے لوگ‘ہیں۔
سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ امریکی فضائی حملے زیر زمین ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکے جس پر ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو ’فرضی خبریں‘ قرار دیا اور کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عشروں تک پیچھے چلا گیا ہے۔
دی ٹائمز کے مطابق ٹرمپ نے اخبار کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی اور معافی کا مطالبہ کیا جسے اخبار نے مسترد کر دیا۔ ٹرمپ اور ان کے معاونین نے سی این این کی رپورٹر نتاشا برترانڈ پر بھی شدید تنقید کی جنہوں نے ابتدائی خفیہ رپورٹ شائع کی تھی۔
امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق اتوار کو ۳؍ ایرانی جوہری مقامات پر بمباری کی گئی جن میں ۲؍ پربی-۲؍ طیاروں سے ۵۷- جی بی یو بم گرائے گئے اور ایک پر آبدوز سے توماہاک میزائل داغے گئے۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنے کیلئے فیصلہ کن کارروائی کی اور جنگ کو ختم کرنے کی راہ ہموار کی۔
ٹرمپ نے ان حملوں کو ’عظیم فوجی کامیابی‘ قرار دیا اور کہا کہ ایران جوہری مواد کو حملے سے پہلے نہیں نکال سکا کیونکہ یہ عمل وقت طلب، خطرناک اور مشکل تھا۔
اگرچہ بعض امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق حملوں سے صرف چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے لیکن وہائٹ ہاؤس نے انھیں جھٹلایا اور حملوں کو ’امریکہ کی تاریخ کی کامیاب ترین کارروائیوں میں سے ایک‘ قرار دیا۔وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ حملوں کے نتائج کو کمزور دکھانے کے پیچھے کچھ افراد کے سیاسی مقاصد ہو سکتے ہیں جبکہ انٹیلی جنس ڈائریکٹر تلسی گیبرڈ اور سی آئی اے چیف جان ریٹکلف نے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔