Inquilab Logo

ٹرمپ کوخفیہ نیوکلیائی دستاویزات سے متعلق جانچ کا سامنا

Updated: August 13, 2022, 12:15 PM IST | Agency | Washington

سابق امریکی صدر کی رہائش گاہ پرپیر کو چھاپہ اسی مقصد سے مارا گیا تھا، اٹارنی جنرل نے تصدیق کی، یہ الزام بھی غلط ثابت ہوا کہ ایف بی آئی نے مناسب وارنٹ کے بغیر کارروائی کی تھی، محکمہ انصاف نے وارنٹ اور ضبط شدہ اشیاء کی تفصیلات عام کرنے کافیصلہ کیا، اجازت کیلئے کورٹ سے رجوع

Former US President Donald Trump claimed cooperation in the investigation after accusing the FBI .Picture:AP/PTI
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی پر الزام تراشی کے بعد جانچ میں تعاون کا دعویٰ کیا ہے۔ تصویر: اے پی /پی ٹی آئی

: امریکی اٹارنی جنرل نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف  ایف بی آئی جانچ کی نہ صرف تصدیق کی ہے بلکہ یہ بھی واضح کیا  گیاہے کہ یہ جانچ   امریکہ کے خفیہ نیوکلیائی دستاویزات سے متعلق  ہے۔ فلوریڈا میں   گزشتہ دنوں سابق امریکی  صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی  کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ  نے بتایا کہ یہ چھاپے محکمہ انصاف سے  جاری ہونے والے وارنٹ کی بنیاد پر مارے گئے۔ 
ٹرمپ کا ’’غیر قانونی چھاپہ‘‘ کا الزام غلط نکلا
 اس طرح انہوں  نے ٹرمپ کے اس الزام کو بھی  غلط ثابت کردیا کہ چھاپوں کی انہیں پیشگی اطلاع نہیں  تھی اور کوئی وارنٹ جاری نہیں کیاگیاتھا۔ میرک گارلینڈ   نےجمعرات کو اس سلسلے میں  ایک مختصر سے پریس کانفرنس کی جس میں بتایا کہ امریکی محکمہ ٔ انصاف نے  اُس وارنٹ کو عام کرنے کی اجازت  حاصل کرنے کیلئے جس کی بنیاد پر چھاپہ مارا گیا،  عدالت سے رجوع کیا ہے۔  
  وارنٹ کوعام کرنے کی درخواست کا بظاہر مقصد  ٹرمپ کے اس دعوے کی حقیقت کو بے نقاب کرنا ہے کہ چھاپہ غیر قانونی طورپر مارا گیاتھا۔ ساتھ ہی عوام کو آگاہ رکھناہے کہ ایف بی آئی ملک کے سابق صدر کے خلاف کارروائی کیوں کررہی ہے۔ 
’’ سرکاری دستاویز  جانے کی جانچ‘‘
 یہ چھاپہ اس تفتیشی کارروائی کا حصہ تھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ سابق صدر جنوری۲۰۲۱ء میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہائٹ ہاؤس سے جاتے وقت کچھ دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے تھے۔  خیال کیا جارہاہے کہ محکمۂ انصاف کے مطابق ان میں سے کچھ دستاویز خفیہ نوعیت  کے تھے۔  اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے جمعرات کو  نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ انہوں نے بذات خود  سابق صدر کے گھر کی تلاشی لینے کی منظوری دی تھی۔ انہوں  نے کہا کہ’’ محکمہ اس طرح کے فیصلے  بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور جہاں تک ممکن ہو ایسے راستے نکالے جاتے ہیں جن میں  دخل اندازی کا پہلو کم سے کم ہو۔‘‘ گارلینڈ نے بتایا کہ محکمۂ انصاف کی جانب سے تلاشی کے وارنٹ کو عام کرنے کی درخواست اس لئے کی گئی کہ سابق صدر نے خود ہی یہ بات عام کردی کہ ان کےگھر پر چھاپہ مارا گیا جس کی وجہ سے کئی اہم سوالات کھڑے ہوگئے اور  اس معاملے میں  عوامی دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ 
ٹرمپ نے بھی  جانچ کی تصدیق کی
 ٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنا  اکاؤنٹ معطل ہونے  کے بعد  اپنی ذاتی سوشل میڈیا سائٹ ’’ٹروتھ سوشل نیٹ ورک‘‘ بنائی ہے۔ اسی پر  بیان جاری کرکے   انہوں نے  اپنے خلاف جانچ کی تصدیق کی اور کہا کہ ’’میرے وکلاء اور نمائندے جانچ میں مکمل تعاون کر رہے  ہیں  ۔‘‘ چھاپوں کے تعلق سے ٹرمپ نے کہا کہ ’’حکومت جو چاہتی تھی، اگر وہ ہمارے پاس ہوتا تو وہ حاصل کر سکتی تھی۔‘‘صورتِ حال سے آگاہ ایک شخص  نے بتایا کہ تلاشی سے چند ماہ قبل ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ایک بند اسٹوریج روم میں بکسوں کی چھان بین کیلئے  ٹرمپ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا۔ ایجنٹوں نے مواد کا جائزہ لینے میں ایک دن گزارا۔
واشنگٹن پوسٹ نے کیا لکھا؟
  مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی جمعرات کی اشاعت میں دعویٰ کیا ہے کہ چھاپے ماری کا مقصدجوہری ہتھیاروں سےمتعلق  خفیہ  دستاویزات کی تلاش تھی۔خبر رساں ادارے رائیٹرز نے امریکی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کی ٹیم ڈونالڈ ٹرمپ کے گھر سے دستاویزات حاصل کر سکی  یا نہیں تاہم  اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ایف بی آئی نے تلاشی کے دوران ۱۰؍ڈبے برآمد کیے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK