Updated: August 01, 2025, 9:01 PM IST
| Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ کے تعلق سے ایک بیان میں کہا کہ ’’ غزہ کے لوگ بہت بھوکے ہیں، صورتحال خوفناک ہے۔‘‘صدر کا یہ بیان ایک روز قبل اس وقت سامنے آیا جب ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور امریکی سفیر برائے اسرائیل مائیک ہکابی کی جمعہ کو غزہ کے دورے کی منصوبہ بندی تھی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعرات کو غزہ کے فلسطینیوں کو درپیش شدید بھوک کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ’’خوفناک‘‘ صورتحال قرار دیا۔ ان کا یہ بیان اسرائیل کی جانب سے انتہائی ضروری امدادی سامان کی ترسیل پر جاری پابندیوں کے پس منظر میں سامنے آیا۔ وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں ٹرمپ نے کہا’’وہاں جو ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ ہاں، یہ ایک خوفناک چیز ہے۔ لوگ بہت بھوکے ہیں، یہ ایک خوفناک صورتحال ہے۔‘‘ صدر کا یہ بیان ایک روز قبل اس وقت سامنے آیا جب ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور امریکی سفیر برائے اسرائیل مائیک ہکابی کی جمعہ کو غزہ کے دورے کی منصوبہ بندی تھی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ وفد اسرائیلی چلائے جانے والے غذائی تقسیم مراکز کا معائنہ کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا’’ وہ غزہ کا دورہ کرکے موجودہ تقسیم مراکز کا جائزہ لیں گے، مزید خوراک پہنچانے کا منصوبہ بنائیں گے اور مقامی غزہ والوں سے ملاقات کر کے زمینی حقائق سنیں گے۔‘‘ لیویٹ نے واضح نہیں کیا کہ وفد کن ’’مقامی غزہ والوں‘‘سے ملے گا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، مئی کے بعد سے اسرائیل کی حمایت یافتہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے امدادی مراکز پر ۱۰۰۰؍سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ دورہ وِٹکوف اور ہکابی کی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہا ہے، جسے لیویٹ نے ’’بہت کارآمد‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی ایلچی اور سفیر دورے کے بعد صدر کو آگاہ کرکے خطے میں خوراک اور امداد کی تقسیم کا حتمی منصوبہ منظور کروائیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ پٹی پر۱۸؍ سال سے ناکہ بندی جاری رکھی ہے۔۲؍ مارچ سے تمام راہداری اور سرحدیںبند کر دی گئی ہیں، جس سے عالمی دباؤ کے باوجود امدادی قافلے غزہ میں داخل نہیں ہو پا رہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث ۱۵۴؍فلسطینی فوت ہو چکے ہیں، جن میں۸۹؍ بچے شامل ہیں۔