Inquilab Logo

مظاہرین کے آگے ٹرمپ بے بس، فوج کی تعیناتی کا انتباہ

Updated: June 03, 2020, 9:10 AM IST | Agency | Washington

امریکی صدر نے لگاتار ساتویں دن جاری رہنے والے احتجاج اور لوٹ مار کی وارداتوں کیلئے ریاستوں کے گورنروں اور پولیس حکام کو مورد الزام ٹھہرایا، مظاہروں کو سختی سے روکنے کی ہدایت دی، قومی پرچم نذر آتش کرنے کے خلاف قانون سازی کا بھی مشورہ ، واشنگٹن ڈی سی اور نیویارک سمیت ملک کے تمام شہروں میں کرفیو

USA Protest - Pic : PTI
لاس ویگاس میں امریکی پولیس اور مظاہرین کے درمیان مسلسل جھڑپیں ہو رہی ہیں ۔تصویر : ایجنسی

   امریکہ  میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری مظاہروں پر قابو پانے میں  ناکامی کیلئے ریاستی گورنروں اور  پولیس حکام پر اپنی برہمی کااظہارکرتےہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مظاہرین  کے خلاف فوج تعینات کرنے کی دھمکی دی ہے۔اس بیچ نیویارک شہر اور واشنگٹن ڈی سی سمیت ملک کے تمام اہم شہروں  میں کرفیو کا سلسلہ جاری ہے۔  مظاہروں کے  لوٹ  مار کی وارداتوں پر بھی قابو پانے میں انتظامیہ بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔  ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں سرعام سیاہ فام  افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل   کے  بعد شروع ہونےو الے یہ حالات۱۹۶۸ء میں  مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کے بعد   سب سے بڑی  بے چینی ثابت ہورہے ہیں۔ 
فوج کی تعیناتی کی دھمکی
 دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق  ایک گروپ فون کال کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ  نے امریکہ کی سڑکوں پر ہورہے ان مظاہروں  اور لوٹ مار کی وارداتوں کیلئے گورنروں اور پولیس حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا۔  اس سے قبل جلد بازی میں  طے کئے گئے عوام کے نام اپنے خطاب میں امریکی صدر نے اعلان کیا کہ وہ لوٹ مار، فساد، تخریب کاری اور املاک کو نقصان پہنچانے کے سلسلے کو روکنے کیلئے   ’’ہزاروں  ہزار‘‘  مسلح فوجی بھیج رہےہیں۔  انہوں نے بتایا کہ ’’میں نے آج تمام گورنروں سے سختی سے کہہ دیا ہے کہ سڑکوں پر نیشنل گارڈس کو بڑی تعداد میں تعینات کریں تاکہ وہاں  ہمارا قبضہ ہو۔ جب تک تشدد پر قابو نہیں پالیا جاتا گورنر اور میئر سیکوریٹی اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کریں۔ 
 وہائٹ ہاؤس کے باہر جھڑپیں
 امریکی صدر کے خطاب سے قبل وائٹ ہاؤس کے باہر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں۔  ٹرمپ کے خطاب سے پہلے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے باہر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں بھی داغی گئیں جب کہ کینٹکی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک شخص بھی ہلاک ہو گیا۔
 جارج فلائیڈ کے پوسٹ مارٹم میں قتل کی تصدیق
  اس دوران جارج فلائیڈ کی موت کو سرکاری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ’قتل‘ قرار دے دیا گیا ہے۔ہینیپین کاؤنٹی میڈیکل اگزیمینر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  سانس رکنے کی وجہ سے  جارج کو دل کا دورہ پڑا تھا۔جارج کی گردن پر گھٹنا ٹیکنے والے پولیس افسر ڈریک شیوان پر ’غیر ارادی قتل‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ اگلے ہفتے عدالت میں پیش ہوگا۔ اس بیچ  امریکہ کے کئی شہروں میں احتجاج اور بدامنی کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے مگر  مظاہرے  تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں کشیدگی میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK