ٹرمپ نے مسک سے تعلقات منقطع کر لئے ، ساتھ ہی ۲۰۲۶ء میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت پرسنگین `نتائج کی دھمکی دی۔
EPAPER
Updated: June 08, 2025, 5:02 PM IST | Washington
ٹرمپ نے مسک سے تعلقات منقطع کر لئے ، ساتھ ہی ۲۰۲۶ء میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت پرسنگین `نتائج کی دھمکی دی۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایلن مسک کے ساتھ اپنی کشمکش سے پیچھے نہیں ہٹے۔ سنیچر کو انہوں نے کہا کہ وہ مسک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے، اور انہوں نے اپنے سابق اتحادی اور مہم کے سرپرست کو متنبہ کیا کہ اگر وہ آنے والے انتخابات میں ڈیموکریٹس کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے ’’سنگین نتائج‘‘ بھگتنا پڑیں گے۔ ٹرمپ نے این بی سی کی کرسٹن ویلکر کو فون انٹرویو میں بتایا کہ ان کے پاس مسک کے ساتھ صلح کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ جب خاص طور پر پوچھا گیا کہ کیا ان کا ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے کروڑپتی سی ای او کے ساتھ تعلق ختم ہو گیا ہے، تو ٹرمپ نے جواب دیا، ’’میں یہی سمجھتا ہوں، ہاں۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا،’’میں دوسرے کاموں میں بہت مصروف ہوں۔ دیکھو، میں نے زبردست کامیابی سے انتخاب جیتا تھا۔ میں نے اسے بہت سی رعایتیں دی تھیں، اس واقعے سے بہت پہلے، اپنی پہلی حکومت میں بھی میں نے اسے مراعات دیں، اور اپنی پہلی حکومت میں، میں نے اس کی جان بچائی۔ مجھے اس سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ مسک کےڈیموکریٹ کی حمایت کے سوال پر ٹرمپ نے سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھئے: ہند پاک تنازع: ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کی، ہندوستان پر بالواسطہ تنقید
امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین شخص کے درمیان شدید کشیدگی جمعرات کو اس وقت شروع ہوئی جب مسک نے کیپٹل ہل پر زیر التواء ٹرمپ کے ’’بگ بیوٹی فل بل‘‘ کی عوامی تنقید کی۔ مسک نے خبردار کیا تھا کہ یہ بل وفاقی خسارہ بڑھائے گا اور اسے ’’گھناؤنی حرکت‘‘قرار دیا۔ ٹرمپ اور مسک سوشل میڈیا پر تلخ ذاتی حملوں کا تبادلہ کرنے لگے، جس سے وائٹ ہاؤس اور ریپبلکن کانگریسی رہنماوں میں ہلچل مچ گئی اور انہوں نے اس کے اثرات کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعے کو ایک انٹرویو میں اس جھگڑے کو کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ مسک ٹرمپ کے خلاف جا کر ’’بہت بڑی غلطی‘‘ کر رہا ہے، لیکن انہوں نے اس کی سنگینی کو ایک ’’جذباتی آدمی‘‘کی مایوسی کہہ کر کم کر کے پیش کرنے کی کوشش کی۔ مسک کے ٹرمپ پر حملے کرنے والے سوشل میڈیا پوسٹس کا سلسلہ اس وقت سامنے آیا جب صدر نے انہیں ناراض اور ’’پاگل‘‘ قرار دیتے ہوئے ان کے کاروباروں کے سرکاری معاہدوں کو ختم کرنے کی دھمکی دی۔ مسک، جو الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی ٹیسلا، انٹرنیٹ کمپنی اسٹارلنک اور راکٹ کمپنی اسپیس ایکس چلاتے ہیں، نے ٹرمپ کے مرکزی ٹیکس کٹ اور اخراجات کے بل پر تنقید کی، لیکن یہ بھی مشورہ دیا کہ ٹرمپ کو مواخذے کا سامنا کرنا چاہیے۔ مسک نے بغیر ثبوت کے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت صدر کے بدنام زمانہ پیڈوفائل جیفری ایپسٹین کے ساتھ تعلق کے بارے میں معلومات چھپا رہی ہے۔ مسک نے ہفتے کی صبح تک ایپسٹین کے بارے میں اپنی پوسٹس کو حذف کر دیا تھا۔حالانکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ایپسٹین کے متعلق تمام معلومات افشاں نہیں کی کیونکہ اس میں ٹرمپ کا نام تھا۔ مسک کی ایک اور پوسٹ کے جواب میں جس میں ٹرمپ کے مواخذے اور وینس کے ساتھ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، وینس نے کہا، ’’یہ بالکل پاگل پن ہے۔ صدر اچھا کام کر رہے ہیں۔ وینس نے مسک کو ایک ’’ناقابل یقین انٹرپرینیور‘‘ قرار دیا، اور کہا کہ مسک کی حکومتی اخراجات میں کمی اور ہزاروں کارکنوں کو برطرف یا باہر نکالنے والی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی ’’واقعی اچھی‘‘ تھی۔ نائب صدر نے اس بل کا بھی دفاع کیا جس پر مسک ناراض ہے، اور کہا کہ اس کا بنیادی مقصد اخراجات میں کمی نہیں بلکہ ٹرمپ کی پہلی مدت میں منظور ہونے والی ۲۰۱۷ءکی ٹیکس کٹس کو بڑھانا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ-مسک تنازع: ٹیسلا کی عالمی درجہ بندی میں تنزلی، ۱۰؍ویں نمبر پر پہنچا
غیر جانبدار کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، یہ بل اخراجات میں کمی کرے گا لیکن اگلے دہائی میں لاکھوں افراد کو صحت کی انشورنس سے محروم کر دے گا اور خسارے میں کئی ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا۔ وینس نے کہا، ’’یہ ایک اچھا بل ہے۔ یہ کامل بل نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایوان کے کچھ ریپبلکن کیلئے یہ مضحکہ خیز بات ہے جنہوں نے بل کے لیے ووٹ دیا لیکن بعد میں اس کے کچھ حصوں کو قابل اعتراض پایا، ان کا یہ کہنا کہ ان کے پاس اسے پڑھنے کا وقت نہیں تھا۔ وینس نے کہا کہ متن ہفتوں سے دستیاب تھا اور کہا، ’’یہ خیال کہ لوگوں کو اسے پڑھنے کا موقع نہیں ملا، مضحکہ خیز ہے۔‘‘
پوڈکاسٹر نے نائب صدر سے یہ بھی پوچھا کہ کیا وہ ٹرمپ کی فتح پر انتخاب کی رات ’’نشے میں تھے۔‘‘ وینس ہنس پڑے اور مذاق میں کہا کہ اگر ایسا ہوا بھی ہو تو وہ اس کا اعتراف نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نشے میں نہیں تھا۔ لیکن اس رات میں نے کافی پی بھی تھی۔‘‘یہ انٹرویو نیشولے میں موسیقار کڈ راک کے ریستوران میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جو ٹرمپ کے اتحادی ہیں۔