Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کی فتح سےغزہ اور یوکرین میں جنگ بندی کی اُمید

Updated: November 08, 2024, 12:05 AM IST | Washington

نومنتخب صدر ِ امریکہ نے انتخابی مہم میں کئی مرتبہ جنگ کے خلاف بیان دیا ہے،مسلم اورعرب ووٹرس نے انتخابی وعدہ یاد دلایامگر ماہرین کو اندیشہ ہےکہ جنگ بندی  اسرائیلی شرطوں  پرہوگی

Donald Trump has also received strong votes in Muslim-majority areas of Michigan as a result of his promise of a ceasefire in Gaza.
ڈونالڈٹرمپ کومشی گن کے مسلم اکثریتی علاقو ں   میں بھی بھرپور ووٹ ملے ہیں جوغزہ میں جنگ بندی کے ان کے وعدے کا نتیجہ ہیں

  ڈونالڈ ٹرمپ جو اپنی انتخابی مہم میں کئی بارغزہ اور یوکرین جنگ کے خلاف بیان دے چکے ہیں اور صدر بننے کےبعد ایک دن میں جنگ رُکوادینےکا دعویٰ بھی کرچکے ہیں، کے صدارتی الیکشن جیت جانے کےبعد اس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ ان کی انتظامیہ  جنگ رُکوانے کی جانب پیش رفت کرے گی۔  اہم بات یہ ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے آخری دنوں میں  ا س بات کو محسوس کرنے کےبعد کہ امریکہ میں مقیم مسلمان  اور عرب نژاد افراد غزہ جنگ کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ سے ناراض ہیں، ٹرمپ نے غزہ  میں بھی جنگ کے خاتمے کی وکالت کی تھی۔  امریکہ  میں مشی گن ایک ایسی ریاست ہے جہاں عرب اور مسلم ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں، یہاں   ٹرمپ کو فتح حاصل ہوئی جو اس بات کا مظہر ہے کہ  اپنے  بیانات اور وعدوں  سے ٹرمپ بڑی حد تک مسلم  ووٹرز کو قائل کرنے میں کامیاب رہے ۔
 ٹرمپ سے انتخابی وعدہ وفا کرنے کی اپیل
 ڈونالڈ ٹرمپ  حالانکہ اسرائیل  کے اتنے ہی حامی ہیں جتنا امریکہ کا کوئی اور صدر ہوسکتاہے تاہم  انتخابی مہم کے دوران انہوں  نے متعدد مواقع پر دعویٰ کیا   کہ ملک میں بسنے والے عرب اور مسلم نژاد افراد بڑی تعداد انھیں ووٹ دیں گے۔   ووٹنگ سے ایک دن پہلے۴؍ نومبر کو انہوں نے ’ایکس پوسٹ‘  کیا تھا کہ ’’ہم امریکی سیاست کی تاریخ کا سب سے بڑا اتحاد بنا رہے ہیں۔ مشی گن کے عرب اور مسلم   ووٹر امن چاہتے ہیں اس لئے وہ ہمارے   ساتھ ہیں۔‘‘ اس پس منظر میں امریکہ میں مسلمانوں کی اہم تنظیم  ’’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن ‘‘ نے نومنتخب صدر سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگ بند کروانے کے اپنے انتخابی وعدے کی تکمیل کو ترجیحات میں  شامل کریں۔ مذکورہ تنظیم کے نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر  نهاد عَوض نے بدھ کو جاری کئے گئے ایک بیان میں  کہا ہے کہ ’’آگے بڑھتے ہوئے ہم نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ سمیت تمام منتخب  لیڈران سےامید کرتے ہیں کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ مسلم ووٹرکی فکر مندی پر توجہ دیں۔  نہاد عوض نے اس کےساتھ ہی یاد دلایا کہ ٹرمپ نے غزہ میں خون خرابہ بند کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس سے پہلے وہ سابق امریکی صدر جارج بش اوران کےنائب ڈک چینی  پر بھی تنقید کرچکے ہیں جنہوں نے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ  برپا کردی تھی۔  ’’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن ‘‘  کے سربراہ  نے ڈونالڈ ٹرمپ کو متوجہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ اہم ہے کہ نومنتخب صدر اس بات کو سمجھیں کہ ان کی تائید کرنے والے  زیادہ تر امریکی شہری جن میں مسلمان شہری بطور خاص شامل ہیں،   قومی سطح پر مزید  تعصب  اور  بیرون ِملک مزید جنگ نہیں چاہتے۔‘‘
فرانس کو بھی  امن کی امید
 فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بیروٹ جو مشرق وسطیٰ کے دورہ پر ہیں، نے بھی جمعرات کو یروشلم میں جاری کئے گئے بیان میں ٹرمپ کی فتح کو غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کاموقع   قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ اس  ٹریجڈی کو ختم کرنے کیلئے کھڑی کھل گئی ہے جس میں  اسرائیلی،فلسطینی اور پورے مشرق وسطیٰ کے شہری ۷؍ اکتوبر سے پس رہے ہیں۔‘‘
ٹرمپ کی جیت سےیوکرین     میں مایوسی
  ٹرمپ نے صدر بننے کےبعد ۲۴؍ گھنٹے میں   یوکرین جنگ ختم کروادینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کے مطابق اگر وہ صدر ہوتے تونہ روس یوکرین پر حملہ کرتا نہ ۷؍ اکتوبر کو حماس اسرائیل پر حملہ کرتا۔ اس طرح  یوکرین میں بھی جنگ بندی کی امید بندھی ہے مگر یوکرین حکومت میں مایوسی ہے کیوں  کہ اسے  جنگ میں امریکی امداد میں کمی کا اندیشہ ہے۔ 
 جنگ بندی اسرائیلی شرطوں پر ہوگی
  بہرحال جنگ بندی کی امیدوں کے بیچ متعدد ماہرین کا خیال ہے کہ غزہ سمیت دنیا بھر میں جنگیں ختم کرنے کے ٹرمپ کے وعدے پیچیدہ حقیقت سے ٹکرا سکتے ہیں۔  متعدد مبصرین نے  اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر جنگ بندی کا معاہدہ  توکر اسکتے ہیں لیکن یہ اسرائیل کی شرائط اور مفادات کے مطابق ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK