آج امریکی صدر سعودی عرب پہنچیں گے، اپنے دورے کے دوران عرب حکمرانوں سے ۱۰؍ اہم موضوعات پر گفتگو کریں گے۔
EPAPER
Updated: May 13, 2025, 12:58 PM IST | Agency | Washington
آج امریکی صدر سعودی عرب پہنچیں گے، اپنے دورے کے دوران عرب حکمرانوں سے ۱۰؍ اہم موضوعات پر گفتگو کریں گے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے آئندہ دورے کو ایک ’تاریخی دورہ‘ قرار دیا ہے۔ اس دورے کا آغاز وہ آج سعودی عرب سے کریں گے اور بعد ازاں متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے۔ روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے اس دورے کی اہمیت پر زور دیا۔ ادھر سعودی کابینہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سرکاری دورے پر آمد کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی وزراء کی کونسل نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ دورہ دونوں دوست ممالک کے درمیان تعاون اور تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائے گا اور مختلف شعبوں میں ترقی کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔ منگل کو امریکی صدر کا طیارہ سعودی دار الحکومت ریاض میں اترے گا۔ یہ ٹرمپ کا نئی صدارتی مدت کے اعلان کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک اب عالمی سطح پر ایک اہم جغرافیائی و سیاسی مقام کے حامل ہیں۔ نہ صرف وہ علاقائی استحکام کے لیے ایک مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ اپنی مضبوط معیشت اور اصلاحاتی رجحانات کی بنا پر بھی توجہ کا مرکز ہیں۔
۱۰؍ اہم امور پر گفتگو
اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی سعودی قیادت اور خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں سے بات چیت میں ۱۰؍ اہم موضوعات شامل ہوں گے، جن میں علاقائی سلامتی، توانائی، دفاع اور اقتصادی تعاون سرفہرست ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتِ حال کے تناظر میں خلیجی شراکت داروں کے ساتھ امریکہ کی تزویراتی شراکت کو مستحکم کرنا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی خطے سے باہر کے مسائل کے حل میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت ڈونالڈ ٹرمپ دنیا بھر میں مختلف ممالک کے حکمرانوں کے رابطے میں ہیں اور وہ الگ الگ محاذوں پر امریکہ کی سربلندی ثابت کرنے کی تگ ودو میں ہیں لیکن مشرق وسطیٰ کے ممالک کا دورہ اس لئے اہمیت کا حامل ہے کہ اس وقت غزہ پراسرائیلی حملے کے سبب خطے میں افراتفری کا عالم ہے دنیا بھر میں صہیونی طاقت کے خلاف ناراضگی ہے۔