Inquilab Logo Happiest Places to Work

آزادیٔ اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت ناقابل قبول ہے: رجب طیب اردگان

Updated: September 07, 2023, 7:59 PM IST | New Delhi

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ گزرتے دنوں کے ساتھ مغرب میں شدت اختیار کرتی اسلام دشمنی اندیشوں میں اضافہ کر رہی ہے، ہم بحیثیت مسلمان دہشت گردی سے نفرت کے جرائم تک متعدد مسائل کے خلاف بیک وقت جدوجہد کر رہے ہیں

Turkish President Recep Tayyip Erdogan. Photo: INN
ترکی صدر رجب طیب اردگان۔ تصویر: آئی این این

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت ناقابل قبول ہے اور اس پہلو کو ہم ہرذریعے سے سامنے لا رہے ہیں۔ اس ضمن میں اردگان نے صدارتی سوشل کمپلیکس میں امریکی مسلم آرگنائزیشنز کی کونسل یو ایس سی ایم او کے جنرل سیکریٹری اسامہ جمال اور ان کے وفد سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان دہشت گردی سے نفرت کے جرائم تک متعدد مسائل کے خلاف بیک وقت جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ گزرتے دنوں کے ساتھ مغرب میں شدت اختیار کرتی اسلام دشمنی اندیشوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ اس بیمار ذہنیت کے مقابل مسلمانوں کی آواز بننے کیلئے آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں اورمیں ان کوششوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں۔ امت مسلمہ کا اسلام دشمنی، عدم تحمل اور امتیازیت کے خلاف آواز اٹھانا اور باہم متحد ہونا اسلامی دشمنی کے خلاف جدوجہد میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یورپ میں آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینا ہمارے لئے قابل قبول نہیں اور یہ ہم ذریعے سے کہہ رہے ہیں۔ یہ ایک کھُلا جرم اور بربریت ہے۔ سویڈن، ہالینڈ اور خاص طور پر ڈنمارک میں بار بار قرآن کریم پر حملوں سے ثابت ہوتا ہےکہ اس جغرافیہ میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا تصوّر جڑ نہیں پکڑ سکا ہے۔طیب اردگان نے کونسل کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی اظہار کہہ کر قرآن کریم کی بے حرمتی کو جائز نہیں بنایا جا سکے گا۔ یہ حرکت معاشرتی امن و امان اور استحکام کو ہدف بنا رہی ہے۔ میں آپ سے اس پہلو کو امریکی کانگریس سمیت تمام سیاسی حلقوں میں موئثر شکل میں بیان کرنے کی توقع رکھتا ہوںاورآپ سے یہ بھی توقع ہے کہ آپ امریکی رائے عامہ میں کے کے ،پی وائے ڈی،وائے پی جی اور فیتو کے متعلق شعور بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK