ممنوعہ تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کے ۲۰؍ ٹھکانے تباہ ،گزشتہ روز انقرہ میں پارلیمنٹ کے قریب ہوئے حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔
EPAPER
Updated: October 03, 2023, 12:01 PM IST | Agency | Ankara
ممنوعہ تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کے ۲۰؍ ٹھکانے تباہ ،گزشتہ روز انقرہ میں پارلیمنٹ کے قریب ہوئے حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں خودکش بم حملے کے بعد اس نےانتقام لینے کیلئے شمالی عراق میں فضائی حملے کئے ہیں۔ ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس فضائی حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)کے ۲۰؍ ٹھکانے تباہ ہو گئے۔ اس تنظیم نے خود خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس سے قبل اتوار کو انقرہ میں ایک خودکش دہشت گردانہ حملے میں ۲؍ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے، تین ماہ کی گرمیوں کی تعطیلات کے بعد ترک پارلیمنٹ کے دوبارہ کھلنے سے چند گھنٹے قبل ایک سرکاری عمارت کے قریب یہ حملہ کیا گیاتھا۔ پارلیمنٹ سے صدر رجب طیب اردگان کو خطاب کرنا تھا۔بعد ازاں یہ اجلاس شروع بھی ہوا اور اس سے صدر نے خطاب بھی کیا۔اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا تھا کہ یہ حملہ دو دہشت گردوں نے کیا تھا۔ ایک حملہ آور دھماکے میں مارا گیا اور دوسرا پولیس کے ساتھ انکاؤنٹر میں مارا گیا۔ ترک حکومت کے ترجمان نے ایکس پوسٹ ( ٹویٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ’’ یکم اکتوبر کی رات۹؍ بجے عراق کے شمال میں میتینا، ہاکورک، قندیل اور گارا کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے خلاف فضائی کارروائیاں کی گئیں ۔مجموعی طور پر ۲۰؍ اہداف کو تباہ کیا گیا۔ان میں غار، بنکر اور گودام شامل تھے جنہیں حملے کے ذمہ دار دہشت گرد استعمال کرتے تھے۔‘‘ترجمان نے حملے میں کئی دہشت گردوں کے مارے جانے کادعویٰ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ’’ ترک افواج اپنی عظیم قوم اور مادر وطن کی بقا اور سلامتی کیلئے عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ایک دہشت گرد بھی باقی نہیں رہتا۔‘‘
ترک حکومت کا کہنا تھا کہ اس فضائی حملے میں عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کیلئے کئی احتیاطی اقدامات کئے گئے تھے۔اس کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان نے کہا کہ ان کارروائیوں سے دہشت گرد تنظیم کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے۔پی کے کے شمالی عراق اور جنوبی ترکی میں کردوں کی تنظیم ہے جس کو ترکی دہشت گرد قرار دیتا ہے اور اس پر پابندی عائد ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین بھی پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں ۔دھماکے کے بعد پارلیمان کی کارروائی طے شدہ وقت پر شروع کی گئی جس سے صدراردگان نے خطاب کیا اور اس حملے کو دہشت گردی کا آخری موقف قرار دیا۔ صدرکا کہنا تھا کہ شہریوں کے امن و سلامتی کو نشانہ بنانے والے لوگ اپنے مقاصد کبھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔