آر ٹی آئی کے ذریعے طلب کی گئی ایک رپورٹ میں یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ لاڈلی بہن اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں
EPAPER
Updated: October 24, 2025, 9:11 AM IST | Ali Imran | Nagpur
آر ٹی آئی کے ذریعے طلب کی گئی ایک رپورٹ میں یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ لاڈلی بہن اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں
آر ٹی آئی کے ذریعے طلب کی گئی ایک رپورٹ میں یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ لاڈلی بہن اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ ایک سرکردہ اخبار کے ذریعہ معلومات کے حق کے تحت استفسار کرنے پر حکومت نے جو اعداد وشمار پیش کئے ہیںان کے مطابق، ۱۲۴۰۰؍ سے زیادہ مرد اور تقریباً ۷۸۰۰۰؍ نااہل خواتین نے اس اسکیم کے تحت مالی فوائد حاصل کئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ ۱۴؍ ہزار کے قریب مردوں نے لاڈلی بہن اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اب خود حکومت نے یہ اعداد شمار ظاہر کئے ہیں اور بتایا ہے کہ ۱۲؍ ہزار ۴۰۰؍ ایسے افراد ہیں جنہوں نے خواتین کیلئے مخصوص اس اسکیم کا ناجائزہ طریقے سے فائدہ اٹھایا۔
یاد رہے کہ لاڈلی بہن اسکیم ڈھائی لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی والے خاندانوں کی ۲۱تا۶۵ سال عمر کی خواتین کو ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپے فراہم کرنے کیلئے شروع کی گئی تھی لیکن اس اسکیم میں مبینہ طور پر گزشتہ سال کے دوران نااہل مرد وخواتین نے مجموعی طور پر۱۶۴؍ کروڑ۵۲؍ لاکھ روپے وصول کئے۔ ان میں مردوں نے۲۴ء۲۴؍ کروڑ روپے اور خواتین نے ۱۴۰ء۲۸؍ کروڑ روپے حاصل کئے۔ فی الحال، تقریباً ۲ء۴۱؍ کروڑ خواتین اس اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہیں، جس سے ریاستی خزانے کو ہر ماہ تقریباً ۳۷؍ ہزار کروڑ روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑ رہاہے۔
ایک اور آر ٹی آئی کے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ اہلیت کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے تقریباً ۲۴۰۰؍ سرکاری ملازمین، جن میں کئی مرد بھی شامل ہیں نے بھی اس اسکیم سے بےدریغ فائدہ اٹھایا ہے۔ ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ (ڈبلیو سی ڈی) ڈپارٹمنٹ، جو اسکیم کا منتظم ہے، نے بے ضابطگیوں کو تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ تاہم، محکمہ نے تصدیق کی کہ ابھی تک کوئی وصولی یا تعزیری کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے کہا کہ یہ ایک بڑے مسئلے کی ایک چھوٹی سی جھلک ہے، اور ڈر ہے کہ مزید تفتیش میں نااہل افراد کےذریعے اس اسکیم کا فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اہلکار نے ڈیٹا کی ناکافی یا کمزور جانچ، اور اسکیم کے نفاذ میں جلد بازی کو بے ضابطگیوں کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔ جواب میں،حکومت نے پہلے ہی جون اور جولائی ۲۰۲۵ کے درمیان ۲۶ء۳۴؍لاکھ مشتبہ افراد کی ادائیگیوں کو بند کرکے، مزید تفتیش کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اسکیم میں بدعنوانیوں کے انکشافات کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں اور سماجی کارکنان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت اسکیم کو نافذ کرنے اور فنڈ کی مناسب تقسیم میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ بہت سے لوگ اب اس اسکیم کے جامع آڈٹ اور بدانتظامی میں ملوث اہلکاروں کے کڑے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت نے متعدد مرتبہ اعلان کیا ہے کہ وہ غلط طریقے سے اسکیم کے ذریعے رقم حاصل کرنے والی خواتین ( اور مردوں) سے ادا کی گئی رقم واپس لے گی لیکن اب تک اس تعلق سے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا ہے البتہ کئی لوگوں کی رقم روک لی گئی ہے۔