Inquilab Logo

بیس کمپنیوں نے انتخابی بانڈ خرید کر قانون شکنی کی

Updated: April 10, 2024, 8:06 PM IST | New Dehli

دی ہندو نے انتخابی بانڈ کے تجزیہ میں خلاصہ کیا کہ بیس کمپنیوں نے انتخابی بانڈ خرید کر قانون شکنی کی، کمپنی نے اپنی مجوزہ عمر کی تکمیل سے پہلے ہی انتخابی بانڈ خریدےجس کا بیشتر حصہ بی جے پی نے کیش کرایا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کم از کم۲۰؍کمپنیوں نے انتخابی بانڈز خرید کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ 
کمپنیز ایکٹ، ۲۰۱۳ء کا سیکشن ۱۸۲؍، ایسی کمپنیوں کو جو تین مالی سال سے کم عرصے سے وجود میں ہیں، سیاسی جماعتوں کو براہ راست یا بالواسطہ رقم دینے سے روکتا ہے۔ اس پابندی کا مقصدفرضی کمپنیوں کو سیاسی جماعتوں کو عطیہ دینے سے باز رکھناہے۔ 
دی ہندو کےتجزیہ کے مطابق اس شق میں کہا گیا ہے کہ ’’کمپنی کا ہر افسر جو نادہندہ ہے اسے ایک مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو چھ ماہ تک ہو سکتی ہے اور جرمانے کی رقم پانچ گنا تک بڑھ سکتی ہے۔ ‘‘اس کے باوجود، کم از کم ۲۰؍کمپنیوں نے اپریل ۲۰۲۱ءسے جولائی ۲۰۲۳ءکے درمیان تقریباً ۱۰۳؍ کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز خریدے۔ ان میں سے، بھارت راشٹرا سمیتی نے ۵ء۳۱کروڑ مالیت کے بانڈز اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے ۲۶؍کروڑ روپے کے بانڈز کو کیش کرایا۔ 
بھارت راشٹرا سمیتی ۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۳ء تک تلنگانہ میں برسراقتدار تھی اور اب ریاست میں حزب اختلاف ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد مرکز میں برسراقتدار ہے۔ 
دی ہندو کے ذریعہ کمپنیز ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والی ۲۰کمپنیوں میں سے ۱۲؍ کا ہیڈ کوارٹر حیدرآباد میں ہے۔ انہوں نے ۵ء۳۷؍کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز خریدے، جن میں سے تقریباً ۷۵؍فیصد بھار ت راشٹرا سمیتی نے کیش کئے تھے۔ باقی رقم بی جے پی، تلگو دیشم پارٹی اور کانگریس کو گئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہانگ کانگ کی بلند عمارت میں آتشزدگی ،۵؍ افراد ہلاک، متعدد زخمی

۲۰؍میں سے پانچ کمپنیاں ایک سال سے بھی کم عرصے سے وجود میں آئی تھیں جب انہوں نے پہلی بار انتخابی بانڈز خریدے۔ سات کمپنیاں ایک سے دو سال پرانی تھیں جبکہ آٹھ کمپنیاں دو سے تین سال پرانی تھیں۔ 
تجزیہ کے مطابق، کوئمبٹور میں واقع ایچ ایچ آئرن اینڈ اسٹیل پرائیویٹ لمیٹڈ نے بی جے پی کو ۱۵؍کروڑ روپے اور بیجو جنتا دل کو۵؍کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ کمپنی نے سب سے پہلے انتخابی بانڈز تین سال مکمل ہونے سے چند دن پہلے خریدے۔ 
پارلیمنٹ نے ۱۹۸۵ءمیں کمپنیز ایکٹ ۱۹۵۶ءسیکشن اے ۲۹۳؍میں ترمیم کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والی کمپنیوں پر پابندی ہٹا دی۔ تاہم، یہ اس شرط پر تھا کہ کمپنیاں تین مالی سال سے کم پرانی نہیں ہو سکتیں۔ 
یہ پابندی کمپنیز ایکٹ، ۲۰۱۳ءکے سیکشن ۱۸۲؍میں برقرار رکھی گئی تھی، جو تجارتی فرموں سے متعلق قوانین کو مستحکم اور ترمیم کرنے کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ ۲۰۱۷ءمیں انتخابی بانڈز کی اسکیم متعارف ہونے سے کچھ دیر پہلے، فائنانس ایکٹ کے سیکشن ۱۵۴؍نے کمپنیز ایکٹ کے سیکشن ۱۸۲؍میں ترمیم کی۔ ترمیم کے ذریعے، مودی حکومت نے ایک ایسی شق کو حذف کر دیا جس میں اس رقم کی حد تھی جو ایک کمپنی گزشتہ تین مالی سالوں کے دوران کسی سیاسی جماعت کو ان کے اوسط خالص منافع کا۵ء۷فیصد عطیہ کر سکتی ہے۔ 
تاہم، کمپنیوں کو اپنے پہلے تین سالوں میں پارٹیوں کو رقم عطیہ کرنے پر پابندی برقرار رکھی گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK