• Fri, 28 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

صرف۲۲؍ دنوں میں ۲۶؍ بی ایل او فوت

Updated: November 27, 2025, 11:23 PM IST | New Delhi

کانگریس پارٹی نے معاملہ اٹھایا،کہا کہ افسران کی جان کو خطرہ لاحق ہے ، ترنمول نے دعویٰ کیا کہ صرف ۲۴؍ پرگنہ ضلع میں ۲۰؍ سے زائد بی ایل او کی اموات ہوئی ہیں، ٹیچرس سے متعلق آر ایس ایس کی تنظیم نے بھی تسلیم کیا کہ ایس آئی آر کیلئے ۲؍ سال کا وقفہ درکار ہے

Booth-level officers are under immense pressure of work, which is leading to their deaths. (Photo: PTI)
بوتھ لیول افسران پر کام کا زبردست دبائو ہے جس کی وجہ سے ان کی اموات ہو رہی ہیں۔(تصویر: پی ٹی آئی )

اترپردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی ایس آئی آر مہم کو لے کر جاری سیاسی ہنگامے اور بی ایل اوز پر کام کے زبردست دبائو کے درمیان یہ سنسنی خیز اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ گزشتہ ۲۲؍ دنوں میں ۱۲؍ ریاستوں میں جاری ایس آئی آر کے دوران ۲۶؍ بوتھ لیول افسران یعنی بی ایل اوز کی موت ہو چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف چونکانے والے ہیں بلکہ انتہائی سنسنی خیز بھی ہیں کیوں کہ ایک سول کام کے لئے اتنے افراد کی جان چلی جانا اور وہ بھی نہایت قلیل عرصے میں، قابل تشویش ہے۔ رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ ۹؍ بی ایل اوز کی موت مدھیہ پردیش میں ہوئی ہے ۔ اس کے بعد یوپی اور گجرات میں ۴۔۴؍ بوتھ لیول افسران کی موت ہوئی ہے۔ بنگال اور راجستھان میں۳۔۳؍ جبکہ تمل ناڈو اور کیرالا میں ایک ایک اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ 
کانگریس نے معاملہ اٹھایا  
 آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سوشل میڈیا و ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریہ شرینیت نے پریس کانفرنس میں بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خطرناک ایس آئی آر کے نام پر انتخابی عمل کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ محض ۲۲؍ دنوں میں ۲۶؍بی ایل اوز کی ہلاکت اس پورے نظام کی سنگینی اور خوفناک صورتحال کی علامت ہے۔سپریہ شرینیت نے کہا کہ ایک ایسی ریاست جہاں گزشتہ ۲۰؍ برس سے بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں ایس آئی آر میں ۹۳؍ فیصد کا اسٹرائیک ریٹ ممکن ہی نہیں۔  ایس آئی آر کی کارروائی مکمل دباؤ میں کرائی جا رہی ہےجس کی وجہ سے بی ایل اوز کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے خاص طور پر گونڈا کے بی ایل او وپن یادو کی موت کا ذکر کیا، جنہوں نے زہر کھا کر اپنی جان لے لی۔ اہل خانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وپن یادو پر او بی سی ووٹروں کے نام کاٹنے کا دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ شرینیت نے سوال کیا کہ ’’کنپٹی پر بندوق رکھ کر ایس آئی آر کیوں کرایا جا رہا ہے؟‘‘ سپریہ شرینیت نے میڈیا پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ نہ ۲۶؍بی ایل اوز کی ہلاکت پر بحث کر رہا ہے، نہ ایس آئی آر کے گھپلے پر ۔ اس دوران ترنمول نے دعویٰ کیا ہے کہ ۲۰؍ سے زائد بی ایل او کی موت بنگال میں ہی ہو چکی ہے۔ 
آر ایس ایس کی تنظیم نے بھی سوال اٹھائے
   دریں اثناء آر ایس ایس سے وابستہ اساتذہ کی تنظیم نے بھی  ایس آئی آر پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ آل انڈیا راشٹریہ شکشک مہا سنگھ (اے بی آر ایس ایم) نے ایس آئی آر کی میعاد میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے کم وقت میں ایس آئی آر کا کام پورا ہونا مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس عمل کے دوران فوت ہونے والے بی ایل اوز کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا گیا۔الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں شکشک مہا سنگھ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے لوگوں کو ایس آئی آر کے بارے میں بھی آگاہ نہیں کیا ہے۔ اس کام کیلئے کم از کم ۲؍ سال کی مدت درکار ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK