ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ان کے رشتہ دار بھی پریشان، کام کاج چھوڑ کر ۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ کھنگالنے میں مصروف۔
چند شہری اپنا نام ووٹر لسٹ میں تلاش کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
الیکشن کمیشن آف انڈیاکی جانب سے اترپردیش میں بھی ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) شروع کی گئی ہے۔ اس سروے سے اتر پردیش میں مقیم شہریوں کے ساتھ ساتھ ممبئی اورمہاراشٹر میں رہنے و الے ان کے رشتہ دار بھی پریشان ہیں اور یہ سبھی ۲۰۰۳ء کی ووٹر لسٹ میں اپنا نام تلاش کرنے میں جٹ گئے ہیں۔اس کی ایک وجہ تویہ ہے کہ اس سروے میں ووٹروں سے ۲۰۰۳ء سے قبل کی ووٹر لسٹ کی تفصیل طلب کی جارہی ہے جسے گاؤں کے باشندوں کے لئے حاصل کرنا انتہائی دشوار ثابت ہورہا ہے۔ دوسری وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ جو شہری خصوصاً لڑکیاں پہلے ممبئی یا مہاراشٹر کے کسی اضلاع میں رہتی تھیں اور شادی کےبعد یو پی منتقل ہو گئیں، ان سے والدین کی ۲۰۰۳ء سے قبل کی ووٹر لسٹ کی تفصیل بھی اس سروے میں پوچھی جارہی ہےجسے تلاش کرنے کیلئے وہ پریشان ہیں۔ اسی دوران ووٹروں کی سہولت کیلئے چیف الیکٹورل ( مہاراشٹر) نے اپنی ویب سائٹ پر ’ ایس آئی آر ۲۰۰۲‘ کی ووٹر لسٹ مہیا کرائی ہے۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے اور ممبرا میں ملازمت کرنے ولے ایس انصاری نے بتایاکہ ’’ہم لوگ الٰہ آباد کے قریب سید سراواں گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ۲؍ تا۳؍ دن قبل میرے بڑے بھائی مطیع الرحمان انصاری نے فون کر کے مجھے بتایا کہ گاؤں میں ایس آئی آر کا فارم پُر کیا جارہا ہے، اس لئے تم اپنی بیوی کے والدین کے ۲۰۰۳ء سے قبل کی ووٹر لسٹ بھیجو۔ ایس آئی آر کا فارم پُر کرنے والا بی ایل او کہتا ہےکہ اگر یہ تفصیل فارم میں نہیں پُر کی گئی تو نام ووٹر لسٹ سے کاٹ دیاجائے گا اور اس کے بعد وہ ووٹ نہیں دے سکے گی۔اس کی شہریت بھی چھن سکتی ہے اور سنگین مسئلہ ہے۔‘‘انہوں نے مزید بتایاکہ’’ یہ سن کر پہلے تو مَیں گھبرا گیا کہ اب مَیں ۲۰۰۳ءکے پہلے کی ووٹر لسٹ کہاں سے تلاش کروں؟بہرحال یہ فون آنے کے بعد مَیں نے مائیکے والوں سے مذکورہ لسٹ دریافت کی، ان لوگوںنے گھر کے موجود تمام کاغذات تلاش کر لئے لیکن وہ لسٹ نہیں ملی ۔ کسی کے گمان میںبھی نہیں تھا کہ اس لسٹ کو محفوظ کر لینا چاہئے تھا۔‘‘
انہوںنے مزید بتایا کہ ایک رشتہ دار نے بتایاکہ چیف الیکٹورل آفیسر ( مہاراشٹر ) کی ویب سائٹ پر ایس آئی آر ۲۰۰۲‘ کی مہیا کرائی گئی ہے جسے یو پی میں قبول کیا جارہا ہے کیونکہ ۲۰۰۳ء سے قبل کی ووٹر لسٹ دینا ہے۔ اینڈراؤڈ موبائل پر مذکورہ سبھی بچوں کونام تلاش کرنے میں لگا دیا۔ اس لسٹ میں تلاش کرنے میںدشواری یہ ہو رہی تھی کہ ۲۰۰۲ء سے اب ۲۰۲۵ء ان ۲۳؍ برسوں میں اسمبلی حلقہ بدل گیا ہے ۔ ممبرا اب ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ میں آتا ہے جبکہ ۲۰۰۲ء میں یہ تھانے ضلع کے بیلا پور اسمبلی حلقہ میں آتا تھا ۔ ۲۰۰۲ء کی ووٹر لسٹ بوتھ کے حساب سے دی گئی ہے سیکڑوں لسٹ میں اپنا علاقے اور نام تلاش کرنا تھا۔ گھر کی خواتین اور بچے اپنا کھاناپینا چھوڑ کر اس ووٹر لسٹ کی تلاش میں جٹ گئے۔اور گھنٹوں کی مشقت کے بعد آخر کا ر کامیابی ملی اور ووٹر لسٹ میں بیوی اور ان کے والدین کابھی نام مل گیا۔ اسے ڈاؤن لوڈ کر کے بھائی کو بھیج دیا۔‘‘