Inquilab Logo

نوجوان کی لاش بدلنے پر ہنگامہ آرائی، سائن اسپتال کے ۲؍ملازمین معطل

Updated: September 15, 2020, 7:30 AM IST | Kazim Shaikh | Wadala

اہل خانہ کا یہ بھی الزام ہے کہ سڑک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد اسے سائن اسپتال لایا گیا تھا جہاں مرنے سے قبل ڈاکٹروں نے اس کا گردہ نکال لیا ۔ بعدازیں لاش دوسرے کے حوالے کردی جنہوں نےاسے شمشان میں نذرآتش کردیا ۔ مقامی افراد میں شدید ناراضگی ۔علاقے میں دکانیں بند رکھی گئیں۔ حالات کے پیش نظر پولیس کا بھاری بندوبست

Sion Police Station - PIC : Inquilab
انکش سروڈے (انسیٹ )کی لاش بدلنے سے ناراض مقامی افراد سائن پولیس اسٹیشن میں جمع نظر آرہے ہیں۔ (تصویر: انقلاب

یہاں مقیم ۲۶؍ سالہ انکش سروڈے جو ڈانسر تھا ، ایسٹرن فری وے پر۲۸؍اگست کو   موٹرسائیکل حادثے  میں زخمی ہوگیا تھا ۔ اسے سائن اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیا تھا  جہاںاس کی موت  ہوگئی ۔ اس کی ماں کا الزام ہے کہ اسپتال میں اس  کے بیٹے کا گردہ نکال لیا  گیاہے اور   لاش دوسرے کو  دے دی گئی جنہوں نے اسے شمشان  میں نذر آتش کردیا۔ اس کے خلاف ہنگامہ آرائی کے بعد اسپتال انتظامیہ نے لاپروائی کے الزام میں ۲؍ ملازمین کو معطل کردیا   ۔ حالات کے پیش نظر علاقے میں پولیس کا بندوبست ہے۔
 وڈالا کے  برکت علی ناکہ کے قریب راجیو گاندھی نگر  میں انکش سروڈےوالدین اور بھائی  بہن  کے ساتھ رہتا تھا ۔ وہ ٹی وی رئیلٹی شومیں  ڈانس کرتا تھا اور بیرون ملک  اسٹیج شو کیلئے متعدد مرتبہ جاچکا تھا ۔ یہاں پر بھی وہ اسٹیج شو کرنے کے علاوہ ٹی وی سیریلوں میں بھی ڈانس کرچکا  تھا ۔ انکش سروڈے کی  ماں نے نمناک آنکھوں سے نمائندہ ٔ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ۲۸؍ اگست کو وڈالا کے ایسٹرن فری وے پر انکش  موٹر سائیکل  حادثے میں زخمی ہوگیا تھا ۔ اس کے سر میں شدید چوٹ آئی تھی اور اسے  سائن اسپتال میں داخل کیا گیا تھا ۔ ۲۹؍ اگست کو انکش کا سائن اسپتال میں ڈاکٹر انوپ نے سرکا آپریشن کیا جو کامیاب بتایا گیا۔   بعدازیں اسے آئی سی یو میںرکھا گیا  جہاںاس کی حالت  بہتر ہورہی تھی۔ انہوں نے الزام  لگایا   کہ ۱۳؍ اگست کی علی الصباح تقریباً ۳؍بجے انکش کے انتقال کی خبر ڈاکٹروں نے  دی تو ہم لوگوں کے ساتھ پڑوسی بھی اسپتال پہنچ گئے۔ پڑوسی  سنگرام اتم کھانڈے کی نظر انکش کی لاش پر پڑی تو  ناف کے نیچے آپریشن کے ٹانکے دکھائی دیئے جو کئی دنوں پہلےکے لگ رہے  تھے۔  
  انکش کی لاش کے پیٹ کے نیچے آپریشن کے ٹانکے دیکھ کر اس کی ویڈیو گرافی اور موبائل فون میں تصویر قید کرنے والے سنگرام اتم کھانڈے سے اس نمائندے نے بات چیت کی تو انھوں نے بتایا کہ وارڈ میں داخل  ہوکر جب ہم نے  پڑا ہٹایا تو اس کی ناف کے نیچے آپریشن کے نشانات دیکھے جو تقریباً ساڑھے ۳؍ انچ کےٹانکے لگے ہوئے تھے ۔ میں  نے اس نشان کو اپنے موبائل فون میں قید کرلیا اور گالی گلوج کرتے ہوئے اسپتال کے ڈاکٹروں سے اس کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تو انھوں نے بتایا کہ سر میں آپریشن کے وقت اس کے یہاں پر بھی آپریشن کرکے سر سے نکالی ہوئی چیز یہاں رکھنی پڑتی ہے  ۔   سنگرام کا الزام ہے کہ آپریشن کو ۱۶؍ ۱۷؍ دن گزرجانے کے بعد بھی پیٹ کے آپریشن کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا گیا ۔اگرسر کے آپریشن کے علاوہ ناف کے نیچے بھی آپریشن کیا گیا تھا تو اہل خانہ یا کسی کو بھی اس کی اطلاع دی جانی چاہئے تھی ۔ گھر والوں سمیت تمام دوست واحباب کا دعویٰ ہے کہ انکشن کی کڈنی نکالی گئی تھی ۔
  سابق مقامی کارپوریٹر منوج  سنسارے نے بتایا کہ کافی ہنگامہ آرائی کے بعد گھروالے لاش کو اسپتال میں چھوڑ کر  واپس چلے گئے ۔ مشورے کے بعد  لاش کو اپنے قبضے  میں لینے کیلئے ۲؍ گھنٹے کے بعد جب   سائن اسپتال  پہنچے تو انکش کی لاش اسپتال سے غائب تھی ۔ کافی تفتیش اور ہنگامے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ انکش کی لاش چونا بھٹی کی ایک فیملی کو  خودکشی کرنے والے ۵۰؍ سالہ شخص کی لاش کے بدلے غلطی سے دے دی گئی تھی  جسے انھوں نے سائن اسپتال کے پیچھے شمشان  بھومی میں نذر آتش کردیا  ہے ۔ انھوںنے  بتایا کہ میونسپل کمشنر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چونکہ انکش کی کمائی سے گھر کے اخراجات پورے  ہوتے تھے اس لئے گھرکے کسی  ایک فرد کو اسپتال میں ملازمت دی جائے  اورلاپروائی برتنے والوں کے خلاف فوراً کارروائی کی جائے ۔ 
 برکت علی ناکہ میں انکش کے پڑوسی سمیر صدیقی  نے کہا کہ یہ خبر پھیلتےہی علاقے کے سیکڑوں افراد نے پہلے اسپتال میں زبردست ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ڈاکٹروں سے مارپیٹ کی  پھر سائن پولیس اسٹیشن میں جمع ہوئے ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت بڑی تعداد میں پولیس اہلکار اور سیاسی لیڈران بھی وہاں پہنچ گئے اور حالات کو قابو میں کرلیا۔  انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پیر کی صبح۱۱؍بجے مقامی افراد  نے گھر کے قریب انکش کی تصویر اور انتقال کی خبر کا بورڈ لگاکر راستہ روکو آندولن کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے اس کو ناکام بنادیا ۔ اس واقعہ کی وجہ سے پورے علاقے میں دکانیں وغیرہ بند رہیں اور پولیس کا بھاری بندوبست کیاگیا ہے ۔
  اس ضمن میںنمائندۂ انقلاب نے سائن اسپتال کے  ڈین جوشی سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن  رابطہ نہیں ہوسکا ۔  البتہ اسپتال کے ڈاکٹر نے ایک لیٹر دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے اس سلسلے میں اسپتال کے ۲؍ ملازمین کو معطل کردیاہے اور پورے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سر میں آپریشن کے دوران ناف کے نیچے بھی آپریشن کیا گیا تھا ۔ 
 اس سلسلے میں سائن پولیس اسٹیشن کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس معاملے میں کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے اور پولیس اہلکار پورے معاملے کی جانچ کررہے ہیں نیز مہلوک کے اہل خانہ سے اس تعلق سے  بات چیت کی کوشش کی جارہی ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK