Inquilab Logo

نفرت انگیز شو پر۲؍نیوزچینلوں پر جرمانہ، ایک کو انتباہ

Updated: March 02, 2024, 10:08 AM IST | Agency | New Delhi

نیوزچینل ریگولیٹری اتھاریٹی این بی ڈی ایس اے نے ٹائمس ناؤ بھارت پر ایک لاکھ روپے اور نیوز ۱۸؍ پر۵۰؍ہزارروپے کا جرمانہ عائد کیا۔

People are seen watching the news in a TV showroom. Photo: INN
ٹی وی کے ایک شوروم میں  لوگ خبریں دیکھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

نیوز چینل پر نفرت انگیز مواد نشر کرنے کے معاملے میں نیوزبراڈکاسٹرس اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈ اسوسی ایشن(این بی ڈی ایس اے) ۳؍ بڑے نیوز چینلوں کے خلاف کارروائی کی ہے ۔ اسکے تحت ٹائمس ناؤ نوبھارت اور نیوز ۱۸؍ انڈیا پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے ’لوجہاد ‘ سے متعلقہ ایک شو کا ویڈیو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ آج تک کو رام نومی پر ہونے والے تشدد پر مبنی سدھیر چودھری کے ایک شو کا ویڈیو سبھی پلیٹ فارم سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ 
معاملہ کیا ہے؟
 نیشنل ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی پاداش میںٹی وی نیوز ریگولیٹراتھاریٹی ’این بی ڈی ایس اے‘نے  ٹائمز ناؤ بھارت پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔  جبکہ نیوز ۱۸؍ پر ۵۰؍ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ آج تک کو اس طرح کے معاملے میں انتباہ دیا گیا ہےاور مذکورہ پروگرام کے ویڈیو اپنی ویب سائٹ اور چینل سے ۷؍دن کے اندر ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں پھوٹ پڑنے  والے تشدد پر سدھیر چودھری کے شو  کے متعلق این بی ڈی ایس اے کا موقف ہے کہ یہ ایک خاص سماج کو نشانہ بناتا ہے۔ نیوز چینل کو روانہ کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’اکّا دکا معاملات کو مذہبی تشدد سے جوڑکر اس شو میں خاص سماج کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ چینل کو مستقبل میں احتیاط برتنے کا انتباہ بھی دیا گیا ہے۔ 
شکایت کس نے کی تھی؟
 معلوم ہو کہ یہ نوٹس ایکس صارف اندرجیت گھورپڑے کی شکایت کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔ اس میں ویڈیو کو ہٹاکر ۷؍ دنوں کے اندر اس کی معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے ۔ شو کے دوران کہی گئی نفرت انگیز باتوں کا حوالہ دے کر نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اینکر (سدھیر چودھری) نے اسے بالکل ’الگ رنگ‘ دینے کا کام کیا ہے۔
 ٹائمز ناؤ بھارت کے پروگرام میں اینکر ہمانشو دکشت نے دو مختلف مذاہب کے ماننے والے جوڑے کی شادی کے معاملے کو ’لوجہاد‘ سے جوڑتے ہوئے نفرت انگیزی کی تھی۔
خیال رہے کہ ۲۰۲۲ء میں نیوز ۱۸؍ کو ۳؍ ٹی وی شوز پر جرمانہ لگایا گیا جن میں سے ۲؍ شوکے اینکر امن چوپڑہ اور ایک کے اینکر امیش دیوگن تھے۔  ان شوز میںشردھا والکر کے قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے ،اسے بھی لوجہاد کا معاملہ قرار دیا گیا تھا۔
این بی ڈی ایس اے کے صدر نے کیا کہا؟
 این بی ڈی ایس اے کے صدر اور سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اے کے سیکری نے کہا کہ’’ہر بین مذہبی شادی کو لوجہاد کہنا غلط ہے۔ ‘‘ جسٹس سیکری نےہدایت دی ہے کہ مستقبل میں  لوجہاد لفظ کا استعمال بے حد احتیاط سے کرنا چاہئے، اس کا غیر ذمہ دارانہ استعمال ملک کے سیکولر ڈھانچے کو نقصان پہنچا سکتاہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK