• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی جیلوں سے ۲؍ ہزار فلسطینی آزاد ، جذباتی مناظر، مصر میں ’غزہ کانفرنس‘

Updated: October 14, 2025, 7:58 AM IST | Gaza

قیدیوں کا شاندار استقبال ، کچھ نے۲۴؍ سال کی قیدو بند کے بعد رہائی پائی ، اہل خانہ سے مل کر رو پڑے، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنگ ختم ہوچکی ہے، ’غزہ امن کانفرنس‘ کیلئے عالمی قائدین شرم الشیخ پہنچے

Palestinian prisoners receive a warm welcome. Left: Israeli hostages look happy after their release. (Agency)
فلسطینی قیدیوں کا شاندار خیر مقدم، بائیں جانب: اسرائیلی یرغمال رہائی کے بعد خوش نظر آرہے ہیں۔(ایجنسی)

غزہ امن منصوبے کے تحت پیر کو حماس  نے تمام۲۰؍زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کر دیا ۔ یہ وہ یرغمال ہیں جنہیں   ۲؍ سال میں غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے کے باوجود اسرائیل اپنی فوجی طاقت سے رہا نہیں کروا پایا۔ یرغمالوں کی رہائی کے بدلے میں  اسرائیل نے ۲؍ ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جن کا راملّہ میں شاندار خیر مقدم ہوا۔ ان میں کچھ قیدی ایسے بھی تھے جنہیں  ۲۴؍ سال بعد رہائی نصیب ہوئی ہے۔ قیدیوں کے خیر مقدم کے موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ پیر کو حماس نے پہلے گروپ میں  ۷؍ جبکہ دوسرے میں ۱۳؍ یرغمالوں کو رہا کیا۔  یہ تاریخی پیش رفت امریکہ ، مصر، قطر اور ترکی  کی مشترکہ کوششوں سے ہوئی ہے۔ حماس کی فوجی اکائی  ’القسام بریگیڈ‘ نے اسرائیلی قیدیوں کو غزہ  میںبین الاقوامی تنظیم ’ریڈ کراس‘ کے حوالے کیا۔ 
 راملہ میں قیدیوں کا شاندار خیر مقدم
 اس دوران اسرائیل کی طرف سے رہائی حاصل کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو لانے والی کئی بسیں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر راملہ پہنچیں، لوگوں کا ایک جم غفیر اُن کے استقبال کیلئے جمع تھا جو اس جشن میں’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا رہا تھا۔ان  قیدیوں    میں ۱۷۰۰؍ وہ تھے جنہیں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی  افواج نے بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا تھا جبکہ ۲۵۰؍ ایسے قیدی     ہیں جو حملوں میں ملوث ہونے یا اسی طرح کے جرائم کے شبہ میں ۲۰۔۲۰؍ سال سےقید میں تھےاور جنہیں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ یہ لوگ اپنے چہیتوں سے مل کر روپڑے ۔ 
 مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی بسوں کا ایک قافلہ غزہ سے روانہ ہوا جو رہائی پانے والے قیدیوں کو لے کر معبر کرم ابو سالم پہنچا، جہاں سے انہیں ان کے خاندانوں کے حوالے کیا گیا۔  قابل ذکرہےکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا یہ جنگ بندی معاہدہ، جو ۲؍سالہ جنگ کے خاتمے کی جانب سب سے بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے، ایک پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔ اسرائیل میں لوگ اسرائیلی جھنڈے لہراتے ہوئے غزہ کے قریب واقع فوجی کیمپ ریعیم کے نزدیک جمع ہوئے، جہاں یرغمالوں کو لایا گیا۔
 تل ابیب میں یرغمال چوک میں جشن 
  تل ابیب کےیرغمال چوک میں بھی سیکڑوں افراد جمع تھے، جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے تھام رکھے تھے اور یرغمالوں کی تصویروں والے پوسٹر بلند کر رکھے تھے۔اس سے قبل جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں تقریباً ایک درجن نقاب پوش مسلح افراد پہنچے، جو غالباً حماس کے کارکن  تھے، وہ اس مقام پر جمع ہوئے جہاں سے بعض یرغمالوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جانا تھا اور جہاں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی آمد متوقع تھی۔ یہ مسلح افراد  قطار میں کھڑے دکھائی دیئے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کیلئے آواز
  اس سے قبل  امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو یرغمالوں کی رہائی سے قبل ان کے خیر مقدم کیلئے اسرائیل پہنچ گئے تھے،  نے اسرائیل کی پارلیمنٹ ’کنسٹ‘ سے خطاب کیا۔اس موقع پر اراکین پارلیمان نے کھڑے ہوکر ان کا استقبال کیا مگر جب وہ تقریر کرنے لگے تو ایوان میں موجود دو جیالے اراکین پارلیمان  ایمن عودہ  اور عوفر کسیف نے فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے امریکی صدر سے مانگ کی کہ وہ فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں اور یہ اعتراف کریں کہ غزہ میں نسل کشی ہوئی ہے۔  
مصر میں غزہ امن کانفرنس
  قیدیوں کے تبادلہ کے بعد ٹرمپ نے پُر زور انداز میں اعلان کیا کہ جنگ ختم ہوچکی ہے۔اس کے ساتھ ہی وہ مصر کیلئے روانہ ہوگئے جہاں  ساحلی تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں آج ’’غزہ امن سمٹ‘‘ کا آغاز ہوا۔  اس میں ۲۱؍ ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ لیڈرحصہ لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس سمٹ میں یورپی یونین، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے نمائندے بھی شریک ہیںگے۔ سمٹ کی صدرات مشترکہ طور پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کر رہے ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK