Inquilab Logo

شیوسینا کی نااہلی کی درخواستوں پر فیصلے سے قبل اسپیکر کی شندے سے ملاقات، ادھو کا طنز

Updated: January 09, 2024, 4:06 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

شیوسینا (یو بی ٹی) سربراہ ادھو ٹھاکرے نے منگل کے روز شیو سینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے والی عرضداشت پر فیصلے سے قبل وزیر اعلیٰ ایکناتھ  شندے سے ملاقات پراسمبلی اسپیکرراہل نارویکر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے راہل نارویکر (اسپیکر) کی وزیراعلیٰ ایکنا تھ شندے سے ملاقات کو ’’جج کی مجرم سے ملاقات‘‘کے مترادف قرار دیا۔

Uddhav Thackeray. Photo: INN
ادھوٹھاکرے۔ تصویر : آئی این این

شیوسینا (یو بی ٹی) سربراہ ادھو ٹھاکرے نے منگل کے روز شیو سینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے والی عرضداشت پر فیصلے سے قبل وزیر اعلیٰ ایکناتھ  شندے سے ملاقات پراسمبلی اسپیکرراہل نارویکر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹھاکرے نے راہل نارویکر کی وزیراعلیٰ سے ملاقات کو ’’جج کی مجرم سے ملاقات‘‘کے مماثل قرار دیا۔ بدھ کے روز راہل نارویکر وزیر اعلیٰ شندے اور دیگر ارکان اسمبلی کے خلاف داخل عرضی پر اپنا فیصلہ سنانے والے ہیں جن کی بغاوت کے سبب جون ۲۰۲۲ء میں شیو سینا منقسم ہو گئی تھی۔
پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے مقررہ تاریخ کو بڑھاتے ہوئے نارویکر کو  شیوسینا کے ایک دوسرے کے ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی متوازی عرضی پر اپنا فیصلہ سنانے کیلئے۱۰؍  جنوری کا وقت دیا تھا۔
ٹھاکرے نے کہا کہ پچھلے سال مئی میں جب سے سپریم کورٹ نے شیوسینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی عرضی  پر نارویکر کو  فیصلہ دینے کی ہدایت جاری کی ہے تب سے وہ وزیر اعلیٰ سے دو مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں۔ ’’کل ہم ان سے کس طرح کے انصاف کی امید رکھیں۔‘‘سابق وزیر اعلیٰ نے کہا۔
جون ۲۰۲۲ء میں شندے اور دیگر ارکان اسمبلی نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جس کے سبب شیوسینا منقسم ہو گئی تھی اور مہا وکاس اگھاڑی حکومت جس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کانگریس بھی شامل تھیں گر گئی تھی۔
شندے اور ٹھاکرے گروہ کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف ڈفیکشن مخالف قانون کے تحت ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی عرضی داخل کی گئی تھی۔
جون ۲۰۲۲ء کی بغاوت کے بعد شندے بھارتی جنتا پارٹی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بن گئے تھے۔ گذشتہ سال جولائی میں اجیت پوار گروہ بھی حکومت میں شامل ہوگیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے شندے کی سربراہی والے گروہ کو ’شیوشینا‘ نام اور ’تیر کمان‘ کا نشان دے دیا تھا۔ جبکہ ٹھاکرے کی سربراہی والا گروہ شیوسینا (یو بی ٹی) کہلایا اور جلتی مشال اس کا نشان ٹھہرا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK