ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کے سوال پر ادھو ٹھاکرے کا جواب ، کہا ’’ ہمیں اتحاد کیلئے کسی تیسرے شخص کی مداخلت درکار نہیں ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 1:10 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کے سوال پر ادھو ٹھاکرے کا جواب ، کہا ’’ ہمیں اتحاد کیلئے کسی تیسرے شخص کی مداخلت درکار نہیں ہے۔‘‘
شیوسینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اس وقت دہلی میں ہیں جہاں وہ انڈیا اتحاد کی میٹنگوں میں شرکت کیلئے گئے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے جہاں ایک طرف خود انڈیا اتحاد کو دوبارہ سرگرم کرنے کیلئے میٹنگوں کا سلسلہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی تو دوسری طرف انہوں نے اپنے چچا زاد بھائی راج ٹھاکرے سے اتحاد کیلئے بھی ہاتھ بڑھایا ہے۔ ایسی صورت میں سوال یہ کیا جا رہا ہے کہ ادھو ٹھاکرے انڈیا اتحاد کے ساتھ رہیں گے یا راج ٹھاکرے کے ساتھ مل کر کارپوریشن الیکشن لڑیں گے؟
دہلی میں بھی ادھو ٹھاکرے سے راج ٹھاکرے کے تعلق سے سوال کیا گیا۔ جمعرات کی رات کو راہل گاندھی نے ادھو ٹھاکرے کو عشائیہ پر مدعو کیا تھا۔ میڈیانے ادھو ٹھاکرے سے یہ تک پوچھ لیا کہ کیا اس عشائیہ میں راج ٹھاکرے بھی شریک ہوں گے؟ ادھو نے جواب دیا ’’ اتحاد کرنے یا نہ کرنے کیلئے میں اور راج دونوں ہی کافی ہیں۔ ہم اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے ہمیں کسی تیسرے کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘
آپ الیکشن کرواتے ہی کیوں ہیں ؟
مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آئندہ کارپوریشن الیکشن کے دوان ای وی ایم کا استعمال تو کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ وی وی پیٹ نہیں ہوگا جس پر اپوزیشن میں ناراضگی ہے۔ اس تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ادھو ٹھاکرے نے کہا اگر شفافیت کے آلہ جات موجود نہیں ہوں تو ایسی مشینوں کے ذریعے انتخابات کروانا جمہوریت کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر یہی طریقہ اپنانا ہے تو انتخابات کروانے کی کیا ضرورت ہے، بس خود ہی نتائج کا اعلان کر دو۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ پہلے جب آپ ای وی ایم کا بٹن دباتے تھے تو بتی جلتی تھی اور ایک پرچی بکسے میں جاتی تھی جس میں دکھائی دیتا تھا کہ آپ نے کسے ووٹ دیا ہے۔ لیکن وہ ووٹ جاتا کہاں تھا یہ نہیں معلوم پڑتا تھا۔ اب بکسا بھی نہیں ہوگا یعنی آپ کو پرچی بھی نہیں دکھائی دے تو پھر آپ کو الیکشن کی ضرورت کیا ہے؟ آ پ خود نتائج کا اعلان کر دیجئے۔
ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے اسکولوں میں ہندی زبان کی لازمی تعلیم سے متعلق جاری تنازع پر بھی بات کی اور واضح کیا کہ انہیں ہندی سے کوئی مخالفت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی زبان کے مخالف نہیں مگر ہم پر کوئی زبان زبردستی نافذ نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی آپ سے ہندی میں ہی گفتگو کر رہا ہوں۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی، جو ہندی بولنے والے علاقوں سے نہیں ہیں، روانی سے ہندی بولتے ہیں، لیکن کیا ہم سب نے پہلی جماعت سے ہی ہندی پڑھی تھی؟ یہی اصل سوال ہے۔
مودی اور شاہ پر تنقید
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ نریندر مودی اور امیت شاہ ہر محاذ پر ناکام ہو چکے ہیں ۔ مودی اور شاہ بی جے پی کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے دیگر سیاسی جماعتوں کو توڑنے میں مصروف رہتے ہیں۔ ملک پر ان کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ ملک کی خارجہ پالیسی پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ادھو نے کہا وزیر اعظم نے پوری دنیا کا سفر کیا مگر آج کوئی بھی ملک ہندوستان کا کھل کر ساتھ نہیں دے رہا ہے۔ وزیر اعظم قوم کو یہ بتائیں کہ ہمارے اصل اتحادی ممالک کون سے ہیں اور کون سے ممالک دشمنوں کی فہرست میں آتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کے انعقاد کی بھی مخالفت کی۔ کہا جب تک پاکستان دہشت گردی نہیں روکتا میچ نہیں کھیلا جانا چاہئے۔