Inquilab Logo

برطانیہ: رشی سونک کا خاندانی رسوخ، انفوسس کو وی آئی پی رسائی، اپوزیشن کا حملہ

Updated: February 05, 2024, 9:11 PM IST | London

برطانیہ کے ہند نژاد وزیر اعظم رشی سونک کی اہلیہ اکشتا مورتھی (انفوسس کے بانی نارائن مورتھی اور سدھا مورتھی کی بیٹی) پر رسوخ کا استعمال کرکے ٹیکس سے بچنے کا الزام ہے۔ اس معاملے پر برطانیہ کی اپوزیشن پارٹیوں نے رشی سونک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تاہم، اپنے شوہر کے سیاسی مستقبل کو بچانے کیلئے اکشتا مورتھی سارے ٹیکس ادا کرنے پر رضامند ہیں۔

Akshata Murthy with her husband Rishi Sunak (Prime Minister of Great Britain). Photo: INN
اکشتا مورتھی اپنے شوہر رشی سونک (برطانیہ کے وزیر اعظم)۔ تصویر: آئی این این

برطا نیہ کی حزب اختلاف لیبر پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ میڈیا رپورٹ میں مبینہ طور پر انفوسس سروس کے شریک بانی نارائن مورتھی سے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے خاندانی روابط کی بناء پر انفوسس کے منیجر سے برطانیہ میں ترقی کرنے میں مدد کا وعدہ کیا گیا تھاجس کے سبب انفوسس کو موثر طریقے سے وی آئی پی رسائی تفویض کی گئی۔ 
اطلا عات کی آزادی (ایف او ائی) کی درخواست پر مبنی ’سنڈے میرر‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر تجارت لارڈ ڈومینک جانسن نے گزشتہ اپریل بنگلور میں کمپنی کے دفتر میں ایک ملاقات کے دوران برطانیہ میں انفوسس کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ 
 لیبر کے شیڈو وزیر جوناتھن اشورتھ نے اخبار سے کہا کہ ’’اس ملاقات کی خبر کے مطابق لارڈجانسن نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ برطانیہ میں انفوسس کی موثر موجودگی دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کی معاونت ان کیلئے باعث مسرت ہوگی۔ ٹوریز کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے کی رقم پی پی ای (پرسنل پروٹیکٹیو اکوپمنٹ) کیلئے اپنے قریبی کے حوالے کر دی گئی۔ عوام حیرت زدہ ہوں گے کہ رشی سونک کے اتنے ذاتی طور قریبی ادارے کو یہ وی آئی پی رسائی کیوں دی گئی؟یہ سنجیدہ سوالات جواب طلب ہیں۔ ‘‘
سونک کی بیوی اکشتا مورتھی کے پاس ان کے والد کے ذریعے قائم کردہ آئی ٹی بزنس میں ۰ء۹۱؍فیصد حصص ہیں جس کی مالیت ۵۰۰؍ ملین برطانوی پائونڈ ہے۔ اس کمپنی نے گزشتہ مالی سال میں کئی ملین منافع کمایا تھا۔ 
اس ملاقات کے خلاصے میں کہا گیا کہ ’’یہ اچھا ہوگا اگر انہیں برطانیہ کی معیشت کے امکانات پر یقین دلایا جائے اور انہیں وہ مدد یا د دلائی جائے جو ہم ڈی بی ٹی ( ڈپارٹمنٹ فار بزنس اینڈ ٹریڈ)کے ذریعے فراہم کر سکتے ہیں۔ کہا جا تا ہے کہ لارڈ جانسن نے انفوسس کے ایگزیکٹیو کے سامنے خاکہ پیش کیا جن کے برطانیہ کی اعلیٰ ممکنہ انفرادی ویزا اسکیم کے نتیجے کے طور پر ایف او آئی دستاویز، اور بین الاقوامی کمپنی کی خصوصیت میں تبدیل کئے گئے تھے۔ 
سرمایہ کاری کے وزیر باقاعدگی سے کاروباریوں او ر بین الاقوامی سرمایہ کاروں سےبشمول ہندوستانی کاروباریوں کے جو برطانیہ کو سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر چمپئن بنانے اور اربوں پائونڈ کے محفوظ بنانے کے وعدہ کیا۔ ڈی بی ٹی کے ترجمان نے کہا کہ اس ملاقات کے نتیجے میں برطانیہ بھر میں سرمایہ کاری ہوئی اور ہزاروں اعلیٰ معیار کی ملازمتیں پیدا ہوئیں اور برطانیہ کی معیشت کو فروغ حاصل ہوا۔ 
ان تازہ دعووں پر رد عمل کیلئے انفوسس سے رابطہ قائم کیا گیا جو حزب اختلاف کی سرگوشی کے سبب پیدا ہوئی ہےجو مجوزہ ہندوستان اور برطانیہ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) سے ویزا کے فوائد حاصل کرنے کیلئے ہے۔ 
اپریل ۲۰۲۳ء کی ملاقات کے خلاصے میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ اس کاایک مقصد یہ بھی تھا کہ ’’ ایف ٹی اے مزید نئے مواقع او ر تجارت کو فروغ دینے کی غوض سے سرمایہ کاروں کیلئے موزوں پالیسی مرتب کرے گا۔ ‘‘
یہ حزب اختلاف کا تازہ ترین حملہ ہے جس کا سامنا رشی سونک کی اہلیہ کو اپنے کاروباری مفادات پر کرنا پڑا۔ ۴۳؍ سالہ ہندوستانی کاروباری اور انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتھی کی بیٹی نے ۲۰۱۳ء میں اپنے شوہر کے ساتھ بطورڈائریکٹر کے اس منصوبے کو شامل کیا تھا۔ 
گزشتہ سال ایک مالیاتی بیان میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہوں نے ایک تشویش کی بناء پر اس فرم کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ رشی سونک اور ان کی اہلیہ کے ذاتی مالی معاملات پہلے بھی زیر تفتیش رہے ہیں۔ جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ مورتھی کے پاس قانونی طور پر نان ڈومیسائل ٹیکس کی حیثیت ہے جس کا مطلب ہے کہ انہیں اپنی ہندوستانی آمدنی پر برطانوی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑ تا تھا۔ تاہم، اس معاملے پر حزب اختلاف کے ہنگامے کے بعد وہ اپنی نان ڈومیسائل کی حیثیت سے دستبردار ہوگئیں اور کہا کہ وہ اپنے شوہر کے سیاسی مستقبل کو خلفشار سے بچانے کیلئے اپنے تمام ٹیکس برطانیہ میں ادا کریں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK