وزیرتعلیم دیپک کیسرکر کا اسمبلی میں اعلان، تنخواہوں میں اضافے کےتعلق سے تجویر محکمۂ مالیات کو بھیجی گئی ہے، حکومت اضافے کے حق میں، اساتذہ میں خوشی کی لہر
EPAPER
Updated: December 25, 2022, 11:04 AM IST | saadat khan | Mumbai
وزیرتعلیم دیپک کیسرکر کا اسمبلی میں اعلان، تنخواہوں میں اضافے کےتعلق سے تجویر محکمۂ مالیات کو بھیجی گئی ہے، حکومت اضافے کے حق میں، اساتذہ میں خوشی کی لہر
: شکشن سیوکوں کی تنخواہ میں اضافےکا مطالبہ گزشتہ ۱۰؍ برس سے کیاجارہاتھا لیکن تکنیکی دشواریوںاو رحکومت کی ٹال مٹول کے سبب یہ معاملہ التوا ء میں تھا۔ مگر ناگپور میں جاری اسمبلی اجلاس میں جمعہ کو بالآخر وزیر تعلیم دیپک کیسرکر نے کہاکہ شکشن سیوکوں کی تنخواہ بڑھانے کی تجویز مالیاتی محکمہ میں پیش کی گئی ہے۔ ہم اس کی حمایت میں ہیں۔ شکشن سیوکوں کےمطالبہ کو پورا کیاجائے گا۔ وزات مالیات کو جو تجویز پیش کی گئی ہے اسکےمطابق پہلی تا ۵؍ ویںجماعت کو پڑھانے والوں کو ۶؍ ہزار کے بجائے اب ۱۶؍ہزار ، چھٹی تاآٹھویں جماعت کے ٹیچر جنہیں ۸؍ہزار مل رہاتھااب ۱۸؍ ہزار اور ۱۱؍ ویں، ۱۲؍ ویں جماعت کے اساتذہ کو ۹؍کے بجائے ۲۰؍ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ وزیرتعلیم کے اس اعلان کے بعد اساتذہ میں کسی حد تک خوشی ہے۔
اکھل بھارتیہ اُر دو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے انقلاب کو بتایاکہ ’’ شکشن سیوک کئی برس سےمعمولی تنخواہ پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ تین الگ الگ زمروں کے شکشن سیوکوں کو بالترتیب ۶؍،۸؍اور ۹؍ہزار روپے ماہانہ بطور تنخواہ دیا جا رہا ہے۔ اس معمولی رقم سےروز مرہ کی ضروریات کا پورا کرنا انتہائی مشکل ہے۔ اسلئے تعلیمی تنظیمیں ان کی تنخواہ میں اضافہ کا مطالبہ کررہی تھیں۔‘‘ انہوں نےکہا ’’ہم نے حکومت سے ان زمروں کیلئے بالترتیب ۲۰؍ ، ۲۵؍اور ۳۰؍ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دینےکا مطالبہ کیاتھا ۔ مگر حکومت نے انہیں ۱۶؍ ، ۱۸؍اور ۲۰؍ روپے ماہانہ اداکرنےکی تجویز پیش کی ہے۔ ‘‘ ساجد نثار نے بتایاکہ ’’ ریاست میں فی الحال ۲۵؍ہزار شکشن سیوک ہیں جبکہ ۳۷؍ ہزار شکشن سیوکوں کی اسامیاں خالی ہیں۔ ان خالی اسامیوںکو بھی جلد پُرکرنا چاہئے تاکہ طلبہ کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔‘‘ انہوں نے شکشن سیوکو ں کی تنخواہ بڑھانے پر حکومت کا شکریہ اداکیا۔
بلڈانہ ضلع پریشد اسکول کے شکشن سیوک عبدالرحمٰن عبدالستار نے بتایاکہ ’’میں گزشتہ ۳؍سال سے ۶؍ہزارروپے پراپنی خدمات پیش کررہاہوں۔ اس مہنگائی کےدور میں اتنی کم تنخواہ میں کام کرنا بہت مشکل ہے۔ مگر متبادل نہ ہونے سےمجبوراً ملازمت کررہاہوں۔‘‘ انہوں نے کہا’’بنیاد ی طورپر میں ناندیڑ کا باشندہ ہوں۔ اپنے گھر سے ڈھائی سو کلومیٹر دور کرایہ پر فیملی کے ساتھ رہنا اور کھانے پینے کی ضرورت ۶؍ہزار میں پوری کرنا نا ممکن تھا۔ ۳؍سال میں ۳؍لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہوں ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ جنوری ۲۰۲۳ءمیں میری ملازمت کے ۳؍ سال پورے ہو جائیں گےاور میری ملازمت ریگولر ہو جائے گی۔ حکومت کے اس فیصلے سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو گا لیکن جو نئے شکشن سیوک ہیں انہیں اس سے ضرور فائدہ پہنچے گا۔‘‘
عبدالرحمٰن نے کہاکہ ’’ ۲۰۱۲ء میں آخری مرتبہ شکشن سیوکوںکی تنخواہ بڑھائی گئی تھی۔ یعنی گزشتہ ۱۰؍ سال سے شکشن سیوک ایک ہی تنخواہ پر ملازمت کررہےہیں۔ ۲۰۱۲ءسے قبل ان کی تنخواہ۳؍،۴؍اور ۵؍ہزار روپے تھی۔‘‘ مہانگرپالیکاشکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نے کہاکہ ’’ حکومت نے شکشن سیوکوں کی تنخواہ بڑھانے سے ایک مہینہ قبل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر تعلیم کو سونپ دی ہےاسکےبعد یہ فیصلہ ہوا ہے۔ہم اس کا خیرمقدم کرتےہیں۔ ‘‘اکھل مہاراشٹر اُردو شکشک سنگھٹنا کے ذمہ دار ضمیر رضا نے کہاکہ ’’شکشن سیوک گزشتہ ۱۰؍سال سے معمولی تنخواہ پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ اس دوران کافی مہنگائی بڑھ گئی ہےلیکن ان کی تنخواہ میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیاگیا۔ انہیں ریگولر اساتذہ کی طرح مراعات بھی نہیں ملتی ہیں ۔ تنخواہ بڑھانے کا متو اتر مطالبہ کیاجا رہاتھا۔ ۱۰؍ سال بعد حکومت نے ان کی تنخواہ میں اضافہ کرنےکا فیصلہ کیاہے جو خوش آئندہے۔ ‘‘
شکشن سیوک سے مراد کیا ہے ؟
عام طور پر حکومت کے منظور شدہ کسی بھی اسکول میں کسی نئے ٹیچر کا تقرر ہوتا ہے تو وہ ۳؍ سال کے کانٹریکٹ پر ہوتا ہے۔ اسے ۳؍ سال تک بطور شکشن سیوک( تعلیمی خدمت گزار) کے طور پر خدمات انجام دینی ہوتی ہیں ۔ اس مدت کے پورے ہونے کے بعد وہ ایک ریگولر ٹیچر کی حیثیت حاصل کر لیتا ہے جس کے بعد اسے سرکاری اسکیل کے مطابق تنخواہ اور مراعات دی جاتی ہیں۔ شکشن سیوک کو معمولی تنخواہ ( فی الحال ۶؍، ۸؍ اور ۹؍ ہزار) ملتی ہے اور کوئی مراعات حاصل نہیں ہوتی۔