Inquilab Logo Happiest Places to Work

کسی کو محض اس کے نظریے کی بنیاد پرجیل میں نہیں ڈالا جاسکتا: سپریم کورٹ

Updated: May 22, 2025, 8:02 PM IST | New Delhi

’’کسی کو محض اس کے نظریے کی بنیاد پر جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا‘‘، یہ تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آر ایس ایس کارکن کے قتل کے معاملے میں پاپولر فرنٹ لیڈر کو ضمانت دے دی۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے بدھ کو عبدالستار، جو کہ کیرالا اکائی کے سابق سیکرٹری جنرل (اب ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا) ( پی ایف آئی ) سے تعلق رکھتے تھے کو۲۰۲۲ء میں پالککاڈ میں آرایس ایس کارکن سری نواسن کے قتل کے معاملے میں ضمانت دے دی، جبکہ عدالت نے کہا کہ کسی کو صرف اس کے نظریے کی بنیاد پر جیل میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان کی بینچ نے کیرالا ہائی کورٹ کے ضمانت سے انکار کے خلاف عبدالستار کی خصوصی اپیل سنتے ہوئے یہ فیصلہ دیا۔ بینچ نے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی ( این آئی اے )کے وکیل سے کہا، ’’آپ کسی کو صرف اس کے نظریے کی بنیاد پر جیل میں نہیں ڈال سکتے۔ یہ وہ رجحان ہے جو ہمیں نظر آ رہا ہے۔ صرف اس لیے کہ انہوں نے ایک خاص نظریہ اپنایا ہے، انہیں جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملے کو ایک ماہ مکمل مگر این آئی اے خالی ہاتھ

این آئی اے کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اگرچہ عبدالستار کا نام آر ایس ایس کارکن سری نواسن کے قتل سے متعلق بنیادی ایف آئی آر میں شامل نہیں تھا، لیکن ان پر الزام ہے کہ وہ پی ایف آئی کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے کارکنوں کو بھرتی کرتے تھے اور اسلحہ کی تربیت دیتے تھے۔ نیز، ان کے خلاف۷۱؍ سابقہ معاملے بھی موجود ہیں۔جبکہ عبدالستار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ ادتیہ سوندھی نے دلیل دی کہ یہ تمام سابقہ معاملات ہڑتالوں سے متعلق ہیں اور کیرالا ہائی کورٹ نے انہیں پی ایف آئی کے سیکرٹری جنرل ہونے کی وجہ سے ان معاملات میں شامل کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عبدالستار کو ان تمام معاملات میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ لیکن این آئی اے کے وکیل نے ان لگی دفعات کا ذکر کیا، اور عدالت سے کہا کہ مزید جرائم کو روکنے کیلئےحراست ہی واحد راستہ ہے اور یہ کہ بنیادی نظریہ خود سنگین مجرمانہ اعمال کو ابھارتا ہے۔
  جسٹس اوکا نے این آئی اے کے وکیل کی اس دلیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہی تو مسئلہ ہے۔ آپ اس شخص کو جیل میں ہی رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ جسٹس بھویان نے واضح کیا کہ عدالت کا یہ موقف ہے کہ مقدمے سے پہلے حراست کو سزا کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا۔ساتھ ہی اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ عبدالستار کا سری نواسن کے قتل سے براہ راست کوئی واسطہ نہیں ہے۔اور ان پر پرانے معاملات احتجاجی سرگرمیوں سے متعلق ہیں۔ عدالت نے دو دیگر ملزمان، یحییٰ کویا تھنگل اور عبدالروف سی اے کو بھی ضمانت دے دی، یہ کہتے ہوئے کہ مقدمہ کا مستقبل قریب میں ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اس سے قبل عدالت نے یہ کہتے ہوئے کہ عدالت کی جانب سے مقدمے میں تاخیر کو ان کے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا، دیگر تین ملزمان صدام حسین ایم کے، اشرف اور نوشاد ایم—کو ضمانت دی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: مرکزی حکومت نے وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی شمولیت پر عجیب وغریب منطق پیش کی

واضح رہے کہ بی جے پی او بی سی مورچہ کے سیکرٹری رنجیت سری نواسن کو ۱۹؍ دسمبر۲۰۲۱ء کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا تھا، جس میں پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی سے وابستہ کارکنوں کو ملوث بتایا گیا تھا۔  یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایس ڈی پی آئی کے سیکرٹری کے ایس شن کو۱۸؍ دسمبر کی رات بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنوں کے ہاتھوں قتل کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK