جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد نے جو۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فساد کی بڑی سازش معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ کے تحت ملزم ہیں نے بدھ کو سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی۔
EPAPER
Updated: February 14, 2024, 5:13 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد نے جو۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فساد کی بڑی سازش معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ کے تحت ملزم ہیں نے بدھ کو سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد نے جو۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فساد کی بڑی سازش معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ کے تحت ملزم ہیں نے بدھ کے روز سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی اور کہا کہ وہ راحت کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں گے۔ جسٹس بیلا ایم تریویدی اور پنکج میتھال کی بینچ جن کے سامنے عرضی دی گئی تھی نے درخواست کی اجازت دی اور اسے واپس لینے کے طور پر خارج کر دیا۔
خالد کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ کو بتایا کہ خالد عرضی واپس لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات میں تبدیلی آئی ہے لہذٰا ہم ٹرائل کورٹ میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔
عمر خالد نے اکتوبر ۲۰۲۲ء میں دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمے میں ضمانت دینے سے انکار کرنے کے ٹرائل کورٹ کو حکم کو برقرار رکھنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
انہوں نے یو اے پی اے کی دفعات کو چیلنج کرتے ہوئے بھی ایک عرضی دائر کی تھی۔سبل نے کہا کہ وہ اس عاضی کو واپس نہیں لے رہے ہیں اور اس پر بحث کریں گے۔