ٹور آپریٹرز کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے کوئی معلومات یا وضاحت نہیں کی گئی ہے، ٹور آپریٹرز کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری نے ان حالات میں
سوشل میڈیا پر عمرہ اور گیارہویں شریف کی بکنگ کے لئے تشہیر کرنے والوں سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ مکمل معلومات کے بعد ہی معتمرین کوئی قدم اٹھائیں
یکم نومبر سے شروع ہونے والا عمرہ سسٹم کورونا کے سبب پوری طرح ٹھپ
کورونا کے سبب پیدا شدہ حالات کا نتیجہ یہ ہے کہ یکم نومبر سے بیرون ممالک کے معتمرین کے لئے سعودی حکومت کی جانب سے کئی شرائط پر مبنی گائیڈ لائن جاری کرکے یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ عمرہ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے لیکن وطن عزیز سے اب تک کوئی بھی گروپ عمرہ کے لئے روانہ نہیں ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ کے سلسلے میں اس وقت آن لائن یا آف لائن کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے بلکہ یہ پورا سسٹم بند کر دیا گیا ہے۔
ٹور آپریٹرز اور ٹور آپریٹرزکی تنظیم آل انڈیاحج عمرہ ٹور آرگنائزرس ایسوسی ایشن کی جانب سے نمائندہ انقلاب کے استفسار پر یہ تفصیلات فراہم کروائی گئیں۔ اسی کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ سعودی وزارت حج اور عمرہ کمپنیوں اور ان کے ایجنٹوں کی جانب سے بھی اس تعلق سے کسی قسم کی معلومات نہیں دی جارہی ہے ۔صرف یہی کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے مزید کوئی ہدایت ملنے تک کوئی بات واضح انداز میں نہیں کہی جاسکتی اور نہ ہی کسی قسم کی یقین دہانی کروائی جاسکتی ہے ۔ اس لئے عمرہ کا ارادہ کرنے والے یا گیارہویں شریف میں بغداد کا سفر کرنے والے زائرین کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بکنگ کے سلسلے میں کسی قسم کی پیش رفت سے پہلے حالات کی مکمل جانکاری حاصل کرلیں اس کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائیں تاکہ انہیں عین وقت پر کسی قسم کی پریشانی یا دھوکہ نہ کھانا پڑے۔
اس تعلق سے حاجی ابراہیم ہاشم کولسہ والا عرف بابا بھائی نے بتایا کہ سعودی عرب میں رابطہ قائم کرنے کے بعد کوئی جانکاری نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی سعودی کی عمرہ کمپنیوں کے ایجنٹوں کی جانب سے کوئی وضاحت کی جارہی ہے بلکہ یہ پورا سسٹم بند ہے۔ اس کے علاوہ ملکی سطح پر۳۰؍ نومبر تک انٹرنیشنل پروازیں بھی رد کر دی گئی ہیں۔ جہاں تک یکم نومبر سے عمرہ شروع کرنے کا معاملہ ہے تو تفصیلات سے یہ پتہ چلا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے سب سے پہلے انڈونیشیا اور پاکستان کے معتمرین کے دو گروپ کو اجازت دی گئی تھی ۔ان میں سے کچھ میں کووِڈ کا مثبت اثر ظاہر ہوا اس کے بعد سے عمرہ کے لئے یہ سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکا ۔
ٹور آپریٹرز کی سینٹرل کمیٹی کے رکن اور حاجی پیر ٹور کے ذمہ دار محمد صدیق(دادر) نے بتایا کہ دو ممالک کے علاوہ اب تک کسی اور ملک کے لوگوں کو عمرہ کرنے کے لئے اجازت نہیں دی گئی ہے جبکہ ہندوستان میں کورونا کے کیس کی وجہ سے اب تک نمبر ہی نہیں آیا ہے۔ اس لئے جب تک سعودی حکومت کی جانب سے پوری وضاحت کے ساتھ نئی گائیڈ لائن نہ آجائے اس وقت تک بکنگ کروانا یا پیشگی رقم دینا قطعاً مناسب نہیں ہوگا۔اسی طرح گیارہویں شریف میں بغداد جانے والے زائرین بھی چوکس رہیں کیونکہ عراق حکومت نے داخلہ بند کر رکھا ہے، لہٰذا بکنگ نہ کروائیں ۔
ال حبیب ٹور کے ایک ذمہ دار حاجی محمد ایوب خان نے بھی اسی طرح کی باتیں دہرائیں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ اس وقت پرائیویٹ ٹور آپریٹرز صرف اور صرف سعودی حکومت کی ہدایت کے منتظر ہیں۔ اور خاص طور پر ہندوستان کے ٹور آپریٹرز راہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کا نمبر کب آتا ہے اور ان کے لئے بطور خاص کیا ہدایات جاری کی جاتی ہیں کیونکہ کورونا کے سبب ہندوستان کے حالات دوسرے ممالک سے بالکل مختلف ہیں۔
عمرہ کا ارادہ رکھنے اور بکنگ کروانے والے ہوشیار رہیں
آل انڈیا حج عمرہ ٹور آرگنائزرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عمران علوی نے بتایا کہ پورا نظام بند ہے اور جب تک ہندوستانی عازمین کے تعلق سے سعودی حکومت کی جانب سے دوبارہ گائیڈ لائن جاری نہ کردی جائے اس وقت تک یقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ عمرہ کا سفر کب سے شروع ہوگا اور اس کی کیا صورت ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صورتحال پوری طرح سے غیر واضح ہے اور پورا نظام ٹھپ ہے اس کے باوجود سوشل میڈیا کے مختلف گروپ میں عازمین کو بکنگ کی جانب متوجہ کیا جارہا ہے اور انہیں قسطوں میں رقم کی ادائیگی کی پیشکش کی جارہی ہے ۔اس لئے موجودہ حالات کے پیش نظر ہم ایسوسی ایشن کی جانب سے عمرہ کا ارادہ رکھنے والوں کو متنبہ کرناچاہتے ہیں کہ جب تک سعودی حکومت کی جانب سے حالات کی مکمل وضاحت نہ کردی جائے، دوبارہ گائیڈ لائن نہ جاری کردی جائے، تشفی بخش جواب نہ دے دیا جائے تب تک کسی قسم کے لین دین سے بچیں تاکہ عین وقت پر انہیں کوئی پریشانی نہ ہو اور نہ ہی وہ دھوکہ دہی کا شکار ہوں۔ یہی معاملہ بغداد اور دیگر شہروں کے سفر کا بھی ہے۔