غزہ کا صرف ۲؍مربع کلومیٹر زرعی علاقہ قابل استعمال، اقوام متحدہ ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ اس لیے نہیں بھوک سے مر رہے ہیں کہ خوراک دستیاب نہیں، بلکہ اس لیے کہ اس تک رسائی مسدود ہے۔
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 2:10 PM IST | Gaza
غزہ کا صرف ۲؍مربع کلومیٹر زرعی علاقہ قابل استعمال، اقوام متحدہ ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ اس لیے نہیں بھوک سے مر رہے ہیں کہ خوراک دستیاب نہیں، بلکہ اس لیے کہ اس تک رسائی مسدود ہے۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی جانب سے شائع کردہ تازہ سیٹلائٹ سروے کے مطابق، غزہ کا صرف ڈیڑھ فیصد زرعی علاقے رسائی کے قابل اور غیر متاثرہ ہے جو ایک مربع میل سے بھی کم بنتا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ فلسطینی علاقہ مکمل پیمانے پر قحط کے دہانے پر ہے۔اپنے مئی کے آخر میں شائع ہونے والے گزشتہ سروے میں، آرگنائزیشن نے یو این سی سی (یو این سیٹلائٹ سینٹر) کے اعداد و شمار کی بنیاد پر اشارہ دیا تھا کہ غزہ کا پانچ فیصد سے بھی کم زرعی رقبہ رسائی کے قابل اور غیر متاثرہ تھا۔۲۸؍جولائی کا یہ سروے پایا گیا کہ غزہ کے۸؍اعشاریہ ۶؍ فیصد زرعی رقبہ تک رسائی ممکن ہے، لیکن صرف ڈیڑھ فیصد، یا ۲؍ اعشاریہ ۳؍مربع کلومیٹر، ایسا رقبہ ہے جو رسائی کے قابل بھی ہے اور قابل استعمال بھی۔اس کے علاوہ ۱۲؍ اعشاریہ ۴؍ فیصد زرعی رقبہ غیر متاثرہ تو ہے لیکن اس تک رسائی نہیں ہے۔
سروے کے مطابق، غزہ کے زرعی رقبے کا غالب اکثریت، ۸۶؍ اعشاریہ ایک فیصد، نقصان زدہ ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگیو نے کہا’’لوگ اس لیے بھوک سے نہیں مر رہے کہ خوراک دستیاب نہیں، بلکہ اس لیے کہ رسائی مسدود ہے، مقامی زرعی اور خوراک سے متعلق نظام تباہ ہو چکاہے، اور خاندان اب انتہائی بنیادی روزگار بھی برقرار نہیں رکھ سکتے۔‘‘کو ڈونگیو نے مقامی خوراک کی پیداوار کو بحال کرنے اور مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے محفوظ اور مسلسل انسانی امدادی رسائی کی اپیل کی۔انہوں نے کہا: ’’خوراک کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ سے پہلے، زراعت غزہ کی معیشت کا تقریباً۱۰؍ فیصد تھا۔ آرگنائزیشن کے تخمینے کے مطابق۵؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار سے زیادہ افراد، جو کل آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ہے، کم از کم جزوی طور پر زراعت اور ماہی گیری پر منحصر تھے۔