یو این میں فن لینڈ کے صدر نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرنا چاہئے، جبکہ چلی کے صدر نے کہا کہ میں نیتن یاہو کے میزائل سے چیتھڑے اڑتے نہیں بلکہ آئی سی جے کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں۔
EPAPER
Updated: September 25, 2025, 10:01 PM IST | New York
یو این میں فن لینڈ کے صدر نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرنا چاہئے، جبکہ چلی کے صدر نے کہا کہ میں نیتن یاہو کے میزائل سے چیتھڑے اڑتے نہیں بلکہ آئی سی جے کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں۔
فن لینڈ کے صدر الیگزنڈر اسٹب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ اسرائیل کو۱۹۶۷ء سےشروع ہونے والا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات کرتے ہوئے،اسٹب نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج خود مختاری، انسانی حقوق اور بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا،’’روس کو یوکرین پر اپنی جارحیت جاری رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اسرائیل کو فلسطین میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا کوئی حق نہیں ہے۔ کسی بھی ریاست کو سوڈان یا کانگو کے علاقوں کو اپنے معاشی یا اسٹریٹجیک مفادات کے لیے پراکسی وار لڑنے کے لیے استعمال کرنے کا حق نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پرھئے: فلوٹیلا پر ڈرون حملہ: اسپین، اٹلی کے جنگی جہاز روانہ، اسرائیل ہر مقدمہ کا انتباہ
اسٹب نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو اجاگر کرتے ہوئے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی، اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ مذاکرات میں اسرائیلی اور فلسطینی دونوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہوگا، ساتھ ہی فلسطینیوں کی ریاست اور خودمختاری کے جائز خوابوں کا احترام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کی گہرائی ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکی ہے اور یہ بین الاقوامی نظام کی ناکامی کی علامت ہے۔‘‘اسٹب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا تاکہ کم نمائندگی والے خطوں کی نمائندگی مضبوط ہو اور انفرادی ممالک کی ویٹو کی طاقت پر پابندی لگائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو برقرار رکھنے کے لیے یہ تبدیلیاں ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ کم از کم ایشیا کے لیے دو نئی سیٹیں، افریقہ کے لیے دو اور لاطینی امریکہ کے لیے ایک سیٹ ہونی چاہیے۔ کسی ایک ملک کے پاس ویٹو پاور نہیں ہونی چاہیے، اور اگر سلامتی کونسل کا کوئی رکن اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کی ووٹ ڈالنے کی حقوق معطل کر دینے چاہئیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ میں اسپین کا بھی اسرائیل پر شدید حملہ
چلی کے صدر گیبریل بورک نے آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بین الاقوامی عدالت انصاف ( آئی سی سی) کے سامنے پیش ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، نہ کہ اس کے میزائل سے چیتھڑے ہوتے دیکھنا۔‘‘ چلی کے لیڈر نے غزہ پٹی میں حالات کی مذمت میں شدت لاتے ہوئے اسے نہ صرف ایک علاقائی بحران بلکہ انسانیت کا بحران قرار دیا۔صدر بورک نے فلسطینی شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا موازنہ تاریخی ہالوکاسٹ (یہودیوں کی نسل کشی) سے کیا۔‘‘