Inquilab Logo Happiest Places to Work

۷؍ لاکھ فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر محفوظ مقامات چھوڑنے کا حکم: یو این

Updated: June 19, 2025, 9:04 PM IST | New York

اقوام متحدہ (یو این) نے کہا کہ ’’اسرائیل نے ۷؍ لاکھ فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر محفوظ مقامات چھوڑنے کا حکم جاری کیا ہے۔ غزہ پٹی میں بے گھر ہونے کے بحران میں اضافہ ہورہا ہے جہاں گزشتہ ۳۰؍ دنوں میں ۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار افراد کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ‘‘

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ (یو این) نے کہا ہے کہ ’’گزشتہ تین ماہ میں غزہ پٹی میں ۶؍ لاکھ ۸۰؍ ہزار فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ آفیسر فار دی کارڈینیشن افیئرز(او سی ایچ اے) کا حوالہ دیتے ہوئے یو این کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے منگل کو نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’اسرائیلی حکام نے خان یونس اور دیر البلاح میں بے گھر فلسطینیوں کو محفوظ مقامات کو چھوڑنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ‘‘ دجارک نے مزید کہا کہ ’’اس کی وجہ سے سیکڑوں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ بے گھر افراد کے خیموں سے پانچ ہیلتھ سینٹر اور تین میڈیکل پوائنٹس ایک ہزار میٹر کی دوری پر ہیں۔ ‘‘ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ نیا نامزد کردہ انخلاء زون تین اضافی مربع کلومیٹر پر محیط ہے، او سی ایچ اے نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ علاقہ فی الحال انخلاء کے احکامات اور اسرائیل کے فوجی زون کے اندر ہے جو غزہ پٹی کا ۸۲؍ فیصد ہے۔ غزہ کے ہیلتھ سینٹر پر ہونے والے حملے کے تعلق سے دجارک نے کہا کہ ’’پانچ ہیلتھ کیئر سینٹرز اور تین میڈیکل پوائنٹس نقل مکانی کی زد میں آنے والے علاقے سے ایک ہزار میٹر کی دوری پر ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جنگ کے خطرات کے پیش نظرایران میں موجود بیرون ملک کے شہری اپنے وطن لوٹ رہے

‘‘ یاد رہے کہ غزہ میں بے گھر ہونے کے بحران میں اضافہ ہورہا ہے جہاں گزشتہ ۳۰؍ دنوں میں ۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار افراد کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھا ہے جس کے نتیجے میں اب تک ۵۵؍ ہزار ۶۰۰؍ افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ گزشتہ نومبر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا ہے۔ اسرائیل کو جنوبی افریقہ کے ذریعے داخل کئے گئے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا بھی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK