Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ کے خطرات کے پیش نظرایران میں موجود بیرون ملک کے شہری اپنے وطن لوٹ رہے

Updated: June 18, 2025, 10:44 PM IST | Washington/Tehran/Tel Aviv

جنگ کے خطرات کے پیش نظرایران میں موجود بیرون ملک کے شہری اپنے وطن لوٹ رہےہیں، اس سے قبل ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا اگرچہ انہیں معلوم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں موجود ہیں، لیکن ابھی ان کے قتل کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کے علاوہ اسرائیل کے سائبر حملوں سے بچنے کیلئے ملک میں انٹرنیٹ بلک آوٹ کر دیا گیا ہے، تاہم اس جنگ میں اب تک اسرائیلی حملوں میں اب تک ایران میں ۵۸۵؍ افراد ہلاک اور ۱۳۲۶؍ دیگر زخمی ہو گئے۔

Photo: PTI
تصویر: پی ٹی آئی

جنگ کے خطرات کے پیش نظرایران میں موجود بیرون ملک کے شہری اپنے وطن لوٹ رہے

جنگ کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر ایران میں موجود مختلف ممالک کے شہری آذربائجان کے ذریعے اپنے وطن روانہ،ہو رہے ہیں، ان میں  سوویت یونین سے علاحدہ ہونے والے  ممالک روس، بیلاروس، قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان کے علاوہ جرمنی، اسپین، اٹلی، سربیا، رومانیہ، پرتگال، امریکہ، متحدہ عرب امارات، چین اور ویت نام کے شہری بھی شامل ہیں۔یہ افراد سڑک کے راستے روانہ ہوئے، اگرچہ کئی شہری بحری جہاز کے ذریعے قبرص کی جانب بھی روانہ ہوئے۔ 

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ابھی ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کا کوئی ارادہ نہیں: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کہاں موجود ہیں، اوروہ امریکہ کا آسان ہدف ہیں، لیکن ابھی ان کے قتل کا ارادہ نہیں ہے۔اسی کے ساتھ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط جوہری معاہدے کی اپنی بات بھی دہرائی۔

ایرانی حملے میں تباہ شدہ تل ابیب کی ایک عمارت۔ تصویر: ایکس

ایران میں انٹرنیٹ بلیک آؤٹ
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان، ایران کی انتظامیہ نے مبینہ طور پر مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نافذ کر دیا ہے۔ ایران میں انٹرنیٹ تک رسائی مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب گِر گئی، جس سے شہریوں کیلئے  باہر کی دنیا سے معلومات تک رسائی اور ان کا تبادلہ محدود ہو گیا۔اگرچہ اسرائیل نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ غیر منافع بخش تنظیم میان گروپ کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ اور انسٹاگرام جیسی مغربی ایپس کے ساتھ ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور بھی بلاک کر دیے گئے ہیں۔ تاہم، انٹرنیٹ بلیک آؤٹ ملک کے نیشنل انفارمیشن نیٹ ورک تک نہیں بڑھایا گیا – یہ حکومت سے منظور شدہ سائٹس کا ایک مقامی نظام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ویب سائٹس ملک کے اندر زیادہ تر قابل رسائی رہیں۔

اسرائیل کے سائبرحملے کا تدارک
ایران اسرائیل تنازع کے درمیان ایران نے عوام سے واٹس ایپ حذف کرنے کی اپیل کی، یہ ہدایت ان الزامات پر مبنی تھی کہ میٹا کی ملکیت والی یہ میسجنگ ایپ صارفین کی معلومات جمع کرتی ہے اور اسرائیل بھیج دیتی ہے۔اگرچہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم وٹس ایپ کے ترجمان نے کہاکہ ’’ہمیں تشویش ہے کہ یہ جھوٹی خبریں اس وقت سروسز کے بلاک ہونے کا بہانہ بنیں گی جب لوگوں کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘‘ ساتھ ہی کمپنی نے الزامات کی تردید کی، اور دہرایا کہ پلیٹ فارم پر بھیجے جانے والے تمام پیغامات آغاز سے اختتام تک خفیہ کاری کے ذریعے محفوظ ہیں، جس کی ضمانت ہے کہ صرف بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی ان کے مواد تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی کی اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تصادم شدت اختیار کر گیا ہے، جس میں حال ہی میں میزائیل حملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ ایران نے پہلے بھی بے امنی کے دور میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

آبنائے ہرمز۔ تصویر: ایکس

ایران کا انتباہ: امریکی حملے کی صورت میں ایران آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھا دے گا۔

امریکی حکام کے مطابق مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے کے ساتھ، اگر امریکی فوجیں اسرائیلی فوجی کارروائی میں شامل ہوتی ہیں تو ایران ہرمز کے آبنائے میں بارودی سرنگیں بچھانے کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔ یہ قدم خلیج فارس میں امریکی جنگی جہازوں کو پھنساکر پورے خطے میں تصادم کو جنم دے سکتا ہے۔  نیویارک ٹائمز کی منگل کی رپورٹ کے مطابق، ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی زیرِ جائزہ لی گئی خفیہ معلومات میں کہا گیا ہے کہ ’’حکام کا کہنا تھا کہ حملے کی صورت میں ایران ہرمز کے آبنائے میں بارودی سرنگیں بچھانا شروع کر سکتا ہے، جو خلیج فارس میں امریکی جنگی جہازوں کو روکنے کی حکمت عملی ہوگی۔‘‘ یہ خطرہ اس بڑھتی ہوئی تشویش کو اجاگر کرتا ہے کہ پہلے سے ہی غیر مستحکم تنازعہ امریکہ اور ایران کے درمیان براہِ راست جھڑپوں میںتبدیل ہو کر ایک وسیع جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ یہ انتباہ اُن اطلاعات کے درمیان سامنے آیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران کے زیر زمین جوہری مقام پر حملے کی حمایت کی تو ایران نے خطے بھر میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کیلئے  بیلسٹک میزائل اور دیگر اسلحہ تیار کر لیا ہے۔  
امریکی کمانڈروں نے متحدہ عرب امارات، اردن اور سعودی عرب سمیت خطے میں تعینات ۴۰؍ ہزار سے زائد فوجیوں کو ہائی الرٹ پر رکھ کر ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ تہران نے سرعام جوابی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔ ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے پیر کو کہاکہ ’’ہمارے دشمن جان لیں کہ وہ ہم پر فوجی حملوں کے ذریعے کوئی حل نہیں نکال سکتے اور نہ ہی ایرانی عوام پر اپنی مرضی مسلط کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خطے میں ہونے والے کسی بھی تصادم کی ذمہ داری امریکہ اور اسرائیل پر عائد ہوگی۔ نیویارک ٹائمز کو امریکی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کے میزائل اڈے پہلے ہی بحرین، قطر اور متحدہ عرب امارات میں موجود امریکی تنصیبات کی مار رینج میں ہیں، جنہیں مزید کسی تیاری کی ضرورت نہیں۔دریں اثنا، اگر اسرائیلی افواج ایران کے سخت دفاعی جوہری مقامات تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو امریکی حملے کا امکان — جس میں ممکنہ طور پر بی ۲؍ خفیہ بمبار طیارے اور بڑے پینٹریشن بم شامل ہوں گے — زیرِ بحث ہے۔ تاہم ماہرین نے کشیدگی بڑھانے کے خلاف خبردار کیا ہےکہ امریکی مداخلت ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے حوصلے کو ڈرامائی طور پر تقویت عطا کر دے گی۔‘‘  

ٹرمپ کا ایران سے "غیر مشروط" ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو مطالبہ کیا کہ ایران کو اسرائیل کے ساتھ جاری تنازع کے درمیان غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دینا چاہئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے "نام نہاد" سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی روپوش ہیں اور امریکہ کو ان کے ٹھکانے کا علم ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ خمینی روپوش ہوگئے ہیں۔ وہ ہمارے لئے ایک آسان ہدف ہے لیکن فی الحال وہاں محفوظ ہے۔ ہم انہیں قتل نہیں کریں گے، کم از کم ابھی نہیں۔ لیکن ہم نہیں چاہتے کہ شہریوں یا امریکی فوجیوں پر میزائل داغے جائیں۔ ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔ امریکی صدر کا بیان اس وقت سامنے آیا جب بدھ کی صبح اسرائیل اور ایران کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔ ایک اور پوسٹ میں، ٹرمپ نے ایران سے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے" کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کا ایرانی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دنیا امریکہ کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے: چین

خبررساں ایجنسی رائٹرز نے ایک نامعلوم وائٹ ہاؤس اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ نے منگل کو اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات کی۔ واضح رہے کہ عالمی سطح پر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ واشنگٹن، تل ابیب کے ساتھ تنازع میں شامل ہونے پر غور کر رہا ہے۔ تاہم، برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر، جنہوں نے پیر کو کنیڈا میں جی۔۷ سربراہی اجلاس میں ٹرمپ سے ملاقات کی، نے کہا کہ امریکی صدر نے اس بات کی کوئی نشاندہی نہیں کی کہ واشنگٹن تنازع میں شامل ہونے والا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: چینی کارگو طیارہ کے ایران پہنچنے پر اسلحہ کی فراہمی کی قیاس آرائیوں کو تقویت

خمینی کا اعلان: "جنگ شروع ہوگئی"

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی نے اعلان کیا ہے کہ "جنگ شروع ہو گئی ہے۔" انہوں نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر تصاویر اور اعلانات کی ایک سیریز پوسٹ کی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ایران "صہیونیوں کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا"۔ انہوں نے اسرائیل کو "سخت جواب" دینے کا اعلان کرتے کہا کہ وہ "صہیونیوں پر رحم نہیں کھائیں گے۔" خمینی کا بیان، امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا۔

خمینی کی پوسٹس میں مذہبی جذبات والی تصاویر اور اسرائیل مخالف بیان بازی بھی شامل تھی۔ خمینی کی پوسٹس نے حملوں کو ایک بڑے نظریاتی تنازع کا حصہ قرار دیا۔ اس میں "جنگ شروع ہو گئی" پیغام کے ساتھ ایک تصویر تھی جس میں ایک شخص کو قلعے کے دروازے میں داخل ہوتے دکھایا گیا، جو اسلامی تاریخ کی مشہور جنگ خیبر کا حوالہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK