’انروا‘ کےکمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ جب بچے ہلاک ہو رہے ہوں یا ان کا بچپن ظالمانہ طور سے چھینا جا رہا ہو تو کسی کو خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: August 15, 2025, 11:52 AM IST | Agency | New York
’انروا‘ کےکمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ جب بچے ہلاک ہو رہے ہوں یا ان کا بچپن ظالمانہ طور سے چھینا جا رہا ہو تو کسی کو خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
اقوام متحدہ کےمطابق غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے نتیجے میں کم از کم ۱۰۰؍بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ امدادی اداروں نے واضح کیا ہےکہ بہت سے بیمار اور زخمیوں کی جان بچانے کے لئے انہیں طبی بنیاد پر علاقے سے باہر بھیجنے کی فوری ضرورت ہے۔
اس سلسلےمیں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ بھوک سے ہونے والی یہ اموات غزہ میں بچوں اور ان کے بچپن پر مسلط کردہ جنگ کا تازہ ترین نتیجہ ہیں۔ علاقے میں ۴؍ ہزار سے زیادہ بچے اور بچیاں اسرائیل کی بمباری اور دیگر حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ۱۷؍ ہزار بے آسرا اور والدین یا سرپرستوں سے بچھڑ جانے والوں سمیت۱۰؍ لاکھ بچوں سے تعلیم چھن گئی ہے۔
کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ جب بچے ہلاک ہو رہے ہوں یا ان کا بچپن ظالمانہ طور سے چھینا جا رہا ہو تو کسی کو خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
امدادی امور کے لئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں بیمار بچوں کو ہنگامی بنیاد پر علاقے سے انخلاءکی ضرورت ہے۔ ادارے کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ کے اپنے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی ملاقات غذائی قلت کا شکار ہونے کے باعث اسپتال آنے والی ایک ایسی بچی سے ہوئی جسے وہ ایک سال پہلے جنوبی غزہ کے آئی ایم سی فیلڈ اسپتال میں دیکھ چکی تھیں جہاں اسے غذائی قلت کا علاج کرانے کے لئے لایا گیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ جاناہ نامی اس ۷؍ سالہ بچی کی لمبی پلکیں ان کے حافظے میں موجود تھیں۔ اب یہ لڑکی ایک مرتبہ پھر شدید غذائی قلت کے باعث بری طرح بیمار ہو چکی ہے اور اسے غزہ شہر کے پیشنٹ فریندلی ا سپتال لایا گیا ہے۔
جاناہ اب دوبارہ اسپتال میں پڑی ہے کیونکہ غزہ میں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے۔ اس کی جسمانی حالت کا تاحال درست اندازہ نہیں لگایا جا سکا کیونکہ اس وقت غزہ کے بیشتر اسپتال ضروری طبی سازوسامان سے محروم ہیں۔ جاناہ کا نام بھی ایسے لوگوں کی فہرست میں شامل ہے جنہیں علاج کے لئے غزہ سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے۔
طبی مقاصد کے لئے بیرون ملک تازہ ترین منتقلی گزشتہ ہفتے ہوئی تھی جب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مدد سے۱۵؍ بچوں کو اردن بھیجا گیا جنہیں بہتر علاج کی فوری ضرورت تھی۔