Inquilab Logo

روس یوکرین جنگ کےسبب عالمی سطح پر پناہ گزینوں کا بحران شدید ہوگیا ہے:اقوام متحدہ

Updated: March 15, 2022, 11:47 AM IST | Agency

یو این ایچ سی آرکے ذرائع کے مطابق گزشتہ ۱۴-۱۵؍دنوں میں اب تک کم وبیش ۲۵؍لاکھ افراد یوکرین سے ترک مکانی کر چکے ہیں، عالمی ادارہ نےاسے دوسری جنگ عظیم کے بعدیورپ میں پناہ گزینوں کا سب سے بڑا بحران قراردیا

Refugees staying in a school on the border of Ukraine and Poland. .Picture:Agency
یوکرین اور پولینڈ کی سرحدوںپرایک اسکول میںٹھہرے ہوئے پناہ گزین۔تصویر،ایجنسی

 یوکرین پر روس کے حملے اور وہاں جاری جنگ نے پناہ گزینوں کے اس بحران کو شدید تر کر دیا ہے جو پہلے ہی دنیا کو اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھا۔ شام، افغانستان، یمن، قرن افریقہ، میانمار اور دنیا کے دوسرے کئی ملکوں سے جنگوں، تشدد، دہشت گردی اور بھوک اور افلاس کے مارے ہوئے لوگ پناہ کی تلاش میں دوسرے مقامات پر پہنچنے کی کوشش میں یا تو اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، یا اگر وہ کسی منزل پر پہنچ بھی جائیں تو بیشتر صورتوں میں کسی اچھے سلوک کے مستحق قرار نہیں پاتے اور ان کی زندگیاں بے سروسامانی کے عالم میں کیمپوں میں ہی گزرتی ہیں۔عالمی سطح پر یہی صورتحال ہے۔  یوکرین کی جنگ نے پناہ گزینوں کے بحران کو شدید تر کر دیا ہے اور اب یوکرین سے لاکھوں کی تعداد میں پناہ گزیں ملک چھوڑ کر یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آرکے  ذرائع کے مطابق گزشتہ ۱۴-۱۵؍دنوں میںا ب تک کم وبیش ۲۵؍لاکھ افراد یوکرین سے ترک مکانی کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ان ذرائع کے مطابق یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک کا یورپ میں پناہ گزینوں کاسب سے بڑا بحران ہے۔روزانہ کوئی ایک لاکھ افرادپناہ گزیں بن کر یوکرین سے نکل رہے ہیں اور بعض اوقات یہ تعداد۲؍ لاکھ روز انہ تک بھی پہنچ جاتی ہے ۔ ۶؍ اور۷؍ مارچ کو یوکرین چھوڑنے والوں کی تعداد تقریباً۲؍ لاکھ روزانہ رہی۔  اس کے علاوہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے لاکھوں  افراد اس کے علاوہ ہیں۔مذکورہ ادارہ کے مطابق ان کی صحیح تعداد کتنی ہے اور وہ کس حال میں ہیں، وہاں کے حالات کے پیش نظر اس وقت یہ بتانا بہت مشکل ہے۔یو این ایچ سی آر کے ترجمان  بابر بلوچ نے بتایا کہ یوکرین سے نکلنے والے پناہ گزینوں میں سے۱۵؍ لاکھ پولینڈ پہنچے ہیں۔ کوئی سوا ۲؍ لاکھ ہنگری میں ہیں۔سلوواکیہ میں ۲؍ لاکھ کے قریب ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ پنا گزیں روس کی طرف بھی گئے ہیں۔ جب کہ مالدووہ جیسے چھوٹے سے ملک میں بھی ایک لاکھ کے قریب پناہ گزیں پہنچ چکے ہیں۔ یوکرین کے ان پڑوسی ملکوں کے علاوہ اب تک کے اندازوں کے مطابق یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی کوئی ۳؍ لاکھ پناہ گزیں آئے ہیں۔شروع میں ماہرین کا اندازہ تھا کہ ۶؍ ماہ کی مدت میں یوکرین سے نکلنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کوئی ۴۰؍ لاکھ تک ہو جائے گی۔ لیکن وہ اندازے غلط ثابت ہوئے اور ابتدائی دو ہفتوں ہی میں یہ تعداد ۲۵؍ لاکھ سے تجاوز کر رہی ہے اور کسی کو اندازہ نہیں ہے کہ مزید کتنے پناہ گزیں آئیں گے۔  یو این ایچ سی آر کے مطابق  اگر جنگ ختم نہ ہوئی یا فوری جنگ بندی نہ ہوسکی تو کسی کو اندازہ نہیں ہے کہ حالات کیا رخ اختیار کریں گے۔پناہ گزینوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہی بتائی گئی ہے۔ بابر بلوچ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا کے ممالک، خاص طور پر دولت مند مغربی ممالک اور عالمی ادارے مل کر کام کریں، ورنہ اتنے بڑے بحران پر قابو پانا بہت مشکل ہوگا۔ ان کے مطابق یہ بات باعث اطمینان ہے کہ اس وقت بحران سے نمٹنے کیلئے ملکوں اور عالمی اداروں میں  ہم آہنگی پائی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK