۱۰؍ اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے اب تک۱۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک فراہم کی گئی ، اسپتال دوبارہ فعال بنائے جارہے ہیں ، موسم سرما کی مناسبت سے گرم کپڑے بھی تقسیم کئے جارہے ہیں۔
خان یونس میں فلسطینی خوراک حاصل کرنے کیلئے جمع ہیں۔ تصویر: آئی این این
امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے موقع سے پوری طرح فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افرادکو مدد فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
جنگ بندی کو ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ اب تک۱۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک فراہم کی گئی ہے، غذائیت کے مراکز کا دوبارہ آغاز ہوا ہے، حفاظتی ٹیکوں کی مہم بحال کی گئی ہے، پانی کے پائپوں کی مرمت کی جا رہی ہے۔ اسپتال دوبارہ فعال بنائے جا رہے ہیں اور موسم سرما کے لئے گرم کپڑوں کی تقسیم اور انہیں نفسیاتی و سماجی امداد کی فراہمی جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کام میں اب بھی کئی رکاوٹیں باقی ہیں جن میں امدادی کاموں میں ضابطے کی تاخیر، شراکت دار اداروں کو مزید بااختیار بنانا، امدادی سامان لانے کے لئے مزید سرحدی گزرگاہوں تک رسائی اور عدم تحفظ شامل ہیں۔ اگر یہ پابندیاں نرم کر دی جائیں تو کہیں زیادہ زندگیوں کو تحفظ مل سکتا ہے۔
امدادی امور کے لئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں نازک صورتحال اور زمینی رکاوٹوں کے باوجود اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ان علاقوں تک پہنچ رہے ہیں جو جنگ بندی سے پہلے ناقابل رسائی تھے۔
۷؍نومبر سے۱۰؍ نومبرتک اقوام متحدہ کے دفتر برائے منصوبہ جاتی خدمات (یو این او پی ایس) نے شراکت دار اداروں میں ۶؍ لاکھ ۱۹؍ہزار لیٹر سے زیادہ ڈیزل تقسیم کیا ہے جس میں سے تین چوتھائی جنوبی غزہ اور باقی شمالی حصے میں فراہم کیا گیا تاکہ پانی، صفائی اور حفظان صحت، طبی خدمات، نقل و حمل، ملبہ صاف کرنے، تعلیم، غذائیت اور تحفظ جیسی اہم سرگرمیوں کو مدد دی جا سکے۔اسی طرح یکم نومبر سے ۹؍نومبر تک اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں نے تقریباً ۲؍ لاکھ ۵۵؍ہزارافراد کو خوراک کی عمومی امداد فراہم کی جس میں ہر خاندان کو ۲؍ خوراکوں پر مشتمل راشن دیئے گئے۔جنگ بندی کے ایک ماہ بعد، غذائی تحفظ پر اقوام متحدہ کے شراکت دار روزانہ تقریباً ایک لاکھ۶۰؍ روٹیاں تقسیم کر رہے ہیں جو اقوام متحدہ کی معاونت سے ۱۹؍ تنوروں میں تیار کی جاتی ہیں جن میں سے۹؍ شمالی غزہ میں واقع ہیں۔
اوچا کی نائب ہنگامی رابطہ کار جوائس مسویا نے اردن کا دورہ مکمل کر لیا ہے جہاں انہوں نے اعلیٰ سرکاری حکام اور امدادی شراکت داروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ انسانی امداد کے شعبے میں اردن کی قیادت بہت سے ممالک کے لئے ایک مثال ہے چاہے وہ امداد تک رسائی میں سہولت فراہم کرنا ہو یا تارکین وطن کی میزبانی ہو۔انہوں نے پیر کو عمان کے قریب واقع البقعہ پناہ گزیں کیمپ کا دورہ کیا اور فلسطینی پناہ گزینوں کی دہائیوں سے میزبانی کرنے پر اردن کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ بقعہ میں انہوں نے پنا ہ گزیں خاندانوں سے گفتگو کی ۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے زیرانتظام ایک طبی مرکز اور لڑکیوں کےا سکول کا دورہ کیا۔انہوں نے عمان میں مختلف ممالک کے سفیروں سے بھی ملاقات کی جو اس ماہ کے آخر میں قاہرہ میں ہونے والی غزہ کانفرنس کی تیاریوں کا حصہ تھیں جس کی میزبانی مصر کرے گا۔
جوائس مسویا نے زور دیا کہ انسانی امداد کی فراہمی کو بحالی اور تعمیرنو کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے تاکہ دیرپا فوائد حاصل ہو سکیں۔ بین الاقوامی انسانی قانون پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں اور صف اول میں کام کرنے والے امدادی کارکنوں کو دنیا کی مکمل حمایت درکار ہے۔