Inquilab Logo

کانگریس کو او بی سی کی مزید کئی تنظیموں کی غیر مشروط حمایت

Updated: April 14, 2024, 1:19 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

۵۵؍ تنظیموں نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سے ملاقات کی، آئندہ عام انتخابات میں اپوزیشن اتحاد کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

Congress president Mallikarjun Kharge was met by OBC community leaders on Saturday. Photo: INN
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سے سنیچر کو او بی سی سماج کے ذمہ داران نے ملاقات کی۔ تصویر : آئی این این

 لوک سبھا الیکشن کیلئے جاری انتخابی مہم کے دوران سنیچر کو کانگریس کو اس وقت مزید تقویت ملی جب دیگر پسماندہ ذاتوں   (اوبی سی) کی ۵۵؍ تنظیموں  نے پارٹی صدر ملکارجن کھرگے سے ملاقات کرکے اپوزیشن اتحاد کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ اس سے قبل اوبی سی بھارتیہ گٹھ بندھن نامی تنظیم کھرگے سے ملاقات کر کےکانگریس کی حمایت کی یقین دہانی کرچکی ہے۔ 
 واضح رہےکہ کانگریس نے اقتدار میں  آنے پر بہار کی طرز پر ملک بھر میں  ذات کی بنیاد پر رائے شماری اور آبادی کے تناسب سے سب کو مواقع فراہم کرنے وعدہ کیا ہے۔ پارٹی نے ایس سی، ا یس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کیلئے ۵۰؍ فیصد کی حد بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ نیائے پتر کے نام سے جاری کئے گئے کانگریس کے انتخابی منشور کی دانشور طبقہ میں  پزیرائی کی جارہی ہے جبکہ بی جےپی اور خود وزیراعظم براہ راست منشور کو نشانہ بنارہے ہیں۔ کانگریس کا الزام ہے کہ وہ منشور کے تعلق سے جھوٹ اور دروغ گوئی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: آرجے ڈی کا انتخابی منشور جاری، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ

اس بیچ سنیچر کو اوبی سی کی ۵۵؍تنظیموں  کے نمائندوں  نے کانگریس کے صدر ملکا رجن کھڑگے سے ملاقات کرکے آئندہ عام انتخابات میں  اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو حمایت دینے کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اوبی سی تنظیموں  کی انجمن اوبی سی بھارتیہ گٹھ بندھن کے چیئرمین اور سابق ممبر پارلیمنٹ راجکمار سینی نے کانگریس صدر کھرگے اور راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی۔ راہل گاندھی اپنی بھارت جوڑو نیائے یاترا میں  مسلسل او بی سی کی اقتدار میں  حصہ داری کا معاملہ اٹھاتے رہے ہیں۔ ا نہوں  نے ’’جس کی جتنی آبادی، اس کی اتنی حصہ داری ‘‘ کی حمایت کی اور اعلان کیا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے ذریعہ اقتدار میں سبھی کیلئے حصہ داری کو یقینی بنایا جائےگا۔ ان کے اسی اعلان کے پیش نظر کانگریس کے انتخابی منشور میں  بھی اس کو اہمیت دی گئی ہے۔ بی جےپی کی بھگوا سیاست کا مقابلہ کرنےکیلئے کانگریس سماجی انصاف کی سیاست پر توجہ دےرہی ہے۔ 
 اوبی سی بھارتیہ گٹھ بندھن کے چیئرمین راجکمار سینی سے ملاقات کے بعد بھی راہل گاندھی نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ کانگریس کے اقتدار میں  آنے پر ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سماج کی ہربرادری کو ان کے تعداد کے اعتبار سے اقتدار میں  منصفانہ شراکت داری حاصل ہوسکے۔ اس پر راجکمار سینی نے فیصلہ سازی کے عمل اور سماجی انصاف میں منصفانہ حصہ داری کے بارے میں کانگریس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کانگریس کے ساتھ مل کر لڑائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 
 دریں اثناء راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے ساکولی میں  ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے اقتدار میں اوبی سی کی شراکت داری پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ۲۰۰؍بڑی کمپنیوں میں کوئی پسماندہ طبقہ، کوئی دلت یا قبائلی مالک نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی خود کو او بی سی کہتے ہیں، لیکن او بی سی کے لیے انہوں  نےکچھ نہیں کیا۔ انہوں نے الزام عائد کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ۱۰؍سالوں  میں صنعت کاروں کی حکومت چلائی۔ مودی حکومت کے آنے کے بعد اڈانی کے شیئرز کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ نریندر مودی کی حکومت میں سب کچھ اڈانی کے لیے کیا جاتا ہے۔ پورا ملک جانتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اڈانی کی حکومت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK