اِن عہدوں کیلئے دسویں پاس ہونا کافی ہے مگر بی ٹیک، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی امیدواروں نے فارم بھرے اور امتحان میں شرکت بھی کی، امتحانی مراکز پر سخت سیکوریٹی کا انتظام۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 4:13 PM IST | Inquilab News Network | Jaipur
اِن عہدوں کیلئے دسویں پاس ہونا کافی ہے مگر بی ٹیک، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی امیدواروں نے فارم بھرے اور امتحان میں شرکت بھی کی، امتحانی مراکز پر سخت سیکوریٹی کا انتظام۔
راجتھان میں سرکاری تقرری کمیٹی کے ذریعہ چوتھے زمرے یعنی چپراسی کےعہدہ کیلئے نکالی گئی ۵۳؍ ہزار ۷۴۹؍ بھرتیوں کیلئے ۲۴؍ لاکھ ۷۵؍ ہزار افراد نے درخواستیں دی ہیں۔ ملک میں تعلیم یافتہ افراد روزگار کیلئے کس قدر پریشان ہیںاس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ درخواست گزاروں میں بڑی تعداد گریجویٹس اورپوسٹ گریجویٹس کی ہے۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیںجو بی ٹیک، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی تک کر چکے ہیں۔
تقرریوں کیلئے امتحان۳؍دنوں میں یعنی ۱۹،۲۰؍ اور ۲۱؍ ستمبر کو کُل ۶؍ شفٹوں میں ہوںگے۔ تقرری بورڈ کے صدر میجر آلوک راج نے بتایا کہ چپراسی بننے کیلئے اووِر کوالیفائیڈ امیدواروں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اس امتحان کیلئے کم از کم تعلیمی اہلیت ۱۰؍ ویں پاس رکھی گئی ہے لیکن درخواست گزاروں میں سے۷۵؍ فیصد اووَر کوالیفائیڈ ہیں۔ راجستھان میں۲۰؍سال بعد سب سے بڑی بھرتی کیلئے امتحان ہو رہا ہے۔
پہلے ہی دن امتحانی مراکز پر سخت حفاظتی انتظامات دیکھنے کو ملے۔ صبح۸؍بجے سے ہی امیدواروں کو داخلہ دینا شروع کر دیا گیا تھا لیکن اس کیلئے انہیں سخت جانچ کے عمل سے گزرنا پڑا۔ میٹل ڈیٹیکٹر سے جانچ کے علاوہ خواتین امیدواروں کی بالیاں، نوک پن اور چین تک اتروا لی گئیں۔ کئی مراکز پر امیدواروں کے ہاتھ اور گلے میں بندھے مذہبی دھاگے اور کڑے قینچی سے کاٹ دیئے گئے۔ فل آستین کی شرٹ یا ٹی شرٹ پہن کر آنے والے امیدواروں کو امتحان ہال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی اور انہیں بنیان میں ہی امتحان دینا پڑا۔ پالی میں ایک امیدوار بلوٹوتھ ڈیوائس کے ساتھ پکڑا گیا، جسے فوراً باہر نکال دیا گیا۔
بورڈ کے سخت احکامات کے مطابق صبح ۹؍ بجے کے بعد کسی بھی امیدوار کو داخلہ نہیں دیا گیا۔ اس وجہ سے کئی امیدوار جو چند منٹ دیر سے پہنچے ، امتحان دینے سے روک دیئےگئے۔ جے پور، اجمیر، اُدے پور، سیکر، بھرت پور اور بانسواڑا جیسے اضلاع میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے، جہاں امیدوار گیٹ پر ہاتھ جوڑ کر منتیں کرتے نظر آئے، لیکن انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔ اس دوران کئی دلچسپ اور دل کو چھو لینے والے واقعات بھی دیکھنے کو ملے۔ راجسمند میں ایک امیدوار ۲؍ گھنٹے پہلے ہی امتحانی مرکز پہنچ گیا، لیکن معلوم ہوا کہ اس کا امتحان ۲۱؍ ستمبر کو ہے۔ وہیں ناگور میں ایک شوہر اپنی بیوی کو امتحان دلانے کیلئے صبح۵؍ بجے ہی موٹر سا ئیکل پر مرکز پہنچ گیا۔