Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں ماہی پروری کا شعبہ تیزی سے ابھررہا ہے:مرکزی وزیر مملکت

Updated: September 15, 2023, 12:49 PM IST | Agency | New Delhi

وزیر مملکت برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، اور اطلاعات و نشریات ڈاکٹر ایل مروگن نےکہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان دنیا کی تیسری سب سےبڑی معیشت بننے کے لیے پورے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

Fishing business can be profitable. Photo: INN
ماہی پروری کا کاروبار منافع بخش ثابت ہوسکتا ہے۔ تصویر:آئی این این

وزیر مملکت برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، اور اطلاعات و نشریات ڈاکٹر ایل مروگن نےکہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان دنیا کی تیسری سب سےبڑی معیشت بننے کے لیے پورے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں ماہی پروری کے شعبے نے بھی اس سفر میں اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے آگے قدم بڑھایاہے۔ وزیر اعظم کے ’سیوا، سوشاسن اور غریب کلیان‘ کی بدولت، گزشتہ ۹؍برسوں میں ہندوستان کے ماہی پروری شعبے نےنمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ملک کو ایک سرکردہ بلیو اکانومی بننے کی راہ پر مضبوطی سے آگے بڑھایا ہے۔
 مرکزی وزیرنےاپنے ایک مضمون میں کہاکہ ہندوستان کو قدرت نے۸؍ہزارکلومیٹر سےزیادہ کے سمندری ساحلوں ، وسیع خصوصی اقتصادی ژون، چند سب سے بڑے دریا اور آبی ذخائرسےنوازا ہے، اور اہم بات یہ ہے کہ محنت کش انسانی سرمائےکےپاس ہمیشہ سے ماہی پروری کے فروغ کی بے پناہ صلاحیت رہی ہے۔ لیکن، شاید سابقہ حکومتوں کی غفلت، بے حسی اور مفلوج پالیسی نےاسے مکمل طور پر ابھرنے کا موقع نہیں دیا۔ بہت سی رپورٹوں سےپتہ چلتا ہے کہ آزادی کے بعد سے ۲۰۱۴ءتک مرکزی حکومت ماہی پروری کے شعبے کی ترقی کے لیے۴؍ہزارکروڑ روپے سے بھی کم رقم جاری کی تھی۔
 ماہی گیر،جسےکئی نغموں اور کہانیوں میں سمندر کا بادشاہ کہا جاتاہے، لیکن حقیقت میں وہ روزی روٹی کمانے کیلئےجدوجہد کرتاتھا۔ مشہورتمل اداکار ایم جی رام چندرن (ایم جی آر) نے اپنی فلم ’پداگوٹی‘ میں ماہی گیروں کی اس حالت زار کو حساس طریقےسے دکھانے کی کوشش کی ۔ ماہی گیروں کی تکالیف اور جدوجہد، ان کے استحصال اور بے بسی کی بےحس نظام کی دل آویزعکاسی نے ناظرین پر انمٹ نقوش چھوڑے۔
 وزیرموصوف نے مزید کہاکہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی تھےجنہوں نے ہماری ماہی گیر برادریوں کے لیے بلیو اکانومی کی بےپناہ صلاحیت کوسمجھا اور اس شعبے کی منظم ترقی شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کی قیادت میں ، مرکزی حکومت نے بلیو ریوولیوشن اسکیم(۲۰۱۵ء میں ۵؍ہزارکروڑ روپے)اور فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(۲۰۱۷ءمیں ۷؍ہزار ۵۲۲؍کروڑ روپے)کے ذریعے اصلاحات کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ ان اسکیموں نےہندوستانی ماہی پروری میں سرگرمیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا، زمینی سطح کا بنیادی ڈھانچہ بنایا، اور۲ء۸؍کروڑ ماہی گیروں کی زندگیوں میں تبدیلی پیدا کی۔ہندوستان کے ماہی پروری شعبے نے جیسے ہی آگے بڑھنا شروع کیا، وزیر اعظم مودی نے۲۰۱۹ءمیں اس کی مرکوز ترقی کے لیے ماہی پروری کی ایک نئی وزارت بنائی۔ڈاکٹر مروگن نےکہاکہ جب ہندوستانی ماہی پروری کا شعبہ ایک بڑی چھلانگ لگانے کی تیاری کر رہا تھا ، اچانک کووڈ۱۹؍ عالمی وبائی بیماری کی وجہ سے دنیا پوری طرح سے رک گئی۔ لیکن وزیراعظم مودی کی قیادت نے اس بحران کو ایک موقع میں بدل دیا، اور ماہی گیری کے شعبے کے لیے آتم نربھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا اور ستمبر۲۰۲۰ءمیں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت اسے۲۰؍ہزار ۵۰؍کروڑ روپے دیئے گئے، جو ماہی پروری کے شعبے میں ملک کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK