Inquilab Logo

ٹرین مسافروں کو ’شارٹ کٹ ‘سے روکنے کیلئے انوکھا اقدام

Updated: January 10, 2024, 10:48 PM IST | Mumbai

سینٹرل ریلوے کے اسٹیشنوں کےپلیٹ فارم کےدونوں کناروں اور وہاں نصب جنگلے پر’گریس‘ لگایا جارہا ہے تاکہ مسافر اس جگہ سے پلیٹ فارم پر چڑھنے یا پٹریوں پر اترنے کی کوشش نہ کرسکیں۔ مسافروں کا ملاجلاردعمل

In the first picture, the side of the platform of Belapursi BD, while in the second picture, `Grace` is being run on the platform side of the Thane station and the forest.
پہلی تصویر میں بیلاپورسی بی ڈی کے پلیٹ فارم کے کنارے جبکہ دوسری تصویر میں تھانے اسٹیشن کے پلیٹ فارم کے کنارے کی جگہ اور جنگلے پر ’گریس‘ چلایا جارہا ہے۔

مسافروں کو پٹریوں پر چھلانگ لگانے سے روکنے کیلئے سینٹرل ریلوے ممبئی ڈویژن نے پلیٹ فارم کے دونوں کناروں پر ’گریس‘    لگانےکا فیصلہ کیا ہے تاکہ  ان جگہوں سےپلیٹ فارم پر چڑھنا اوروہاں سےپٹریوں پر اترنا مشکل ہوجائے۔ یہ انوکھااقدام  فٹ اوور بریج (ایف او بی) اور  سب وے کے استعمال کی حوصلہ افزائی کیلئے کیا جارہا ہے۔تاہم اس پر   مسافروں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
 ریلوے کے ایک اہلکار نے اس بارے میں کہا کہ ’’یہ پورا آئیڈیامسافروں کو پٹریوں پر اترنے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے کیونکہ یہ نہ صرف حادثات کا باعث بنتا ہے بلکہ اس کے سبب ٹرینوں کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور دیگر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی حوصلہ شکنی کی کوشش کےتحت  چکنائی کا استعمال کرنے کا آئیڈیا اپنایا جارہا ہے  تاکہ لوگوں کو پلیٹ فارم کے کناروں سے پلیٹ فارم پر چڑھنے  اترنے سے روکا جاسکے۔‘‘ سینٹرل ریلوے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ’’اگرچہ پلیٹ فارم کے دونوںسروں کو تجاوزات سے بچانے کیلئے جنگلےلگادیئے گئے ہیں لیکن ایس او ڈی (شیڈول آف ڈائمنشن) کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کچھ جگہ چھوڑ دی گئی ہے لہٰذا ایک بہت ہی کم لاگت والے اختراعی اقدام کے طور پر  ایک مقررہ حد کے اندر  جنگلے لگانے اور پلیٹ فارم کے سرے کے فرش پر گریس (چکنائی ) لگائی گئی ہے۔ بیلا پورسی بی ڈی ایک ایسا ہی اسٹیشن ہے۔ اس طریقے سے امید ہے کہ مسافر  پلیٹ فارم پرنہیں چڑھ پائیں گے۔ مسافروں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ حفاظت کو یقینی بنانے کیلئےپٹریوں پر جانے سے گریز کریں اور صرف  سیڑھیاں، لفٹ اور خودکارزینے کا استعمال کریں۔‘‘
 پوٹ ہول واریئرس فاؤنڈیشن کے رضاکار مشتاق انصاری نے اس بارے میں کہا کہ ’’سینٹرل ریلوے کو یہ کرتے وقت بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ براہ کرم اس کی نشاندہی کریں کہ وہاں چکنائی ہے۔ مسافر پھسل کر گر  سکتے ہیں۔ پٹری عبور کرنے پر ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔آخر کیوں شارٹ کٹ لے کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالیں؟‘‘ریل یاتری پریشد کے سبھاش ایچ گپتا نے کہاکہ ’’میرے خیال میں یہ سینٹرل ریلوے کا ایک اچھا آئیڈیا اور اچھا کام ہے کیونکہ اس سے مسافروں کی  پٹریوں پرکودنے کی  حوصلہ شکنی ہوگی۔‘‘  
   محفوظ شیخ نامی مسافرنے کہاکہ ’’یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ انہوں نےگریس لگائی ہے لیکن یہ   دھوپ میں خشک یا پگھل جائے گی۔ یہ عارضی حل کام نہیں کرے گا۔ ریلوے کو کچھ موثر اقدام کرنا چاہئے۔‘‘
 گریس لگانے جیسے اقدامات کے علاوہ سینٹرل ریلوے  اسٹیشنوں کے پلیٹ فارم کے سروں پر پائی جانے والی ڈھلانوں کو بھی کاٹنا شروع کر نے والا ہے تاکہ مسافروں کوپٹریاں پار کرنے سے روکا جا سکے۔ ڈویژنل ریلوے منیجر رجنیش کمار گوئل نے تھانے اسٹیشن کی مثال دی جہاں لوگ خطرناک طریقے سے تھانے کریک پل سے چند منٹ بچانے کیلئے آتے ہیں ۔ حالانکہ یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔دیگر مقامات جہاں پٹریاں پار کرنے کے معاملات  زیادہ ہیں وہ وڈالا، پارسک اور راولی جنکشن   ہیں۔ رجنیش کمار گوئل نے کہا کہ ’’ہم مضافاتی حصے میں تمام ریلوے اسٹیشنوں کے۲۸۶؍ ریمپ میں سے۱۷۱؍کو گرائیں گے۔ یہ وہ ڈھلان ہیں جنہیں مسافر ریلوے کے احاطے میں داخل ہونے یا باہر جانے کیلئے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔‘‘
  ریلوے حکام کا دعویٰ ہے کہ۶۰؍ فیصد سے زیادہ اموات   پٹریاں پار کرنے کے دوران ہوتی ہیں۔۲۰۲۲ءمیں  سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سینٹرل ریلوے میں پٹریاں کرنے کی وجہ سے ۱۲۴؍مسافروں کی موت ہوئی تھی۔ رجنیش کمارگوئل نے بتایا کہ انہوں نے اس کی روشنی میں کئی قدم اٹھائے   جیسے پلیٹ فارم کی اونچائی میں اضافہ کیا گیا  جس کی وجہ سے پلیٹ فارم اور ٹرینوں کے درمیان فاصلہ کم ہو گیا ہے اور جنگلے لگائے گئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK