مہا وکاس اگھاڑی اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مہاراشٹر کی ۴۸؍ سیٹوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے پر کانگریس کے سینئر لیڈر محمد عارف نسیم خان نے انتخابی مہم کی ٹیم سے استعفیٰ دے کر پارٹی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیاہے۔
EPAPER
Updated: April 28, 2024, 12:48 PM IST | Iqbal Ansai / ZA Khan | Mumbai
مہا وکاس اگھاڑی اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مہاراشٹر کی ۴۸؍ سیٹوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے پر کانگریس کے سینئر لیڈر محمد عارف نسیم خان نے انتخابی مہم کی ٹیم سے استعفیٰ دے کر پارٹی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیاہے۔
مہا وکاس اگھاڑی اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مہاراشٹر کی ۴۸؍ سیٹوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے پر کانگریس کے سینئر لیڈر محمد عارف نسیم خان نے انتخابی مہم کی ٹیم سے استعفیٰ دے کر پارٹی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیاہے۔ ان کے استعفے پر مختلف سیاسی پارٹیوں نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اکثرمسلم لیڈران نے ان کے استعفے کو جائزہ قرار دیااور کسی مسلم لیڈر کو ٹکٹ نہ دینے پر کانگریس کی سرزنش بھی کی۔ ایم آئی ایم نے تو محمد عارف نسیم خان کو ٹکٹ دینے کی پیشکش بھی کر دی جس پر نسیم خان نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔
کانگریس اعلیٰ کمان نے بھرپائی کا یقین دلایا ہے: امین پٹیل
کانگریس کے سینئر لیڈر و رکن اسمبلی امین پٹیل نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہم نے کانگریس اعلیٰ کمان کے سامنے یہ بات رکھی تھی کہ مہاراشٹر سے ایک امیدوار مسلم ہونا چاہئے۔ مَیں نے اور اسلم شیخ نے لوک سبھا چناؤ نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھااور امید ظاہر کی تھی کہ عارف نسیم خان کو ٹکٹ دیاجائے گا لیکن جب انہیں بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا تو ہمارے مسلم سماج اور اتربھارتی عوام میں بے چینی پھیل گئی۔ اس سلسلے میں دہلی کے لیڈروں سے بھی میری بات ہوئی ہے اور اعلیٰ کمان نے اس نقصان کی بھرپائی کرنے کا یقین دلایا ہے۔ آئندہ اسمبلی الیکشن میں اور ایم ایل سی یا راجیہ سبھا میں اس کی تلافی کی جائے گی۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: رائے گڑھ سیٹ پر پی ایچ ڈی سے لے کر ۸؍ ویں پاس تک امیدوار میدان میں
ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینا شرمناک ہے : ابو عاصم اعظمی
سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی نے اپنے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ’’یہ مایوس کن ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی (انڈیا اتحاد) نے مہاراشٹر کی۴۸؍ لوک سبھا سیٹوں میں سے کسی پر بھی مسلمان امیدوار کو نامزد نہیں کیا۔ کانگریس کے سابق وزیر محمد عارف نسیم خان کو بھی ممبئی نارتھ سینٹرل لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا جسکی وجہ سے انہوں نے انتخابی مہم کی ٹیم سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سے قبل مسلم ریزرویشن منظور کرنے کے باوجود کانگریس نے مہاوکاس اگھاڑی کے ڈھائی سالہ اقتدار میں اسے کو نافذ نہیں کیا۔ اگرچہ سماج وادی پارٹی نے مہاراشٹر میں ایک سیٹ کی درخواست کی تھی، لیکن کانگریس نے ریاست میں ناکافی حصہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ مہاراشٹر میں ایک بڑی پارٹی ہونے کے باوجودیہ شرم کی بات ہے کہ کانگریس ایک بھی مسلم امیدوار کھڑا کرنے میں ناکام رہی۔
مہا وکاس اگھاڑی کی ذہنیت بھی ہندتوا وادی ہے
ونچت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی ترجمان فاروق احمد نے کہاکہ ’’مہا وکاس اگھاڑی نے مہاراشٹر میں ایک بھی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ وہ صرف مسلمانوں کے ووٹ چاہتے ہیں لیکن مسلمانوں کو نمائندگی کا حق نہیں دینا چاہتے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی کی طرح مہا وکاس اگھاڑی اور انڈیا اتحاد بھی ہندتوا وادی ذہنیت ہی رکھتی ہے اور مسلمانوں کو حاشیے پر رکھنا چاہتی ہے۔ ونچت بہوجن اگھاڑی واحد پارٹی ہے جس نے۴؍مسلم امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ لہٰذا، ہم مہاراشٹر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کیلئے ونچت بہوجن اگھاڑی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہوں۔ ‘‘
عارف نسیم خان کو ایم آئی ایم سے الیکشن لڑنے کی پیشکش
کل ہندمجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے مہاراشٹر کے صدر امیتاز جلیل نے عارف نسیم خان کو ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’عارف نسیم خان مسلمانوں کے مقبول لیڈر ہیں۔ کانگریس اگر کسی مسلمان کو لوک سبھا کا امیدوار بنانا نہیں چاہتی تو مَیں عارف نسیم خان کو ٹکٹ دینے کو تیار ہوں۔ وہ جس لوک سبھا سیٹ سے چناؤ لڑنا چاہیں گے مَیں انہیں وہاں کا امیدوار بناؤں گا۔ ورنہ یہ ڈرامہ بند کر دیں کہ مَیں نے انتخابی ٹیم استعفیٰ دیا ہے۔ ‘‘ عارف نسیم نے ہمدردی ظاہر کرنے کیلئے ایم آئی ایم کا شکریہ ادا کیا لیکن ٹکٹ کے معاملے پر کچھ کہنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ’’ میں فی الحال کانگریس میں ہوں۔ ‘‘