Inquilab Logo

اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے پہلے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطح کا اجلاس

Updated: March 12, 2023, 10:06 AM IST | New York

اسلاموفوبیا کے خلاف منعقدہ خصوصی اجلاس سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کا خطاب ، کہا :امتیازی سلوک ہم سب کو ختم کر دے گا،تعصب جہاں کہیں اور جب بھی اپنا بدصورت چہرہ سامنے لائے ،ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے

A scene from the anti-Islamophobia meeting at the United Nations General Assembly Hall.
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں اسلامو فوبیا مخالف اجلاس کا ایک منظر۔

 اقوام متحدہ نے جمعہ کو اسلامو فوبیا( مسلمانوں کیخلاف تعصب )سے نمٹنے  کا  پہلا عالمی دن منایا۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی میں ایک خصوصی اجلاس ہوا جس میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت، امتیاز اور تشدد کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ۔ یاد رہےکہ  اس  عالمی دن منانے کا اعلان گزشتہ سال مارچ میں جنرل اسمبلی کی جانب سے ایک قرارداد کی متفقہ منظوری کے بعد کیا گیا تھا جس میں رواداری، امن ، انسانی حقوق  اور مختلف مذاہب کے احترام کی وکالت کی گئی تھی۔
   اس اجلاس سے خطاب کرتےہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  انتونیوغطریس نے کہا ،’’ دنیا  کے مختلف حصوں میں   تقریباً دو ارب مسلمان  آباد ہیں   جو اپنے تمام نسلی امتیازات کے باجود  انسانیت کا اظہار کرتےہیں۔ اس کے باوجود اکثر انہیں محض اپنے عقیدے کی بنیاد پر تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمان خواتین کو اپنی صنف، نسل اور عقیدے کی بنیاد پر’ `تہرے امتیاز‘ کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
 اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  نے نفرت اور امتیازی سلوک کے  نقصانات کو واضح کیا ۔ ان کا کہناتھا ، ’’ امتیازی  سلوک ہم سب کو ختم کر دےگا۔ اس کیخلاف کھڑے ہونا ہم سب کا فرض ہے۔ ہم چپ چاپ رہ کر تعصب ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ تعصب جہاں کہیں اور جب بھی اپنا بدصورت چہرہ سامنے لائے ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔‘‘
   انتونیو غطریس نے نفر ت کی مہم  کے فروغ میں  انٹر نیٹ کے کر دار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’  نفرت  انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔اس  سلسلے میں  اقوام متحدہ دنیا بھر کی حکومتوں، نگراں اداروں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور میڈیا کے ساتھ مل کر `حفاظتی اقدامات وضع کرنے اور ان کے نفاذ میں مصروف ہے۔‘‘
  اجلاس میں سیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کے ان لیڈروں کا شکریہ اداکیا  جو   مکالمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے متحد ہوتے  رہے ہیں۔انہوں نے  `عالمی امن اور بقائے باہمی کیلئے  پوپ فرانسس اور  جامعہ ازہر کے  مفتی اعظم شیخ احمد الطیب کے ۲۰۱۹ء میں تحریر کردہ اعلامیے کو بطور مثال پیش کیا  ۔ اسے `ہمدردی اور انسانی یکجہتی کیلئے نمونہ قرار دیا۔ 
 پاکستان بھی اس اعلیٰ سطح کی تقریب کا معاون میزبان تھا جس کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ اسلام امن اور رواداری کا مذہب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اسلامو فوبیا کوئی نئی بات نہیں  ہے لیکن یہ ہمارے دور حاضر کی افسوسناک حقیقت ہے  جو تیزی سی پھل    پھول رہا ہے اور اس کی جڑیں گہری  ہوتی جارہی ہیں  ۔
 بلاول بھٹو زرداری ’آر گنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن‘ (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ،’’۱۱/۹؍کے المیے کے بعد مسلمانوں اور اسلام کے خلاف دنیا بھر میں نفرت پائی جارہی ہے ۔ ان کے بارے میں ادارہ جاتی سطح پر  بھی  بدگمانی وبائی حد تک بڑھ چکی ہے۔ ایک ’بیانیہ‘ تیار کر کے اسے آگے بڑھایا گیا ہے جو مسلم معاشر ے اور مسلمانوں کے مذہب کو تشدد اور خطرے سے جوڑتا ہے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا ،’’ مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر  مبنی   یہ  بیانیہ انتہاپسندانہ اور گھٹیا پروپیگنڈے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ افسوسناک طور سے اس نے ذرائع ابلاغ، علمی شعبے، پالیسی سازوں اور ریاستی مشینری کے بعض حصوں میں بھی مقبولیت حاصل کر لی ہے۔‘‘
 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے زور دیا کہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کو قائم رکھنا چاہئے جس کی ضمانت شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق میں دی گئی ہے۔
 ا ن کا کہناتھا ،’’ مسلمانوں کے خلاف تعصب کی جڑیں یہودیوں کے خلاف تعصب یا اجنبیوں کے خوف سے ملتی ہیں جس کا اظہار امتیازی اقدامات، سفری پابندیوں، نفرت پر مبنی اظہار اور دیگر افراد سے بدسلوکی اور انہیں ہدف بنائے جانے کی صورت میں ہوتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا ،’’ `ہماری ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں سے تعصب  کیخلاف آواز اٹھائیں، ناانصافی کی مخالفت کریں اور مذہب یا عقیدے کی بناءپر امتیازی سلوک کی  شدیدمذمت کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK