Inquilab Logo

امریکہ:پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث افرادپر کارروائی میں تیزی

Updated: January 18, 2021, 11:52 AM IST | Agency | Washington

اب تک تقریباً ۳۰۰؍ افراد کی شناخت کی گئی ، ہنگامہ آرائی کی مختلف تصاویر اور ویڈیوز کی باریک بینی سے جانچ ، گرفتاریاں جاری

Capitalo Hill - Pic : PTI
کیپٹل ہل پر حملہ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

امریکی پارلیمنٹ  پر  حملے ملوث ٹرمپ حامیوں پر  حکام نے شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے ۔ ایک طرف جہاں اس معاملے میں اب تک گرفتارگئےافرادپر عدالتوں میں  مقدمہ جاری ہے وہیں دوسری طرف  دیگر ملزمین کی شناخت کرکے ان کاسراغ لگانے کا سلسلہ بھی تیز کردیا گیا ہے۔حکام نے واضح کردیا  ہے  قانون توڑنے والے تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔  ذرائع کے مطابق  استغاثہ نے  اب  تک تقریباً ۳۰۰؍ افراد کی شناخت کرلی ہے  اور   اس  دن کی  ہنگامہ آرائی کی  مختلف تصاویر اور ویڈیوز کی باریک بینی سے جانچ کی جارہی ہے۔
 ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے قائم مقام اٹارنی جنرل مائیکل شیرون کے مطابق تحقیقات میں تقریباً ۳۰۰؍ افرادکی پہچان کرلی گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید افراد تک  تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔شیرون  کے مطابق ابتدا میں حکام نے معمولی جرائم کے تحت کیسز دائر کئے تھے مگر اب جیسے جیسے تحقیقات  آگے بڑھ رہی ہے۔ ملزمین کے خلاف سنگین  دفعات کے تحت  قانونی اقدمات کئے جارہے ہیں۔ پراسیکیوٹرز نے فسادات  سے متعلق جرائم کے تحت ۹۸؍کیس دائر کئے ہیں اور  دیگر مقامات پر مقدمے دائر کئے جارہے ہیں ۔
    سرکاری ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کےخلاف قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر تشدد ، ملک سے بغاوت  اور سازش تک کے الزامات شامل ہیں۔ ان الزامات کے ثابت ہونے پر  ۲۰؍ سال تک قید  کی سزا کا بھی التزام ہے۔
  ’ایف بی آئی ‘بھی  ملک بھر میں ان مظاہرین کی تلاش میں مصروف ہے۔ واشنگٹن کے فیلڈ آفس میں ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیون ڈی انتونیو  کے مطابق تقریباً  ۱۰۰؍ ملز مین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے ۴۰؍ افراد کو ایف بی آئی نے گرفتار کیا ہے۔ ایف بی آئی  مذکورہ واقعہ کے  ایک  لاکھ  ۴۰؍ہزار سے زائد ویڈیوز اور تصاویر کی جانچ کی بنا پر دیگر افراد کا سراغ لگانے  میں مصروف ہے۔ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے مطابق ہم  اپنے تمام تر طریقۂ کار کو استعمال کررہے ہیں کچھ افراد کو گرفتار کر نے میں کامیابی ملی ہے۔
   امریکی عہدیداروں کے مطابق  گرفتار  شدہ  افراد میں کچھ سرکاری اور فوج کے سابق اہلکار بھی شامل ہیں۔ تحقیقاتی ادارے اس  رخ پر بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی  کیسے اور کتنے بڑے پیمانے کی گئی تھی اور  اس میں کس کس طرح کے گروہ  شامل تھے۔
لیڈروں کی قتل سازش کاثبوت فی الحال نہیں ملے 
  کیپیٹل ہل میں تشدد کے معاملے گرفتار کے ایک ملزم  جیکب چانسلےکے خلاف عدالتی کارروائی میں گزشتہ جمعرات کو پراسیکیوٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ پارلیمنٹ پرحملے دوران کچھ   سیاستدانوں کو قتل کرنے کی سازش بھی کی گئی تھی۔ اب اس معاملے میں جمعہ کو تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے بیان دیا ہے کہ ابھی تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے فی لحال  اس بارے میں براہِ راست ثبوت نہیں ملے  ہیں۔ وہیں اس معاملے میں پراسیکیوٹرز نے عدالت کو لکھے گئے میمو میں کہا کہ ملزم  چانسلے کے بیان اور اس کے عمل سے بھی ظاہر ہے کہ مظاہرین   چند سیاستدانوں قتل کرنا چاہتے تھے، اس  کےشواہد موجود ہیں ۔ بعد ازاں عدالت کی کارروائی کے دوران ایک اور پراسیکیوٹر ٹوڈ الیسن نے  بھی مذکورہ الزام کو واپس  لےلیا ہے۔جمعہ کو ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے اٹارنی جنرل مائیکل شی شیرون نے بھی یہ دعویٰ واپس لیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی براہِ راست ثبوت موجود نہیں ہے کہ وہاں ہدف بنا کر قتل کرنے والے گروہ موجود تھے۔شیرون کا کہنا تھا کہ کیسز اور ملز مین کثیرتعداد کی وجہ سے شاید پراسیکیوٹرز کے درمیان کچھ غلط فہمی ہو گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK