Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ : سیاہ فام شخص کی حراستی موت کا معاملہ طول پکڑ گیا

Updated: May 31, 2020, 10:57 AM IST | Agency | Washington

وہائٹ ہائوس کے سامنے مظاہرے، متعدد شہروں میں پر تشدد احتجاج، پولیس کی فائرنگ، ایک ہلاک۴۰؍ سے زائد افراد گرفتار،، خاطی پولیس اہلکار کیخلاف فرد جرم داخل

Protest in USA - Pic : PTI
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کا ایک منظر تصویر: ایجنسی

   امریکی ریاست منی سوٹا کے شہری منی ایپلس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی موت    کے معاملے  نے طول پکڑ لیا ہے۔ حالانکہ اس معاملے پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی بیان دے چکے ہیں اور پولیس نے بھی خاطی اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے لیکن احتجاج کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔   ملک کے مختلف شہروںمیں مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ حتیٰ کہ جمعہ کی شام کو واشنگٹن میں وہائٹ ہائوس کے سامنے بھی لوگوں نے احتجاج کیا۔  واضح رہے کہ ۴۶؍ سالہ جارج فلوئیڈ نامی شخص کی موت گزشتہ پیر کو ہوئی تھی جب  منی پولس  میںاسےگرفتار کیا گیا تھا ۔ پولیس نے اسے زمین پر گراکر اس کی گردن پر پیر رکھ دیا تھا جس کی وجہ سے  اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس و اقعے کا ویڈیو  وائرل  ہونے کے بعد پورے پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ 
 حالانکہ جارج کی گردن پر پیر رکھنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا  ہے اور   جمعہ کو پولیس اہلکار  پر باقاعدہ فرد جرم عائد کر دیا گیا۔ ہیپن کائونٹی کے  اٹارنی مائیک فریمین نے  اس فرد جرم کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پولیس اہلکار کا  جرم ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت موجود ہیں۔ 
  اس  سے قبل جمعہ کی پوری رات امریکہ کی ریاست منی سوٹا او ر خاص طور  سے منی پولس شہر جہاں یہ واقعہ پیش آیا احتجاج ہوتا  رہا۔ لوگوں نے دکانوں اور اسٹورس میں توڑ پھوڑ کی گاڑیوں کو آگ لگائی۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔  اس تشدد میں ایک شخص کی موت واقع ہو گئی۔  مظاہرین کا الزام ہے کہ احتجاج میں شامل اس شخص کی موت پولیس کی گولی سے ہوئی ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ  مظاہرین میں شامل  ایک شخص اپنے ساتھ پستول لے کر آیا تھا۔ اسی نے یہ  گولی چلائی تھی جو مذکورہ شہری کو لگ گئی اور اس کی موت واقع ہوگئی۔   پولیس نے آنا فاناً میں ۴۰؍ افراد کو حراست میں لے لیا۔ بعد میں منی سوٹا ریاست کے گورنر والز نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں اور صبر سے کام لیں۔ خاطیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ گورنر کی اپیل کے  بعد کسی حد تک  ہنگامہ آرائی میں کمی آئی اور  صبح ہوتے ہوتے شہر میں خاموشی سی چھا گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK