اقوام متحدہ کے ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے مطابق غزہ میں ایک خاندان کی منتقلی کی قیمت ۳؍ہزار ڈالر سے زیادہ ہے، تقریباً۲؍ سالہ جنگ کے دوران خاندانوں کو ایندھن کی قلت اور پابندی کے باعث امدادی سامان کی ترسیل میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 7:02 PM IST | Gaza
اقوام متحدہ کے ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے مطابق غزہ میں ایک خاندان کی منتقلی کی قیمت ۳؍ہزار ڈالر سے زیادہ ہے، تقریباً۲؍ سالہ جنگ کے دوران خاندانوں کو ایندھن کی قلت اور پابندی کے باعث امدادی سامان کی ترسیل میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے نے جمعے کو کہا کہ اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ شہر سے گھروں سے منتقل ہونےکا ایک خاندان کا خرچ۳۱۸۰؍ ڈالر ( تقریباً ۲؍ لاکھ ۸۰؍ ہزار روپئے)ہے، جبکہ ایندھن کی قلت، پناہ گاہوں کے سامان پر پابندی، اور آبادی کے تناسب سے چھوٹی جگہیں انسانی بحران کو مزید تشویشناک بنا رہی ہیں۔امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس پر ایک بیان میں، یو این آر ڈبلیو اے نے متعدد مشکلات پر روشنی ڈالی جس میں ایندھن کی قلت، یو این آر ڈبلیو اے کے پناہ گاہ کے سامان پر تقریباً سات ماہ سےپابندی، آبادی کے تناسب سے چھوٹی اور تلاش کرنے میں مشکل عارضی جگہیں، اور تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد گھریلو آمدنی کا خاتمہ شامل ہے ۔ جاری کردہ جدول میں پناہ گاہ کی تلاش میں ایک خاندان کے تخمینی اخراجات دکھائے گئے ہیں، جن میں ٹیکسی کے لیے ایک ہزار ڈالر، خاندانی خیمے کے لیے ۲؍ ہزار ڈالر، اور زمین کی جگہ کے لیے ۱۸۰؍ ڈالر جو کل ۳۱۸۰؍ ڈالر بنتے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ اسرائیل، جنگی حکمت عملی کے تحت وقفے وقفے سے فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے منتقل ہونے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔
I feel a slow death here in Gaza. How long, humanity?
— Ali from GAza_palest (@alidwedar) September 7, 2025
Forced displacement and migration continue due to the violent Israeli attack on Gaza.#GazaGenocide #FreePalestine pic.twitter.com/KQK7f6Wq5I
یو این آر ڈبلیو اے نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بے گھر ہونے والے خاندانوں پر بڑھتے ہوئے مالی اور انسانی دباؤ کو کم کرنے کے لیے امداد فراہم کریں`۔ واضح رہے کہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ءسے، اسرائیل نے غزہ پر نسل کشی جاری کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں۶۵؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں،خطے کی ناکہ بندی کے سبب پیدا ہونے والے قحط نے کم از کم۴۴۰؍ فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں۱۴۷؍ بچے بھی شامل ہیں۔