اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بڑی اکثریت سے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کا مینڈیٹ تجدید کر دیا ہے، جس سے قابض علاقوں اور خطے میں گہرے عدم استحکام کے درمیان لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی حمایت میں اس کے مرکزی کردار کو اجاگر ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بڑی اکثریت سے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کا مینڈیٹ تجدید کر دیا ہے، جس سے قابض علاقوں اور خطے میں گہرے عدم استحکام کے درمیان لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی حمایت میں اس کے مرکزی کردار کو اجاگر ہوا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق بدھ کو نیویارک میں اجلاس کے دوران اسمبلی کی کمیٹی نے فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد سے متعلق ایک قرارداد منظور کر لی، جس میں۱۴۹؍ نے حمایت میں،۱۰؍ نے مخالفت اور۱۳؍ نے غیر جانبداری کا ووٹ ڈالا ۔ اس فیصلے کے ذریعے انروا کے مینڈیٹ میں۳۰؍ جون۲۰۲۹ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔
قرارداد میں اس افسوس کا اظہار کیا گیا کہ فلسطینی پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے یا معاوضہ حاصل نہیں کرسکے اور خبردار کیا کہ ان کی انسانی حالت ابھی بھی تشویشناک ہے۔ اس میں یہ اعادہ کیا گیا ہے کہ جب تک پناہ گزینوں کے مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نہیں نکلتا، انروا کے آپریشنز ناگزیر ہیں۔ ووٹنگ سے قبل بات کرتے ہوئے انروا کے کمشنر جنرل فلِپ لازارّینی نے زور دیا کہ ایجنسی کے مینڈیٹ کی تجدید پناہ گزینوں کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ عمان میں انروا کی مشاورتی کمیشن سے خطاب میں لازارّینی نے کہا کہ ایجنسی کو اپنی بنیادی عوامی خدمات، خاص طور پر صحت اور تعلیم، برقرار رکھنے کے لیے مستحکم اور پیش گو فنڈنگ درکار ہے، جنہیں انہوں نے خطے بھر میں فلسطینی برادریوں کے لیے زندگی کی رسا قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حال ہی میں منظور شدہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر۲۸۰۳؍ غزہ کے حوالے سے پائیدار امن اور شہریوں کے تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔ تاہم لازارّینی نے زمینی صورتحال کی تلخ تصویر پیش کی اور خبردار کیا کہ غزہ دو سالہ اسرائیلی بمباری، بار بار ہونے والی وسیع پیمانے پر بے دخلیوں اور مفلوج کن ناکہ بندی کے بعد انتہائی نازک حالت میں ہے۔ انہوں نے اس دعوے کو مسترد کیا کہ انروا نے غزہ میں اپنا کام روک دیا ہے اور کہا: یہ حقیقت سے بہت دور ہے۔ ایجنسی کام جاری رکھے ہوئے ہے اور صحت اور تعلیم کی خدمات کی سب سے بڑی فراہمی کنندہ ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں، لازارّینی نے کہا کہ شمالی پناہ گزین کیمپوں سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے۳۲؍ہزار سے زائد فلسطینی جبراً بے گھر کیے گئے - یہ۱۹۶۷ء کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی بے دخلی ہے۔ انہوں نے غیرقانونی آبادکارانہ تشدد میں اضافے کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ اکتوبر میں میں۵۰۰؍ سے زائد حملے رپورٹ ہوئے۔ کمشنر جنرل نے لبنان، شام اور اردن میں بھی انروا کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔