اوپیندر کشواہا نے پھر نتیش کمار کے خلاف محاذ کھولا، حصہ داری کا مطالبہ کیا

Updated: February 01, 2023, 7:09 AM IST | patna

پارٹی سربراہ کے خلاف بغاوت کا علم بلند کرتے ہوئے جے ڈی یو پارلیمانی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایسا عہدہ کس کام کا ، جس میں اختیارات ہی نہ ہوں، کہا: لالی پاپ نہیں، اختیار چاہئے

JDU Parliamentary Party Leader Upinder Kushwaha addressing the media at his residence
اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جے ڈی یو پارلیمانی پارٹی کے لیڈر اوپیندر کشواہا

: جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اوپیندر کشواہا نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت بالخصوص وزیراعلیٰ نتیش کمار کو ایک بار پھر نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے منگل کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے مجھے بہت عزت دی لیکن عزت کے نام پر مجھے ایسا عہدہ دیا گیا ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ 
 اوپیندر کشواہا نے کہا کہ جے ڈی یو میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے انضمام کے بعد انہیں جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا۔ اس کیلئے پارٹی کے آئین میں ترمیم ضرور کی گئی لیکن سوائے نیا عہدہ وضع کئے جانے کے اور کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جے ڈی یو کے قومی صدر کو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور اس کے ممبروں کو نامزد کرنے کا اختیار ہے۔  یعنی بورڈ کے چیئرمین کو بورڈ کا ممبر نامزد کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ اسی طرح انتخابات کے وقت پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین سے نہ تو مشورہ مانگا گیا اور نہ ہی اس کے ذریعے دیئے گئے مشوروں کو کسی قابل سمجھا گیا۔ انہوں نے راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل کے انتخابات کے ساتھ ہی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان سے کبھی مشور ہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے جب امیدواروں کے انتخاب کے سلسلے میں مشورہ دیا تو اسے بھی نظرانداز کردیا گیا۔ 
چاہیں تو عہدہ واپس لے لیں
 اوپیندر کشواہا نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ یا قانون ساز کونسل کی رکنیت بہت بڑی چیز نہیں ہے ۔ یہ ان کیلئے منزل مقصود نہیں ہے۔ وہ جس کیلئے سیاست کرتے ہیں ، اس کے حصول کا یہ سب ذریعہ ہیں لیکن مقصد نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم لوگوں کو انصاف ہی نہیں دلا سکتے تو پھرایسے عہدوں یا رکنیت کا کیا مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت اور مرکزی حکومت کی وزارت چھوڑنے میں دیر نہیں لگی تو پھر پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ اور قانون ساز کونسل کی رکنیت چھوڑنے میں کتنی دیر لگے گی۔ وزیراعلیٰ چاہیں تو یہ سب واپس لے لیں۔ 
 لالی پاپ نہیں، حصہ داری چاہئے 
 اوپیندر کشواہا نے جے ڈی یو میں حصہ داری کے سوال پر کہا کہ جو حصہ داری نتیش جی نے  لالوجی سے مانگی تھی اور اسی طرح کی حصہ داری آج ہم نتیش جی سے مانگ رہے ہیں اور اپنا حصہ لئے بغیر ہم نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لالی پاپ نہیں، حصہ داری چاہئے۔یادرہے کہ نتیش کمار نے۱۹۹۴ء میں گاندھی میدان میں ایک جلسے سےخطاب کرتے ہوئےلالو پرساد یادو سے اقتدار میں حصہ داری کا مطالبہ کیا تھا۔
حملے کی اعلیٰ سطحی جانچ ہو
 جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین نے پیر کو شام میں ان کے قافلے پر ہونے والے مبینہ حملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کا ویڈیو موجود ہے لیکن مقامی انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ میں حملے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے موبائل سے میڈیا والوں کو ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا کہ اسے ہم نے گھرمیں نہیں بنایا ہے۔ اس کے باوجود مقامی انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ ان کے قافلے پر کوئی حملہ نہیں ہواہے۔ جے ڈی یو لیڈر نے کہا کہ وہ ڈی جی پی اور چیف سیکریٹری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائیں اوربتائیں کہ اس کے پیچھے کون ہیں اور کس کی سازش ہے؟ 
 یاد رہے کہ اوپیندرکشواہا کے قافلے پر پیرکی شام کو بھوجپور  کے جگدیش پور تھانہ حلقہ کے نیکاٹولہ گاؤں کے پاس پتھرپھینکے گئے تھے۔ اس سے قبل کچھ لوگوں نے انہیں کالا جھنڈا بھی دکھایا تھا۔ ان کے قافلے کے ساتھ چل رہے سیکوریٹی والوں نے کالا جھنڈا دکھانے والوں کو بھگادیا تھا لیکن اس دوران وہاں دو گروپ میں جھڑپ ہوگئی تھی جس میں کئی لوگوں کو چوٹیں بھی آئیں۔ اوپیندر کشواہا اُس وقت بکسر سے لوٹ رہے تھے۔ بکسر میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نےکہا تھا کہ اوپیندر کشواہا گاجر مولی ہے کہ کوئی اکھاڑ کر پھینک دے گا؟ یہ سخت جملہ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہا تھا کہ  آپ جس طرح سے بول رہے ہیں توآپ کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے ۔
 خیال رہے کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے اوپیندر کشواہا اسی  طرح کے باغیانہ تیور دکھا رہے ہیں۔ اس تعلق سے ایک حلقے کا خیال ہے کہ وہ بی جے پی لیڈروں کے رابطے میں ہیں اور انہی کی ایما پر ایسا کررہے ہیں۔ قیاس آرائیاں اس طرح کی بھی ہیں کہ وہ شاید ایک بار پھر این ڈی اے کا دامن تھام لیں کیونکہ وہ پہلے بھی  بی جے پی کے ساتھ رہ چکے ہیں ۔  ویسے بھی بی جے پی کو ان دنوں بہار میں ایک ساتھی کی تلاش ہے۔

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK