Inquilab Logo

سرکاری اسپتالوں میں علاج کی بہترسہو لت نہ ہونے پر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ

Updated: December 14, 2023, 9:36 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

امین پٹیل نے جے جے اسپتال سے متعلق کئی مسائل کی جانب توجہ دلائی۔ وزیر صحت نے مسائل حل کرنے کا یقین دلایا لیکن اپوزیشن کے اراکین نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا

Thousands of patients from all over the country come for treatment at JJ Hospital. (file photo)
جے جے اسپتال میں علاج کیلئے پورے ملک سے ہزاروں مریض آتے ہیں۔ (فائل فوٹو)

ممبئی سمیت ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتوں کے فقدان ، طبی جانچ کی مشینیں خراب ہونے، دوائیں نہ ہونے اور اسپتال کی عمارتیں تیار ہونے کے باوجود اسٹا ف کی کمی کے سبب انہیں شروع نہ کرنے جیسے مسائل پراسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران بد ھ کوقانون ساز اسمبلی میں وقفہ ٔ سوالات کے دوران بحث ہوئی۔ کئی اراکین اسمبلی نے اپنے حلقہ ا نتخاب میں درپیش مسائل بتائے اور  شہریو ں کو علاج میں سہولت فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیر صحت ڈاکٹر تانا جی ساونت نے محکمہ صحت میں ملازمین کی بھرتی   اور ضلعی سطح پر اسپتالو ںکے مسائل حل کرنے کا یقین دلایا جس پر کئی اراکین اسمبلی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور  ایوان سے واک آؤ ٹ کیا ۔
 بدھ کو قانون ساز اسمبلی میں گڈچرولی اور بلڈانہ میں ضلعی میرنیٹی ہوم میں خواتین کی اموات کے معاملے میں ورشا گائیکواڑ،نانا پٹولے، راجیش ٹوپے ،انل دیشمکھ  اور دیگر اراکین اسمبلی نے ضلع اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں مہیا نہ کرانے کے تعلق سے بتایا۔ نانا پٹولے نے کہا کہ پال گھر میں  ایک آدیواسی خاتون کو ڈولی کے ذریعے اسپتال لے  جایاگیا  ۔ اسی طرح اکولہ ، گڈچرولی اور بلڈانہ میں زچگی  کے دوران خواتین کی موت ہو ئی۔ یہ واقعات علاج کی سہولتیں نہ ملنے کےسبب ہوئے۔
  ورشا گائیکواڑ نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زچگی اور علاج کی سہولت نہ ملنے سے آئے دن مریضوں کی موت ہو رہی ہے تو حکومت کی ترجیح کیا ہے؟ کیا شہریوں کی جان بچانا اس کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اراکین اسمبلی نے بتایاکہ’’ کئی اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی ہے تو کئی جگہوں پر اسپتال کی عمارت مکمل ہونے کے باوجود اسے شروع نہیں کیاجارہا ہے جس کےسبب شہریوں کو دور دراز کے اسپتالوں میں  علاج کیلئے جانا پڑتا ہے اور سفر کے دوران کئی مریضوں کی موت ہو جاتی ہے۔ ضلع اسپتالوں اور میٹر نٹی ہوم میں اسی طرح کی  پریشانیاں  ہیں ۔اراکین اسمبلی کے سوالات پر وزیر صحت ڈاکٹر تاناجی ساونت کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر نے حکومت کو حکم دیا کہ ’’ہر ضلع  اسپتالوں میں آئی سی یو او ر دیگر علاج کی سہولت مہیا کرائی جائے۔‘‘
جے جے اسپتا ل میں علاج کی سہولتوں کا فقدان
 امین پٹیل نے کہا کہ ’’ ۱۹؍ نومبر کو   اراکین اسمبلی اور کونسل پر مشتمل ایک اسٹڈی ٹورانگلینڈ گیا تھا۔  وہاں جاکر پتہ چلا کہ وہاں کی حکومت نے فیوچر جنریشن بل لایاتھا کہ آنے والی نسل کیلئے کیسی ریاست ہونی چاہئے۔ لیکن ہم  برسوں سے اسپتالوں ہی میں مریضوں کو سہولت مہیا نہیں کرسکے ہیں۔ ۹۵ ؍ہزار کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ طبی تعلیم کیلئے دیا جا رہا ہے لیکن   میڈیکل کالجو ں کا برا حال ہے۔ ممبئی کے جے جے اسپتال میں صرف ممبئی اور بیرون ریاست ہی سے نہیں بلکہ پورے ہندوستان سے روزانہ ۵؍ ہزار مریض او پی ڈی میں علاج کرانے آتے ہیںاور مَیں دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ محض ۵۰۰؍ افراد کو دوائیں ملتی ہے  اور ساڑھے ۴؍ہزار لوگوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہےجس کی وجہ سے انہیںباہر سے دوائیں خریدنی پڑتی  ہے،یہ بجٹ دے کر کیا فائدہ۔ ایک سینئرصحافی نے بھی باہر سے دوائیں لاکر جے جے    اسپتال میںدیاہے۔ اسپتالوں میں دوائیں مہیا کرانے کیلئے بورڈ بنایاجارہا ہے،وہ جب بنے کا تب بنے گا لیکن آج مریضوں کو دوائیں نہیں مل رہی ہے۔ غریب شہریوں کو اپنا منگل سوتر بیچ کر علاج کرنے پر مجبورہونا پڑرہا ہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ فوری دوائیں  مہیا کرائی جائے۔‘‘ انہوں نے  مزید کہا کہ’’خون کی جانچ، گردے کی ٹیسٹنگ کیلئے ضروری کٹ دستیاب نہیں ہے   ، اگر اسپتا ل میں یہ سہولت نہیںہے تو قریب کی لیباریٹری میں حکومت کو یہ سہولت مہیا کرانی چاہئے ۔ریاست میں علاج کی سہولتیں مہیا نہ ہونے سے مریضوں کو شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 اس معاملے پر اراکین اسمبلی نے تفصیلی بحث کی۔ امین پٹیل نے  بتایا کہ جے جے اور دیگر اسپتالوں میں علاج کرانے کیلئے دوائیں نہیں ہیں جس کی وجہ سے  مریضوں کو باہر سےدوائیں خریدنی پڑرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ دواؤں کی خریداری کیلئے جو ایپ بنایاگیا ہے ،وہ یوزر فرینڈلی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اکثر اوقات وینٹی لیٹر دستیاب نہیں ہوتا۔ چھوٹے بچوں کیلئے انکویٹر نہیں ہے۔  پورے ملک سے لوگ علاج کیلئے جے جے   اسپتال   آتے ہیں، وہاں یہ حال ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم ۵۰؍ بیڈ کا ڈائلیسس سینٹر شروع کرنا چاہتی ہے لیکن جگہ نہیںدی جارہی ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’جے جے اسپتال میں مختلف خدمات پیش کرنے والوں کا یہ مسئلہ ہے کہ اگر سی ٹی  مشین اور ایکسرے مشین میںکوئی مسئلہ ہو جائے تو ان کی مرمت کیلئے ۲، ۳؍ دن کےبعد سروس پروائڈر آتا ہے تب تک مشین بندپڑی  رہتی ہے۔ ان تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کو اقدام کرنا چاہئے۔‘‘
محکمہ صحت کی خالی اسامیاں پُر کرنے کی کارروائی جاری 
  محکمہ صحت میں گروپ ’سی‘ اورڈی‘ کیڈر میں کل ۱۰؍  ہزار ۹۴۹؍ اسامیوں کیلئے۲۹؍  اگست۲۰۲۳ء کو اشتہار جاری کیا گیا تھاجس کے مطابق کل۲؍لاکھ ۵۷؍  ہزار  ۳۵۰؍ امیدواروں  نے آن لائن امتحان دیا ہے۔ ان کی بھرتی کی کارروائی جلد شروع کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK