بجلی مرکز پر پولیس کا بھاری بندوبست،گاؤ ں والوںکاکمپنی کے گیٹ کے سا منےمیت رکھ کر احتجاج ،تین ملازمین کی موت کیلئے انتظامیہ کو ذمہ دارقراردیا
EPAPER
Updated: October 12, 2022, 9:52 AM IST | murud
بجلی مرکز پر پولیس کا بھاری بندوبست،گاؤ ں والوںکاکمپنی کے گیٹ کے سا منےمیت رکھ کر احتجاج ،تین ملازمین کی موت کیلئے انتظامیہ کو ذمہ دارقراردیا
):۹؍ اکتوبر کو ارن کے بجلی مرکز میں ہونے والے بلاسٹ کےنتیجے میں زخمی ہونے والے ایک مزدور کی موت کے بعدحادثہ میں مرنے والوں کی تعداد۳؍ ہوگئی ہے۔مذکورہ دن دوپہر ساڑھے ۱۲؍ بجے ارن تعلقہ کے بوکڑویرامیں بوائلر پھٹنے سے ایک اسسٹنٹ انجینئر سمیت تین ملازمین ۸۰ ؍سے ۸۵ ؍ فیصد جھلس گئے تھے۔ ان میں سے وویک دھوملے نے ہائی پریشر کی بھاپ میں سانس رکنے کی وجہ سے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔ بوکڑویرا کا ایک اور مزدور وشنو پاٹل نوی ممبئی کے ایک اسپتال میں علاج کے د وران فوت ہوگیا ۔تیسرا مزدور کندن پاٹل جو ڈونگری کا رہنے والا تھا، موت اور زندگی کی تین دن کی لڑائی کے بعد منگل کی دوپہر ساڑھے ۱۲؍ بجے نوی ممبئی کے اسپتال میں فوت ہوگیا۔اس کی حالت انتہائی نازک تھی۔ اس معاملے پرگاؤں والوں نے شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئےکمپنی کے گیٹ کے سامنے احتجاج کیا ۔
بتایا گیا ہےکہ گیس پاور پلانٹ کے اس حادثے میں اسسٹنٹ انجینئر سمیت تینوں ملازمین نے اپنے طور پر کوئی غلطی نہیں کی تھی۔ یکے بعد دیگرے تین مزدوروں کی موت ہوجانے کے بعد گائوں والے مشتعل ہوگئے اور انہوں نے وشنو پاٹل کی میت کو کمپنی کے گیٹ کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا لیکن انہیں کمپنی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی امداد نہیں مل سکی۔ تاہم جان گنوانے والے مزدوروں کے لواحقین کے آنسو پونچھنے کے بجائے انتظامیہ کے اہلکاروں نے حکومتی ضابطے بتانے کے علاوہ کوئی خاص مدد فراہم کرنے پر بات نہیں کی۔مجموعی طور پر یہ تصویر واضح ہے کہ اس پروجیکٹ میں حادثہ انتظامیہ کی سستی کی وجہ سے پیش آیا۔واضح رہےکہ ارن تعلقہ میں او این جی سی، بی پی سی ایل، جے این پی اے اور اس طرح کی دیگر کمپنیوں میں انتہائی آتش گیر کیمیکل مادہ، معدنی تیل، ڈیزل، ایل پی جی، خوردنی تیل اور دیگر ایندھنوںکی روزانہ تجارت ہوتی ہے، یہی وجہ ہےکہ کچھ غلطیوں سے ان علاقوں میں اس طرح کے حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے سب سے پہلے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ مزدوروں کے تحفظ کے حوالے سے کیا پالیسی نافذ کی گئی ہے۔ ارن میں واقع بجلی مرکز میں ہونے والے دھماکے اور ملازمین کی موت کے بعد کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں ۔ کیا کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو حفاظتی جیکٹ فراہم کئے جاتے ہیں؟اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہ کیا کمپنی میں آگ بجھانے والے آلات اور خودکار نظام ٹھیک سے کام کر رہا ہے؟ اس کا بھی وقتاً فوقتاً خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔کچھ سال قبل ریاستی بجلی پیدا کرنے والی گیس ٹربائن کے اسی منصوبے میں رات کے وقت بوائلر میں اسی طرح کا دھماکہ ہوا تھا اور اس وقت یہاں کی بڑی الیکٹرک موٹر اڑ گئی تھی۔
-بتایا گیا ہے کہ گیس پاور پلانٹ کے اس حادثہ میں اسسٹنٹ انجینئر سمیت تینوں ملاز مین نے اپنے طور پر کوئی غلطی نہیں کی تھی۔