Updated: November 01, 2025, 3:53 PM IST
| New Delhi
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ۱۰۵؍ ویں یومِ تاسیس کے موقع پر اردو زبان کو ’’دنیا کی سب سے خوبصورت زبان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ترقی اور اتحاد کیلئے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی انتہائی ضروری ہے۔
کرن رجیجو۔ تصویر: آئی این این
مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کو کہا کہ اردو دنیا کی سب سے خوبصورت زبان ہے اور ہندوستان کی ترقی کیلئے ہندو مسلم اتحاد و بھائی چارہ ناگزیر ہے۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کے ۱۰۵؍ یومِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف، رجسٹرار مہتاب عالم رضوی اور ڈین آف اسٹوڈنٹس ویلفیئر نیلوفر افضل بھی موجود تھیں۔ تقریب کا آغاز گارڈ آف آنر اور قرآنِ مجید کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد اسکول کے طلبہ نے یونیورسٹی کا ترانہ پیش کیا۔ جامعہ کے ایک بیان کے مطابق، اس تقریب نے ۶؍ روزہ تعلیمی و ثقافتی میلے کے افتتاح کی بھی نشاندہی کی، جو ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد مکمل پیمانے پر منعقد ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:امریکہ: پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حد ایک لاکھ سے گھٹا کر ۷۵۰۰؍ کردی گئی
کرن رجیجو نے اس موقع پر ’’جوہر‘‘ نامی نیوز لیٹر کا خصوصی شمارہ جاری کیا، جو آٹھ سال بعد دوبارہ منظرِ عام پر آیا ہے، ساتھ ہی جامعہ کی سالانہ رپورٹ بھی جاری کی گئی۔ مرکزی وزیر نے جامعہ کو ’’ہندوستان کی جامع ثقافت کی بہترین مثال‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ ملک کو اتحاد، قوم پرستی اور بھائی چارے کا مضبوط پیغام دیتا رہا ہے۔ انہوں نے جامعہ کے بانیان کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور مہاتما گاندھی، رابندرناتھ ٹیگور، سروجنی نائیڈو اور مولانا ابوالکلام آزاد کے کردار کو یاد کیا۔ ان کے بقول ’’جامعہ علمی و ثقافتی لحاظ سے بے مثال ہے، اور میرے دل میں اس کی خاص جگہ ہے۔‘‘ وزیر نے جامعہ میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے مؤثر نفاذ کو سراہا اور کہا کہ وہ ادارے کے تعلیمی معیار اور قومی درجہ بندی سے ’’کافی متاثر‘‘ ہیں۔
جمہوریت میں کھلی بحث کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے رجیجو نے کہا کہ ’’ہمارے جمہوری نظام میں لوگ اپنے خیالات کھل کر پیش کرتے ہیں، جو کبھی کبھی اختلافات کو جنم دیتا ہے، لیکن یہی جمہوریت کی طاقت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پارلیمانی امور کے وزیر کے طور پر ایوان کو چلانا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے لیکن پارلیمنٹ میں ہونے والی شورش ایک زندہ اور متحرک جمہوریت کی علامت ہے۔ آخرکار اہم قانون سازی ہمیشہ ملک کے مفاد میں ہی منظور ہوتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئےجولائی کے بعد سے ۳؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار شامی پناہ گزین وطن لوٹے: لبنانی حکام
رجیجو نے آئین ہند کو ملک کی سب سے بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین ہر مسئلے کے حل کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے ہمارا تحفظ اسی میں مضمر ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چھ تسلیم شدہ اقلیتوں میں سے مسلمان تقریباً ۸۰؍ فیصد ہیں۔ ہندو اور مسلمان دونوں بڑی برادریاں ہیں، اور ان کا پرامن بقائے باہمی ملک کی ترقی کی بنیاد ہے۔ اگر یہ دونوں ہم آہنگی سے رہیں تو تمام دیگر برادریاں بھی ملک کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اس پیغام کی بہترین علامت ہے۔‘‘