• Sun, 02 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حد ایک لاکھ سے گھٹا کر ۷۵۰۰؍ کردی گئی

Updated: November 01, 2025, 3:03 PM IST | Washington

امریکہ نے مخصوص شرطوں کے ساتھ ملک میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حد ایک لاکھ سے کم کرکے محض ۷۵۰۰؍ کر دی ہے، اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

صدر ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد مہاجرین کی آمد روک لگا دی تھی، لیکن وہ سفید فام جنوبی افریقیوں کے معاملے میں رعایت برت رہے ہیں حالانکہ جنوبی افریقہ اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ انہیں ایسی زیادتی کا سامنا نہیں ہے۔ جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ کے ذریعے سالانہ قبول کیے جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی کرنے اور سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔جمعرات کو اعلان کردہ نئی پالیسی کے تحت، امریکہ مالی سال ۲۰۲۶ء میںمحض ۷؍ ہزار ۵۰۰؍ پناہ گزینوں کو ہی ملک میں داخلہ دے گا، جو گزشتہ حکومت کے دور  کے ایک سال میں ایک لاکھ سے کہیں کم ہے۔

یہ بھی پڑھئے: میری ہندو اہلیہ ایک دن عیسائیت قبول کر لیں:امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی تمنا

وائٹ ہاؤس کے ایک دستاویز کے مطابق، موجودہ مالی سال، جو یکم اکتوبر سے شروع ہوا ہے، کے دوران قبول کیے جانے والوں میں بیشتر سفید فام جنوبی افریقی ہوں گے جنہیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنوری میں دفتر سنبھالنے کے بعد پناہ گزینوں کی آمد کو عملاً روک دیا، لیکن وہ سفید فام جنوبی افریقیوں کے معاملے میں رعایت دے رہے ہیں، حالانکہ افریقہ اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ انہیں اپنے وطن میں زیادتی کا سامنا نہیں ہے۔دریں اثناء مئی میں جنوبی افریقہ کے پہلے یورپی آباد کاروں کے افریقی نسل کے تقریباً۵۰؍ افراد کا پہلا گروہ امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے پہنچا ۔

یہ بھی پڑھئے: وینزویلا: صدر کا امریکی حملے کی حمایت کرنے والوں کی شہریت منسوخی کے آئینی عمل کا اعلان

اگرچہ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی مہم کے دوران لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے وعدے کیے تھے اور جنوری میںپناہ گزینوں کی امریکہ آمدکو معطل کرنے کاحکم نامہ  جاری کیا تھا۔ تاہم امریکن امیگریشن کونسل کے سینئر فیلو ایرون رائکلن میلنک نے کہا کہ۱۹۸۰ء سے اب تک ظلم و زیادتی کے سبب بھاگنے والے بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اس پروگرام کے تحت امریکہ میں داخلہ دیا گیا ہے۔رائکلن میلنک نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا، ’’اب اسے سفید فام امیگریشن کے راستے کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔امریکہ کے بین الاقوامی انسان دوست پروگراموں پر یہ ایک بد نما دھبہ ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK